رومی
غلط نِگر ہے تری چشمِ نیم باز اب تک ترا وجود ترے واسطے ہے راز اب تک
معانی: معانی: مولانا جلال الدین رومی جو مشہور مثنوی کے مصنف ، اعلیٰ پایہ کے شاعر اور بزرگ گزرے ہیں علامہ انہیں اپنا روحانی راہنما تسلیم کرتے ہیں ، مرشد مانتے ہیں ۔ غلط نگر: غلط دیکھنے والی ۔ چشم نیم باز: آدھی کھلی ہوئی آنکھ ۔ وجود: ہستی ۔ راز: بھید ۔
مطلب: اے شخص اگر تیری آنکھیں پوری طرح کھلی ہوئی ہوں اور حقیقت کو دیکھنے کی اہل ہوں تو تجھ پر سب بھید ظاہر ہو سکتے ہیں لیکن تیری آنکھ تو ادھ کھلی ہے اس لیے وہ غلط زاویوں سے اشیا کو دیکھتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ تجھے اب تک کسی چیز کی حقیقت معلوم نہیں ہو سکی یہاں تک کہ خود تجھ پر یہ بھی منکشف نہیں ہو سکا کہ تیری اپنی ہستی کیا ہے جس کے لیے اپنی ہستی ایک راز بنی ہوئی ہو وہ دوسری اشیا کے راز کیسے جان سکتا ہے ۔
ترا نیاز نہیں آشنائے ناز اب تک کہ ہے قیام سے خالی تری نماز اب تک
معانی: نیاز:عاجز ۔ نیازی: خاکساری، عاجزی اپنانے والا ۔ ناز: نخرہ، ادا ۔ قیام سے خالی نماز: نماز کا ایک رکن قیام یعنی کھڑے ہونا بھی ہے ۔ یہاں مراد ہے کہ تو غیر خدا کے سامنے جھکا رہتا ہے اور سینہ تان کر اس کا مقابلہ نہیں کرتا ۔
مطلب: تو نے ابھی تک غیر خدا کے آگے یا دنیا کی طاغوتی طاقتوں کے آگے جھکنا سیکھا ہے ۔ ان کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہونے کا سبق حاصل نہیں کیا ۔ نیاز کے ناز سے آشنا نہ ہونے سے یہی مراد ہے کہ تم میں عجز ہے استغنا نہیں ہے ۔ اس کی صورت تو ایسی ہے کہ نماز کے ارکان میں سجدہ، رکوع وغیرہ تو ہو لیکن اس میں سے قیام کا رکن غائب ہو ۔
گسستہ تار ہے تیری خودی کا ساز اب تک کہ تو ہے نغمہَ رومی سے بے نیاز اب تک
معانی: گستہ تار: ٹوٹے ہوئے تار ۔ نغمہ رومی: رومی کی شاعری اور افکار ۔
مطلب: اے مخاطب تیری خودی ایک ایسا راز ہے جس کے تار ٹوٹے ہوئے ہیں جس میں سے کوئی نغمہ نہیں نکل سکتا ۔ مراد ہے کہ تو خودی سے بالکل بیگانہ ہے اور اس کی وجہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ تو مولانا روم کی شاعری اور افکار سے بے پروا ہے ۔ اگر تو نے مولانا کی مثنوی معنوی پڑھی ہوتی اور اس کے اثرات قبول کیے ہوتے تو تو کبھی بھی خودی سے نا آشنا نہ رہتا ۔