اہرامِ مصر
اس دشتِ جگر تاب کی خاموش فضا میں فطرت نے فقط ریت کے ٹیلے کیے تعمیر
معانی: اہرام مصر: مصر ایک ملک ہے جہاں مصر کے قدیم بادشاہوں کے مخروطی شکل کے مقبرے ہیں ۔ ان کو اہرام کہا جاتا ہے ۔ دشت: صحرا ۔ جگر تاب: جگر کو گرم کرنے والی ۔ فطرت: قدرت ۔ خاموش فضا: زمین سے آسمان تک کی جگہ، آب و ہوا، ماحول ۔
مطلب: مصر میں اس کے دارالحکومت قاہرہ کے قریب تپتی ہوئی ریت اور گرمی کی شدت لیے ہوئے ایسا صحرا ہے جس کی گرمی سے آدمی کا جگر تپ جائے ۔ اس صحرا کے ماحول میں قدرت نے سوائے ریت کے ٹیلوں کے جن کو گرم ہوائیں ایک جگہ سے دوسرے جگہ لے جاتی ہیں کچھ نہیں بنایا ۔
اہرام کی عظمت سے نگوں سار ہیں افلاک کس ہاتھ نے کھینچی ابدیت کی یہ تصویر
معانی: اہرام: قدیم مصری بادشاہوں کے مقبرے ۔ عظمت: بڑائی ۔ نگوں سار: سر جھکائے ہوئے ۔ افلاک: فلک کی جمع، آسمان ۔ ابدیت: ہمیشگی ۔
مطلب : اہرام اگرچہ آسمان تک بلند نہیں ہیں لیکن ان کی تعمیر اور فنی عظمت کو دیکھ کر آسمان بھی ان کے آگے سر جھکائے ہوئے ہیں ۔ یہ تصویریں کس ہاتھ نے کھینچی ہیں کہ ان کے اندر ہمیشگی کا رنگ پھرا ہوا ہے ۔ وہ ہوائیں بھی جو ریت کے ٹیلوں کو اٹھا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ پھینکنے کی طاقت رکھتی ہیں ان اہراموں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں ۔ جب وہ صدیوں سے اپنی شان و شوکت کے ساتھ اسی طرح کھڑے ہیں ان کے تعمیر کرنے والے ضرور اعلیٰ فنی مہارت والے ہاتھ ہوں گے ۔
فطرت کی غلامی سے کر آزاد ہنر کو صیاد ہیں مردانِ ہنرمند کہ نخچیر
معانی : فطرت: قدرت ۔ ہنر: فن ۔ صیاد: شکاری ۔ مردانِ ہنر مند: فن کار ۔ نخچیر: شکار ۔
مطلب: علامہ ہنر مندوں اور فن کاروں کو کہہ رہے ہیں کہ اگر تم بھی ایسا فن پیدا کرنا چاہتے ہو جس میں ہمیشگی اور عظمت ہو تو خود کو قدرت کی زنجیروں سے آزاد کرو اور ریت کے ٹیلوں کی طرح قدرت کے آگے مجبور نہ بنو بلکہ قدرت پر قابو پاوَ تاکہ تم بھی مصر کے اہرام جیسے فن کی تخلیق کر سکو ۔ اہل فن قدرت کے شکاری ہوتے ہیں قدرت کا شکار نہیں بنتے ۔ وہ قدرت کو اپنے آگے سرنگوں کر کے اعلیٰ تخلیقات ہنر پیدا کرتے ہیں ۔