علم اور دین
وہ علم اپنے بتوں کا ہے آپ ابراہیم کیا ہے جس کو خدا نے دل و نظر کا ندیم
معانی: ابراہیم: یعنی بت توڑنے والا ۔ ندیم: ساتھی ۔
مطلب: یہاں علامہ نے دین کو علم کے ساتھ وابستہ کیا ہے ۔ ان کے نزدیک وہ علم جو العلم کہلاتا ہے دین سے الگ نہیں ہے وہ انسان کے اندر کے سارے بتوں کو اس طرح پاش پاش کر دیتا ہے جس طرح کہ حضرت ابراہیم نے نمرود کے زمانے میں بتوں کو توڑا تھا ۔ یہ علم اقبال کے نزدیک وہ علم ہے جسے خدا نے انسان کے دل اور اس کی نظر کا دوست بنایا ہے ۔ یعنی اس کے ذریعے انسان کا باطن اور اس کا ظاہر دونوں صاف ہو جاتے ہیں ۔
زمانہ ایک، حیات ایک، کائنات بھی ایک دلیلِ کم نظری، قصہَ جدید و قدیم
معانی: کم نظری: بے عقلی، کمزور مشاہدہ ۔ جدید: نیا ۔ قدیم: پرانا ۔
مطلب: جب زمانہ ایک ہے ۔ زندگی ایک ہے اور کائنات بھی ایک ہے تو پھر ہم ان کو جب جدید اور قدیم میں تقسیم کرتے ہیں تو یہ تقسیم کنندوں کی کم نگاہی کی دلیل ہے ۔ علم چاہے کسی زمانے کا بھی ہو وہی علم ہے جو انسان کو اس کے دل و نظر کے قریب کر دے ۔ اس لیے یہ جدید اور قدیم کی بحث کرنے والے کم فہم ہیں ۔
چمن میں تربیتِ غنچہ ہو نہیں سکتی نہیں ہے قطرہَ شبنم اگر شریکِ نسیم
معانی: تربیت: پرورش ۔ نسیم: صبح کی ہوا ۔ ہمکنار: ساتھ ۔
مطلب: اقبال نے اس شعر میں ایک اصول بیان کیا ہے وہ اصول یہ ہے کہ باغ میں غنچے کی تربیت اس وقت تک ممکن نہیں جب تک صبح کی ٹھنڈی ہوا کے ساتھ شبنم کے قطرے مل کر غنچوں کے منہ میں نہ گریں ۔ مراد یہ ہے کہ علم جب تک آسمانی دین سے ہم آہنگ نہ ہو گا جہالت ہے ۔
وہ علم، کم بصری جس میں ہم کنار نہیں تجلیاتِ کلیم و مشاہداتِ حکیم
معانی: تجلیاتِ کلیم: موسیٰ کا نورِ الہٰی دیکھنا ۔ مشاہداتِ حکیم: فلسفیوں کے حقیقی مشاہدے ۔
مطلب: علامہ کے نزدیک وہ علم علم نہیں بلکہ علم حاصل کرنے والے کی کم نگاہی کی دلیل ہے جس میں حضرت موسیٰ کی تجلیات ربانی اور مسلمان فلسفیوں کے مشاہدات ساتھ ساتھ نہ چلتے ہوں ۔ یعنی ایسے علوم جو آسمانی کتابوں اور دین اسلام سے منقطع ہوں وہ صحیح علوم نہیں بلکہ ان سے جہالت بہتر ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج کا علم باوجود انتہا کو پہچنے کے روح اور نظر کا ندیم نہیں بن سکا ۔