Please wait..

اسیری

 
ہے اسیری اعتبار افزا جو ہو فطرت بلند
قطرہَ نیساں ہے زندانِ صدف سے ارجمند

معانی: اعتبار افزا: عزت، ساکھ بڑھانے والی ۔ فطرت بلند ہونا: انسانی سرشت کا پاک نفس اور اعلیٰ سوچ رکھنے والی ہونا ۔ قطرہَ نیساں : موسمِ بہار کی بارش کی قطرہ جو سپی کے منہ میں پڑ کر موتی بنتا ہے ۔ صدف: سیپی ۔ ارجمند: قیمت، قدر والا ۔
مطلب: اگر فطرت بلند ہو تو اسیری اور نظر بندی انسانی وقار میں اضافے کا سبب بنتی ہیں ۔ اس کی مثال وہ بارش کے ایک معمولی قطرے سے دیتے ہیں جو سیپی میں بند ہو کرایک نایاب موتی کی شکل اختیار کر لیتا ہے ۔

 
مُشکِ ازفر چیز کیا ہے، اک لہو کی بوند ہے
مُشک بن جاتی ہے ہو کر نافہَ آہو میں بند

معانی: مشک ازفر: خالص اور تیز خوشبو والی مشک ۔ اک لہو کی بوند: ہرن کی ناف سے نکلنے والے خون کی جمی ہوئی خوشبودار بوند ۔ نافہَ آہو: ہرن کی ناف ۔
مطلب: اسی طرح وہ مشک کے حوالے سے ایک دوسری مثال بھی پیش کرتے ہیں کہ خالص مشک خون کا ایک قطرہ ہی تو ہے جو ہرن کی ناف میں منجمد ہو کر خالص مشک کی شکل اختیار کر لیتا ہے اور نایاب شے بن جاتا ہے ۔

 
ہر کسی کی تربیت کرتی نہیں قدرت مگر
کم ہیں وہ طائر کہ ہیں دام و قفس سے بہرہ مند

معانی: تربیت: زندگی گزارنے کے طور طریقے سکھانے کا عمل ۔ طائر: پرندہ ۔ دام: جال ۔ قفس: پنجرہ ۔ بہرہ مند: حصہ پانے والے ۔
مطلب: لیکن قدرت اس انداز میں ہر کسی کی تربیت نہیں کرتی ۔ دنیا میں کم ہی ایسے پرندے ہیں جنہیں جال اور پنجرے میں رکھا جاتا ہے ۔

 
شہپرِ زاغ و زغن در بندِ قید و صید نیست
ایں سعادت قسمتِ شہباز و شاہیں کردہ اند

مطلب: بقول حافظ شیرازی کے کوے اور چیل کے بڑے پر پنجرے میں بند کرنے اور شکار کرنے کے لائق نہیں ہیں ۔ یہ خوش بختی تو شہباز اور شاہین جیسے پرندوں کے لیے لکھی گئی ہے ۔