Please wait..

دریوزہَ خلافت

 
اگر ملک ہاتھوں سے جاتا ہے، جائے
تو احکامِ حق سے نہ کر بے وفائی

معانی: دریوزہَ خلافت: خلافت کی بھیک ۔ ہاتھوں سے جانا: اپنے قبضے سے نکل کر دوسروں کے قبضے میں جانا ۔ احکامِ حق: خدا نے جو حکم دیے ہیں ۔
مطلب: اقبال تحریک خلافت کے حق میں نہیں تھے ۔ ان کا نظریہ تھا کہ اقتدار کوئی بھیک میں نہیں دیتا بلکہ قوت بازو سے حاصل ہوتا ہے ۔ اس کی واضح مثال پہلی عالمی جنگ میں ترکی پر انگریزوں کا تسلط اور ہندوستانی مسلمانوں سے ان کی بد عہدی تاریخی شواہد کے طور پر علامہ کے سامنے تھی ۔ اقبال کہتے ہیں کہ اے ملت اسلامیہ کے فرزندو! بے شک یہ ایک بڑا المیہ ہے کہ تمہارے ملک پر دوسرے لوگ مسلط ہو جائیں لیکن اگر ملک ہاتھوں سے چلا بھی گیا تو احکام حق سے بے وفائی کرنا کسی طرح بھی مناسب نہیں ہے ۔

 
نہیں تجھ کو تاریخ سے آگہی کیا
خلافت کی کرنے لگا تُو گدائی

معانی: آگہی: آگاہی، واقفیت، باخبری ۔ خلافت: مسلمانوں کا طرزِ حکومت جس کا سربراہ خلیفہ کہلاتا ہے ۔ گدائی : بھیک مانگنا ۔
مطلب: وہ استفسار کرتے ہیں کہ آج تم لوگ خلافت کی گدائی کرنے لگے ہو ۔ تو کیا تمہیں تاریخ سے واقفیت حاصل نہیں ہے ۔ تاریخ تو واضح طور پر اس امر کا انکشاف کرتی ہے کہ حکومت اور سلطنت مانگے سے نہیں ملا کرتی بلکہ قوت بازو سے حاصل ہوتی ہے ۔

 
خریدیں نہ ہم جس کو اپنے لہو سے
مسلماں کو ہے ننگ وہ پادشائی

معانی: لہو سے خریدنا: یعنی باقاعدہ جہاد کر کے حاصل کرنا ۔ ننگ: ذلت کا باعث ۔ پادشائی: بادشاہت، حکمرانی، حکومت ۔
مطلب: اور یہ کہ جس بادشاہی کو اپنے لہو سے نہ خریدا جائے وہ تو مسلمانوں کے لئے باعث ننگ ہے ۔

 
مرا از شکستن چناں عار ناید
کہ از دیگراں خواستن مومیائی

مطلب: اقبال کہتے ہیں میرے نزدیک اپنی ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کے علاج کی خاطر غیروں سے مرہم حاصل کرنا بے غیرتی کی بات ہے ۔