احکامِ الہٰی
پابندی تقدیر کہ پابندیِ احکام یہ مسئلہ مشکل نہیں اے مردِ خردمند
معانی: پابندیَ تقدیر: تقدیر کی پابندی یعنی حکم الہٰی کو ماننا ۔ خردمند: عقل مند ۔
مطلب: اے عقل مند شخص اس بات کا جواب مشکل نہیں ہے کہ تجھے تقدیر کے احکام کی پابندی کرنی چاہیے یا اللہ کے احکام کی ۔
اک آن میں سو بار بدل جاتی ہے تقدیر ہے اس کا مقّلِد ابھی ناخوش، ابھی خورسند
معانی: مقلد: تقلید کرنے والا، ماننے والا ۔ ناخوش: ناراض ۔ خورسند: خوش ۔
مطلب: تقدیر تو مستقل کسی کی بھی نہیں ہوتی ۔ ایک لمحہ میں سو بار بدل سکتی ہے ۔ تقدیر کے احکام کی پیروی کرنے والا اگر تقدیر کا فیصلہ اس کی پیروی کرنے والے کے حق میں نہیں تو وہ اس سے ناراض ہو جاتا ہے ۔ تقدیر کی پابندی دھوکہ ہے ۔ اصل پابندی اللہ کے احکام کی ہے جس کے تقدیر بھی تابع ہے ۔
تقدیر کے پابند نباتات و جمادات مومن فقط احکامِ الہٰی کا ہے پابند
معانی: نباتات: جڑی بوٹیاں ۔ جمادات: پتھر ریت ۔ پابند: یعنی تسلیم کرنے والا ۔
مطلب: تقدیر کی پابندی کرتے تو ہم نے جمادات (زمین، پہاڑ، پتھر، سونا، موتی وغیرہ بے جان اشیا) کو دیکھا ہے یا نباتات کو جو گھاس پھوس فصلوں وغیرہ پر مشتمل ہے ۔ مومن کوئی جماداتی یا نباتاتی مخلوق نہیں ہے وہ حرکی مخلوق ہے ۔ اور سوائے اللہ کے احکام کے کسی اور کے حکم کو تسلیم نہیں کرتی ۔ تقدیر کو تو مومن احکام الہٰی کے تحت سمجھتا ہے اس لیے وہ اس کی پابندی نہیں کرتا ۔