Please wait..

جہاد

 
فتویٰ ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے
دنیا میں اب رہی نہیں تلوار کارگر

معانی:جہاد: کافروں کے ساتھ جنگ ۔ فتویٰ ہے: مرزا غلام احمد قادیانی کا فتویٰ ۔
مطلب: ہندوستان کے بعض مسلمان مذہبی رہنماؤں خصوصاً مرزا غلام احمد قادیانی نے انگریزوں کو خوش کرنے کے لیے یہ فتویٰ دے دیا ہے کہ یہ زمانہ قلم کا ہے تلوار کا نہیں ۔ تلوار اس زمانے میں کام کی چیز نہیں رہی لہذا اسے ترک کر دینا ہی بہتر ہے ۔ صرف قلم سے اسلام کی اچھائیاں بیان کرنی چاہیے ۔ جہاد کا اس زمانے میں نام لینا مناسب نہیں ۔

 
لیکن جنابِ شیخ کو معلوم کیا نہیں 
مسجد میں اب یہ وعظ ہے بے سود و بے اثر

مطلب: لیکن ان مذہبی رہنماؤں کو کیا یہ معلوم نہیں ہے کہ مسجدوں میں اس قسم کی تقریر یا نصیحت کرنا بے فائدہ بھی ہے اور بے اثر بھی کیونکہ مسلمان ہی صحیح مسلمان نہیں رہا ۔

 
تیغ و تفنگ دستِ مسلماں میں ہے کہاں
ہو بھی تو دل ہیں موت کی لذّت سے بے خبر

معانی: تیغ و تفنگ: تلوار اور تیر ۔ دستِ مسلماں : مسلمان کا ہاتھ ۔ موت کی لذت: یعنی شہادت کی موت کا مزا ۔
مطلب: ایسی نصیحتیں کرنا اس لیے بے کار ہے کہ مسلمان کے پاس اب نہ تلوار ہے نہ بندوق یعنی وہ ہر قسم کی فوجی طاقت سے محروم ہے ۔ فرض کر لیں کہ تلوار اور بندوق مسلمان کے ہاتھ میں ہو بھی تب بھی وہ اسے استعمال نہیں کرے گا کیونکہ اس کا دل موت کی لذت سے بے بہرہ ہے ۔

 
کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دل
کہتا ہے کون اسے کہ مسلماں کی موت مر

معانی: لرزتا ہو: کانپتا ہو ۔
مطلب: جس مسلمان کا دل کسی کافر کی موت پر کانپ اٹھتا ہے اس سے یہ کہنا کہ اللہ کے راستے میں مسلمان کی حیثیت سے مر، بے فائدہ ہے ۔ کیونکہ جودوسروں کو مرتا ہوا دیکھ کر کانپ اٹھتا ہے وہ خود مرنے کے لیے کب تیار ہو گا ۔

 
تعلیم اس کو چاہیے ترکِ جہاد کی
دنیا کو جس کے پنجہَ خونیں سے ہو خطر

معانی: ترکِ جہاد: جہاد کو چھوڑ دینا ۔ پنجہَ خونیں : خونی پنجہ سے، یعنی مسلمان سے ۔
مطلب: جب مسلمان کے پاس کسی قسم کی فوجی قوت ہی نہیں ہے تو ہمارے مذہبی رہنماؤں کو مسلمانوں کی بجائے ان لوگوں کو ترک جہاد کی نصیحت کرنی چاہیے جن کے پاس بے اندازہ فوجی قوت ہے اور جن کے ظالمانہ ہاتھ کمزور قوموں کے خون سے رنگیں ہیں ۔ مراد یہاں مغربی اقوام سے ہے ۔

 
باطل کے فال و فر کی حفاظت کے واسطے
یورپ زرہ میں ڈوب گیا دوش تا کمر

معانی: باطل: جھوٹ ۔ فال و فر: شان و شوکت ۔ یورپ زرہ میں : یورپ نے جنگی لباس پہن لیا ۔
مطلب: یورپ والوں نے باطل کی شان و شوکت اور دبدبہ کی حفاظت کے واسطے اپنے آپ کو کندھے سے کمر تک زرہ پوش کر رکھا ہے یعنی وہ پوری طرح حق کے مقابلے میں باطل کی حفاظت کے لیے فوجی طاقت جمع کیے ہوئے ہیں ۔ ترک جنگ کی نصیحت ہمارے رہنماؤں کو یورپ والوں کو کرنی چاہیے نہ کہ مسلمانوں کو جن کے پاس کوئی فوجی سازوسامان یا طاقت نہیں ہے بلکہ ایمانی طاقت بھی کھو بیٹھے ہیں ۔

 
ہم پوچھتے ہیں شیخِ کلیسا نواز سے
مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر

معانی: شیخِ کلیسا نواز: مولوی جس نے گرجا پسند کر لیا ۔
مطلب: ان حالات میں جب یورپ پوری طرح فوجی سازوسامان سے آراستہ ہے اور مسلمان نہتا اور بے طاقت ہے ہم ان مذہبی رہنماؤں سے جنھوں نے جہاد کے خلاف فتویٰ دیا ہے پوچھتے ہیں کہ اگر جنگ اہل مشرق کے لیے بری ہے تو اہل مغرب کے لیے بری کیوں نہیں چونکہ یہ رہنما عیسائی نواز ہیں اس لیے وہ اہل مغرب کے خلاف فتویٰ نہیں دے سکتے ۔

 
حق سے اگر غرض ہے تو زیبا ہے کیا یہ بات
اسلام کا محاسبہ یورپ سے درگزر

معانی: زیبا: پسندیدہ ہونا ۔ محاسبہ: پوچھ گچھ کرنا ۔ درگذر کرنا: چھوڑ دینا، معاف کر دینا ۔
مطلب: اگر ان مذہبی رہنماؤں کی غرض سچ بات کہنا ہے تو کیا ان کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ اس یورپ کو تو معاف کر دیں جو سربہ سر فوجی طاقت بنا ہوا ہے اور مسلمانوں سے پوچھ گچھ کریں جن کے پاس کوئی فوجی قوت نہیں ہے اور ان کو جہاد ترک کرنے کی نصیحت کریں ۔ حالانکہ ایسا انہیں اہل یورپ کو کہنا چاہیے جنھوں نے اپنی فوجی قوت کی بنا پر کمزور قوموں کے خون سے ہاتھ رنگے ہوئے ہیں ۔