Please wait..

طفلِ شِیر خوار

 
میں نے چاقو تجھ سے چھینا ہے تو چَلّاتا ہے تُو
مہرباں ہوں میں ، مجھے نامہرباں سمجھا ہے تُو 

معانی: طفلِ شیر خوار: دودھ پیتا بچہ ۔ چلانا: زور سے رونا ۔ مہرباں : محبت کرنے والا ۔ نامہرباں : جو شفقت سے کام نہ لے ۔
مطلب: علامہ اقبال ایک دودھ پیتے بچوں کی نفسیات پر بھی کتنی گہری نظر رکھتے تھے اور اس حوالے سے اور اپنے نقطہ نظر کے اظہار میں جو طرز عمل اختیار کرتے تھے اس کا اندازہ زیر تشریح نظم سے ہوتا ہے ۔ یہاں وہ ایک دودھ پیتے بچے سے مخاطب ہو تے ہوئے فرماتے ہیں کہ اے طفلِ ناداں تیرے ہاتھ میں چاقو دیکھ کر مجھے خطرے کا احساس ہوا ۔ چنانچہ میں نے اسے تیرے ہاتھ سے چھین لیا اس پر تو چیخ پڑا ۔ اس لیے کہ تجھے اس حقیقت کا علم نہ تھا کہا اس تیز دھار ہتھیار سے تجھے نقصان بھی پہنچ سکتا ہے ۔ مگر تو نے تو میرے اس عمل کو نامہربانی پر محمول کیا حالانکہ میرا یہ فعل تو خالصتاً مہربانی کا حامل تھا ۔

 
پھر پڑا روئے گا اے نو واردِ اقلیمِ غم
چبھ نہ جائے دیکھنا! باریک ہے نوک قلم

معانی: نو وارد: نیا نیا داخل ہونے، آنے والا ۔ اقلیمِ غم: دکھوں کا ملک، مراد دنیا ۔ نوکِ قلم : قلم کا چبھنے والا باریک سرا ۔
مطلب: ۔ اس کے بعد تو نے قریب پڑا ہوا قلم اٹھا لیا تجھے تو اس امر کا علم بھی نہ تھا کہ اس قلم کی نوک کتنی تیز اور باریک ہے ۔ کہیں چبھ گئی تو تکلیف سے رونے لگے گا ۔

 
آہ! کیوں دکھ دینے والی شے سے تجھ کو پیار ہے
کھیل اس کاغذ کے ٹکڑے سے، یہ بے آزار ہے

معانی: بے آزار: جس سے کوئی تکلیف نہ پہنچے ۔
مطلب: نہ جانے تو ان تکلیف دینے والی اشیاَ کا گرویدہ کیوں ہے ۔ کھیلنا ہے تو اس کاغذ کے ٹکڑے سے کھیل کہ اس کے لمس سے تجھے قطعی طور پر تکلیف نہ پہنچے گی ۔

 
گیند ہے تیری کہاں ، چینی کی بلّی ہے کدھر
وہ ذرا سا جانور، ٹوٹا ہوا ہے جس کا سر

معانی: چینی کی بلی: بلی کی شکل میں بنا ہوا چینی کا کھلونا ۔
مطلب: ارے بچے! مجھے یہ تو بتا کہ تیرے کھلونے کیا ہوئے ۔ تیری گیند کہاں ہے اور چینی کی وہ خوبصورت بلی کیا ہوئی جس ک سر ٹوٹا ہوا ہے ۔

 
تیرا آئینہ تھا آزادِ غبارِ آرزو
آنکھ کھلتے ہی چمک اٹھا شرارِ آرزو

معانی: غبارِ آرزو: تمناؤں کی گرد ۔ آنکھ کھلتے ہی: مراد ہوش سنبھالتے ہی ۔ شرارِ آرزو: خواہش کی چنگاری ۔
مطلب: پیدا ہونے سے قبل تو تجھ میں کسی خواہش کا وجود نہ تھا کہیں اس عالم رنگ و بو کی فضا میں آتے ہی خواہشات نے تجھے گھیر لیا ۔

 
ہاتھ کی جنبش میں ، طرزِ دید میں پوشیدہ ہے
تیری صورت آرزو بھی تیری نوزائیدہ ہے

معانی: جنبش: حرکت، ہلنے کی حالت ۔ طرزِ دید: دیکھنے کا انداز ۔ پوشیدہ: چھپی ہوئی ۔ تیری صورت: تیری طرح ۔ نوزائیدہ: نئی نئی پیدا ہوئی ۔
مطلب: مراد یہ کہ جو چیز تجھے پسند آ جاتی ہے اسی کو ہتھیانے کی کوشش کرتا ہے کہ تیری خواہشات بھی تیری طرح نئی نئی وجود میں آئی ہیں ۔

 
زندگانی ہے تری آزادِ قیدِ امتیاز
تیری آنکھوں پر ہویدا ہے مگر قدرت کا راز

معانی: آزاد ِ قیدِ امتیاز: مراد لوگوں میں فرق کرنے کی قید، حاجت سے بَری ۔ ہویدا: ظاہر، کھلا ۔
مطلب: میں جانتا ہوں کہ تیرا وجود ابھی ہر نوع کے اختلاف و امتیاز سے یکسر آزاد ہے ۔ تاہم یہ ایک حقیقت ہے کہ اب بھی قدرت کے بیشتر اسرار تجھ پر آشکارا ہیں ۔ ہر چند کہ تو ان کا اظہار اپنی زبان سے نہیں کر سکتا ۔

 
جب کسی شے پر بگڑ کر مجھ سے چِلّاتا ہے تُو
کیا تماشا ہے ردی کا غذ سے مَن جاتا ہے تُو

معانی: چلاتا ہے: روتا ہے ۔ من جاتا ہے: راضی ہو جاتا ہے ۔ کیا تماشا ہے: عجیب بات ہے ۔
مطلب : اے بچے! جب بھی کسی چیز کے چھینے جانے کی بنا پر مجھ سے بگڑتا ہے اور غم و غصے کی حالت میں گریہ و زاری کے ساتھ چلانے لگتا ہے تو میں تجھے بہلانے کے لیے تیرے ہاتھ میں ردی کاغذ کا ایک ٹکڑا تھما دیتا ہوں ۔ عجب تماشا ہے کہ اس عمل سے ہی تو بہل کر خاموش ہو جاتا ہے ۔

 
آہ اس عادت میں ہم آہنگ ہوں میں بھی ترا
تو تلوُّن آشنا، میں بھی تلوُّن آشنا

معانی: ہم آہنگ: ایک جیسے خیال کا ۔ تلون آشنا: جس کا مزاج ہر پل بدلتا رہے ۔
مطلب: اے عزیز تیری یہ عادت بالکل میری عادت سے ملتی جلتی ہے ۔ یعنی تیری طرح میں بھی تغیر پذیر فطرت کا حامل ہوں ۔

 
عارضی لذت کا شیدائی ہوں ، چلاتا ہوں میں
جلد آ جاتا ہے غصہ ، جلد مَن جاتا ہوں میں

معانی: عارضی: وقتی، پل دو پل کی ۔ شیدائی: عاشق ۔
مطلب: میں بھی تو عارضی خوشی میں مست ہو جاتا ہوں اور صورت حال اس کے برعکس ہو تو چیخنے چلانے لگتا ہوں ۔ میری بھی یہی کیفیت ہے کہ غصہ بھی جلد آ جاتا ہے اور اس کے بعد جلد ہی من جاتا ہوں ۔

 
میری آنکھوں کو لُبھا لیتا ہے حُسنِ ظاہری
کم نہیں کچھ تیری نادانی سے نادانی مری

معانی: حسن ظاہری: مراد چہرے کی خوبصورتی ۔ نادانی: ناسمجھی ۔
مطلب: میری آنکھوں کو بھی ظاہری حسن پوری طرح مسحور کر دیتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ میری نادانیاں بھی تیری نادانی سے کسی طرح کم نہیں ۔

 
تیری صورت گاہ گریاں ، گاہ خنداں میں بھی ہوں
دیکھنے کو نوجواں ہوں ، طفلِ ناداں میں بھی ہوں

معانی: تیری صورت: تیری طرح ۔ طفلِ ناداں : کم عقل بچہ ۔
مطلب: میں بھی تیری مانند کبھی روتا ہوں اور کسی مرحلے پر ہنستے اور قہقہے لگاتا ہوں اگر دیکھنے کو بے شک نوجوان ہوں لیکن عملی سطح پر تیری مانند طفلِ نادان ہوں یعنی میری حالت بھی بالکل ایک شیر خوار بچے کی سی ہے ۔