آج اور کل
وہ کل کے غم و عیش پہ کچھ حق نہیں رکھتا جو آج خود افروز و جگر سوز نہیں ہے
معانی: آج اور کل: زمانہ حال اور مستقبل ۔ غم و عیش: غم اور خوشی ۔ خود افروز: خود ترقی کرنے والا ۔ جگر سوز: جگر جلانے والے یعنی سخت محنت کرنے والا ۔
مطلب: اس نظم میں علامہ نے بتا یا ہے کہ مستقبل کی عظمت کا وہ حق دار ہے جس کا زمانہ حال درست ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ شخص مستقبل کے غم اور خوشی پر کوئی حق نہیں رکھتا جس نے زمانہ حال میں اپنی قابلیت کے جوہر نہ دکھائے ہوں اور جگر نہ جلایا ہو یعنی دل سوزی سے محنت نہ کی ہو ۔ فرد کی طرح یہ بات جماعت یا قوم پر بھی صادق آتی ہے ۔
وہ قوم نہیں لائق ہنگامہَ فردا جس قوم کی تقدیر میں امروز نہیں ہے
معانی: لائق ہنگامہ فردا: مستقبل کے ہنگاموں کے لائق ۔ تقدیر: قسمت ۔ امروز: آج، یعنی زمانہ حال ۔
مطلب: وہ قوم بھی مستقبل کے ہنگاموں میں شریک ہونے کے لائق نہیں ہے جس کی قسمت میں آج یا زمانہ حال کی جدوجہد اور محنت نہیں ہے ۔ یعنی صرف وہ فرد یا قوم آئندہ کی باگ دوڑ سنبھالنے کے لائق ہوتی ہے جس نے زمانہ حال کو بے کار نہ گزارا ہو اور خوب محنت کی ہو ۔