سپنوزا
نظر حیات پہ رکھتا ہے مردِ دانش مند حیات کیا ہے حضور و سرور و نور و وجود
معانی: مقصود: مقصد، خواہش ۔ سپنوزا: ایک مفکر جس کا تعلق ہالینڈ سے تھا ۔ حیات: زندگی ۔ دانشمند: عقلمند ۔
مطلب: سپنوزا کہتا ہے کہ عقل مند آدمی وہ ہے جو زندگی پر نظر رکھے ۔ زندگی کیا ہے خدا کی حضوری حاصل کرنا پھر اس حضوری سے مستی و کیف کا حاصل ہونا اور حقیقت تک راہنمائی کی روشنی کا حاصل ہونا اور اپنے وجود کو ہستی سمجھنا کہ یہ موجود ہے یہ ہے زندگی ۔
افلاطوں
نگاہ موت پہ رکھتا ہے مردِ دانش مند حیات ہے شب تاریک میں شرر کی نمود
معانی: افلاطون کہتا ہے کہ عقل مند آدمی زندگی پر نہیں موت پر نظر رکھتا ہے ۔ زندگی تو کالی رات میں ایک چنگاری کی نمود کی مانند ہے جو ہوا میں اٹھتی ہے اور اسی وقت ختم ہو جاتی ہے ۔ زندگی عارضی ہے موت حقیقت ہے اصل زندگی اس ظاہری زندگی کے پیچھے ہے ۔
حیات و موت نہیں التفات کے لائق فقط خودی ہے خودی کی نگاہ کا مقصود
معانی: حیات و موت: زندگی اور موت ۔ التفات: توجہ ۔ خودی کی نگاہ: اپنے آپ کو پہچاننے والی نظر ۔ مقصود: مقصد ۔
مطلب : وہ مزید کہتا ہے کہ نہ زندگی توجہ کے قابل ہے اور نہ موت ۔ جو لوگ خودی سے واقف ہیں اور صرف خودی کو پیش نظر رکھتے ہیں وہ توجہ کے قابل ہیں ۔ اگر انسان کو خودی حاصل ہو جائے تو موت و حیات دونوں اس کے تابع ہو جاتی ہیں ۔