ماں کا خواب
(ماخوذ)
میں سوئی جو اک شب تو دیکھا یہ خواب بڑھا اور جس سے مرا اضطراب
مطلب: ایک ماں اپنا خواب بیان کرتے ہوئے کہتی ہے کہ رات کو سوتے ہوئے کیا دیکھتی ہوں جس سے میرے اندر بے چینی بڑھ گئی ہے ۔
یہ دیکھا کہ میں جا رہی ہوں کہیں اندھیرا ہے اور راہ ملتی نہیں
مطلب: کیا دیکھتی ہوں کہ میں کہیں جا رہی ہوں لیکن اس قدر تاریکی ہے کہ راستہ نظر نہیں آتا ۔
لرزتا تھا ڈر سے مرا بال بال قدم کا تھا دہشت سے اٹھنا محال
مطلب: اس منظر سے میری بے چینی میں اس قدر اضافہ ہوا کہ خوف کے مارے کانپنے لگی اور قدم اٹھانا مشکل ہو گیا ۔
جو کچھ حوصلہ پا کے آگے بڑھی تو دیکھا قطار ایک لڑکوں کی تھی
مطلب: کچھ حوصلہ کر کے آگے بڑھی تو دیکھا لڑکوں کی ایک لمبی قطار ہے ۔
زمُرد سی پوشاک پہنے ہوئے دیے سب کے ہاتھوں میں جلتے ہوئے
مطلب: ان کے لباس سبز ہیں اور وہ ہاتھوں میں جلتے ہوئے چراغ لیے ہوئے ہیں ۔
وہ چپ چاپ تھے آگے پیچھے رواں خدا جانے جانا تھا ان کو کہاں
مطلب: بڑی خاموشی کے ساتھ چل رہے تھے ۔ نہ جانے ان کی منزل کونسی تھی ۔
اسی سوچ میں تھی کہ میرا پسر مجھے اس جماعت میں آیا نظر
مطلب: میں اسی سوچ میں تھی کی اس قطار میں مجھے میرا بیٹا نظر آیا ۔
وہ پیچھے تھا اور تیز چلتا نہ تھا دیا اس کے ہاتھوں میں جلتا نہ تھا
مطلب: وہ قطار میں قدرے آہستگی سے چل رہا تھا ۔ اس کے ہاتھ میں اگرچہ ایک چراغ تھا لیکن بجھا ہوا تھا ۔
کہا میں نے پہچان کر، میری جاں مجھے چھوڑ کر آ گئے تم کہاں
مطلب: اس نے بیٹے کو پہچان کر اس سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ تو کہاں چلا گیا تھا ۔
جدائی میں رہتی ہوں میں بے قرار پروتی ہوں ہر روز اشکوں کے ہار
مطلب: تیری جدائی میں میری حالت تباہ ہو کر رہ گئی ہے اور ہر وقت روتی رہتی ہوں ۔
نہ پروا ہماری ذرا تم نے کی گئے چھوڑا، اچھی وفا تم نے کی
مطلب: تم مجھے اس دنیا میں اکیلا چھوڑ کر چلے گئے ہو ۔ تم نے میری پرواہ تک نہ کی کہ میں کس حال میں ہوں ۔
جو بچے نے دیکھا مرا پیچ و تاب دیا اس نے منہ پھیر کر یوں جواب
مطلب: اس لمحے بیٹے نے قدرے دکھ کے ساتھ منہ پھیر لیا اور جواب میں کہا ۔
رُلاتی ہے تجھ کو جدائی مری نہیں اس میں کچھ بھی بھلائی مری
مطلب: اے ماں تجھ کو جو میری جدائی رلاتی ہے تو اس میں میری کچھ بھلائی نہیں ہے ۔
سمجھتی ہے تو ہو گیا کیا اسے ترے آنسووَں نے بجھایا اسے
مطلب: آپ کی آہ و زاری سے میرا چراغ بجھ کر رہ گیا ہے اور اس سے مجھے کوئی فائدہ نہیں پہنچا ۔