نیا شوالہ
سچ کہ دوں اے برہمن! گر تو بُرا نہ مانے تیرے صنم کدوں کے بُت ہو گئے پرانے
معانی: شِوالہ: ہندووَں کی عبادت گاہ، مندر ۔ صنم کدوں : جمع صنم کدہ، بتوں کے گھر ۔
مطلب: اقبال کی اس نظم اور بعض دوسری نظموں کے مطالعے سے ہی اس امر کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ ابتدائی سطح پر ہی ان کا تخلیقی جوہر نئے خیالات اور اجتہاد سے ہم آہنگ تھا ۔ اس شعر میں اقبال برہمن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر تو برا نہ مانے تو میں حقیقت کا اظہار کر دوں ہر چند یہ حقیقت قدرے تلخ ثابت ہو گی ۔ اور وہ حقیقت یہ ہے کہ تو جن بتوں کی پرستش کرتا ہے وہ انتہائی فرسودہ ہو چکے ہیں ۔ اور عہد نو میں ان کی حیثیت بے معنی ہو کر رہ گئی ہے ۔
اپنوں سے بیر رکھنا تو نے بُتوں سے سیکھا جنگ و جدل سکھایا واعظ کو بھی خدا نے
معانی: جنگ و جدل: مار دھاڑ، لڑائی، جھگڑا ۔ واعظ: مسلمانوں کا مذہبی رہنما ۔
مطلب: انہی بتوں کی پرستش نے تجھے اپنے جیسے انسانوں سے عداوت رکھنا سکھایا ۔ اے برہمن محض تو ہی اس لعنت میں مبتلا نہیں بلکہ واعظ بھی اسی نوعیت کی فرقہ بازی اور جنگ و جدل میں مصروف ہے ۔
تنگ آ کے میں آخر دیر و حرم کو چھوڑا واعظ کا وعظ چھوڑا ، چھوڑے ترے فسانے
معانی: دیر و حرم: مراد غیر مسلموں اور مسلمانوں کی عبادت گاہیں ۔
مطلب: اسی لیے میں نے اس صورت حال سے تنگ آ کر کعبہ و بتخانہ دونوں کو چھوڑ دیا ہے نہ اب میں واعظ کی بات سنتا ہوں نا ہی تیرے اشلوک سننے پر آمادہ ہوں ۔
پتھر کی مُورتوں کو سمجھا ہے تو خدا ہے خاکِ وطن کا مجھ کو ہر ذرہ دیوتا ہے
معانی: پتھر کی مورتیں : پتھر سے تراشے ہوئے بت ۔ دیوتا: پرمیشر، نبی، فرشتہ مراد مقدس، پوجنے کے قابل ۔
مطلب: اے برہمن! دراصل تیرا عقیدہ محض یہ ہے کہ پتھر کی ان مورتوں میں خدا پوشیدہ ہے جب کہ میں اپنے وطن کی خاک کے ہر ذرے کو دیوتا تصور کرتا ہوں ۔
آ، غیریت کے پردے اک بار پھر اٹھا دیں بچھڑوں کو پھر ملا دیں ، نقشِ دوئی مٹا دیں
معانی: غیریت: اپنے نہ ہونا ۔ پردے اٹھانا: رکاوٹیں ہٹانا، ختم کرنا ۔ نقشِ دوئی: دو ہونے کا نشان، جدائی، بیگانگی کا نقش ۔
مطلب: اے برہمن! آ ہم دونوں مل کر ایک بار پھر نفاق اور تفرقہ بازی کا خاتمہ کر دیں اور اہل وطن جو باہمی نفرت اور نفاق کا شکار ہو کر رہ گئے ہیں ان کی مابین اتحاد و نگانگت کا جذبہ پیدا کر کے ایک بار پھر گلے ملا دیں ۔
سونی پڑی ہوئی ہے مدت سے دل کی بستی آ، اک نیا شوالہ اس دیس میں بنا دیں
معانی: سونی: اجاڑ ۔ دل کی بستی: مراد دل جو محبت کا مرکز ہے ۔
مطلب: اسی نفاق کے سبب دلوں کی بستیاں ویران ہو چکی ہیں ۔ آ ان میں ایک نئے شوالہ کی بنیاد رکھ دیں ۔
دنیا کے تیرتھوں سے اونچا ہو اپنا تیرتھ دامانِ آسماں سے اس کا کلس ملا دیں
معانی: تیرتھ: مقدس مقام ہندو جس کی زیارت کرتے ہیں ۔ دامان: دامن، پلو ۔ کلس: گنبد کے اوپر کا نوکدار حصہ ۔
مطلب: یہ شوالہ ساری دنیا کی عبادت گاہوں سے مرتبے میں بلند ہو
ہر صبح اُٹھ کے گائیں منتر وہ میٹھے میٹھے سارے پجاریوں کو مے پیت کی پلا دیں
معانی: منتر: ہندووَں کی مقدس کتاب کے الفاظ ۔ پیت: پیار محبت ۔
مطلب: اس شوالہ میں سب محبت و آشتی کے نغمات گائیں اور تمام اہل ہند میں محبت و آشتی کی فضا پیدا کر دیں ۔
شکتی بھی، شانتی بھی بھگتوں کے گیت میں ہے دھرتی کے باسیوں کی مکتی پریت میں ہے
معانی: شکتی: طاقت، زور ۔ شانتی: امن، سکون ۔ بھگت: ہندووَں کا متقی، دیندار ۔ باسیوں : جمع باسی، باشندے ۔ مکتی: بخشش، نجات ۔
مطلب: امن و قوت کا تصور ایسے گیتوں میں پوشیدہ ہے جو صلح ، آشتی او محبت و یگانگت سے عبارت ہیں ۔