بیداری
جس بندہَ حق بیں کی خودی ہو گئی بیدار شمشیر کی مانند ہے برّندہ و برّاق
معانی: برندہ: کاٹنے والا:براّق: چمکدار ۔
مطلب: بندے دو طرح کے ہیں ایک اللہ کے رحمان بندے اور دوسرے ابلیس شیطان کے غلام ۔ اللہ کے بندوں میں سے یا حق یا ساتھ دینے والوں میں سے جس بندہ کو اپنی معرفت حاصل ہو جاتی ہے اس بندہ کو عام بندوں کی طرح نہ سمجھو وہ اپنی روحانی طاقتوں اور جسمانی و اعصابی قوتوں کے اعتبار سے بجلی کی طرح کوندتی اور چمکتی ہوئی اور تیز کاٹ والی تلوار کی مانند ہوتا ہے ۔ اس کی یہ تلوار جس پر چلے وہ فنا ہو جائے اور جو ارادہ کرے وہ ہو کر رہے ۔
اس کی نگہِ شوخ پہ ہوتی ہے نمودار ہر ذرّہ میں پوشیدہ ہے جو قوتِ اشراق
معانی: نگہِ شوخ: ناز بھری نگاہ ۔ نمودار: ظاہر ۔ اشراق: طلوع ہونا ۔ قوت: طاقت ۔
مطلب: جو اللہ کا بندہ قربِ حق کی منزل پر ہوتا ہے اس کی ناز بھری نظر میں وہ طاقت صاف دکھائی دیتی ہے جو ذروں کے اندر سورج کی روشنی کی طرح چھپی ہوئی ہے یعنی اس پر کائنات کے خفی و جلی سب بھید ظاہر ہوتے ہیں ۔ بندہ جو اللہ کا ہو جاتا ہے تو اس پر اسے ناز بھی ہوتا ہے اور اللہ اس میں عجیب و غریب اور فوق الفطرت و عادت قوتیں بھی پیدا کر دیتا ہے ۔
اس مردِ خدا سے کوئی نسبت نہیں تجھ کو تو بندہَ آفاق ہے، وہ صاحبِ آفاق
معانی: مردِ خدا: خدا کا مرد، مقربِ خدا ۔ نسبت: تعلق ۔ بندہ: اللہ کا غلام ۔ بندہَ آفاق: کائنات کا غلام ۔ صاحبِ آفاق: کائنات کا مالک ۔
مطلب: اے دورِ جدید کے انسان اے اسلام اور مومن کی قوتوں کو بھولے ہوئے آج کے مسلمان تیرا خدا کے اس مرد سے جس کی صفات مذکورہ بالا دو شعروں میں بیان ہوئی ہے کوئی تعلق نہیں ہے ۔ وہ کائنات کا مالک ہے اور تو کائنات کا غلام ہے ۔ وہ کائنات کا راکب(سوار) ہے اور کائنات کا مرکب (سواری) ہے ۔
تجھ میں ابھی پیدا نہیں ساحل کی طلب بھی وہ پاکیِ فطرت سے ہُوا محرمِ اعماق
معانی: پیدا: ظاہر ۔ ساحل: دریا کا کنارہ ۔ پاکی فطرت: جبلت کی پاکیزگی ۔ محرم اعماق: گہرائیوں سے واقف، اعماق عمق کی جمع ہے جس کے معنی گہرائی ہے ۔
مطلب: اے موجودہ دور کے مسلمان اور انسان تجھ میں تو دریا کے کنارے تک جانے کی بھی خواہش نہیں تو خدا سے ، دین سے بہت دور ہے ۔ تیرے برعکس اللہ کے بندے کی اس کے قریب ہے اور صرف اس کا غلام ہے یہ شان ہے کہ وہ دریا یا سمندر کی تہہ در تہہ گہرائیوں سے واقف ہے ۔ مراد یہ ہے اس پر کائنات کے جملہ اسرار ظاہر ہیں جو اللہ کا ہو جاتا ہے اللہ اسے سب قوتیں عطا کر دیتا ہے ۔ مسلمانوں کے اولیاء، فقراء اور درویش بھی اسی شان کے مالک تھے اور اگر کہیں آج بھی ہوں گے تو یہ شان ہی رکھتے ہوں گے ۔