Please wait..

سلطانیِ جاوید

 
غواص تو فطرت نے بنایا ہے مجھے بھی
لیکن مجھے اعماقِ سیاست سے ہے پرہیز

معانی: سلطانی جاوید: ہمیشہ کی بادشاہی ۔ غواص: غوطہ خور، غوطہ لگانے والا ۔ اعماق سیاست: اعماق، عمق کی جمع مراد گہرائیاں یعنی سیاست کی گہرائیاں ۔ فطرت: قدرت ۔
مطلب: قدرت نے مجھے غوطہ لگانے والا تو ضرور بنایا ہے لیکن میں سیاست کے سمندر کی گہرائیوں میں غوطہ لگانے سے پرہیز ہی کرتا ہوں ۔

 
فطرت کو گوارا نہیں سلطانیِ جاوید
ہر چند کہ یہ شعبدہ بازی ہے دل آویز

معانی: گوارا: پسند ۔ شعبدہ بازی: جادوگری، دھوکے کا کھیل ۔ دل آویز: دل کو لبھانے والا ۔
مطلب : اگرچہ میں سیاست میں زیادہ دخل انداز نہیں ہوتا لیکن مجھ میں سیاسی بصیرت ضرور ہے اور اسی وجہ سے ہی قدرت نے مجھ پر یہ راز کھولا ہے کہ قدرت کو بادشاہی کی ہمیشگی یا ہمیشہ رہنا پسند نہیں ہے ۔ اگرچہ بادشاہوں اور بادشاہی کی جادوگری اور فریب کا کھیل بڑا دل لبھانے والا ہوتا ہے لیکن کسی بھی وقت یہ جادو ٹوٹ بھی جاتا ہے ۔ اور شاہی ختم بھی ہو جاتی ہے البتہ وہ لوگ ہمیشہ کی زندگی ضرور پا لیتے ہیں جو دنیا میں کچھ کام کر کے دکھاتے ہیں جیسا کہ اگلے شعر میں ظاہر ہے ۔

 
فرہاد کی خارا شکنی زندہ ہے اب تک
باقی نہیں دنیا میں ملوکیتِ پرویز

معنی: فرہاد: ایران کا ایک مشہور عاشق جو شیریں نامی حسینہ پر عاشق تھا ۔ خارا شکنی: سخت پتھر توڑنا یا پہاڑ کاٹنا ۔ ملوکیت پرویز: ایران کے مشہور بادشاہ خسرو پرویز کی پادشاہی، یہ وہی پرویز ہے جس نے فرہاد سے شیریں کو چھین لیا تھا ۔
مطلب: علامہ نے اوپر کے شعر میں کہا ہے کہ شاہی کو ہمیشگی نصیب نہیں البتہ کچھ کام کر کے دکھانے والوں کا نام ضرور ہمیشہ ز ندہ رہتا ہے ۔ اس کے ثبوت میں انھوں نے فرہاد کی مزدوری اور پرویز کی شاہی کا ذکر کیا ہے ۔ پرویز نے فرہاد سے کہا تھا کہ اگر وہ فلاں پہاڑ سے نہر نکال دے تو شیریں اس کو مل سکتی ہے ۔ وہ بے چارہ سخت پتھر یا پہاڑ کاٹتا ہوا ہی ختم ہو گیا لیکن اس کا نام بطور محنت کش اور بطور انوکھے مزدور کے آج تک زندہ ہے اور پرویز کی شاہی کو وہ زندگی دوام نصیب نہیں ہوئی ۔