Please wait..

پھولوں کی شہزادی

 
کلی سے کہہ رہی تھی ایک دن شبنم گلستاں میں
رہی میں ایک مدت غنچہ ہائے باغِ رضواں میں

معانی: غنچہ ہائے باغِ رضواں : بہشت کی کلیاں ۔
مطلب: اس نظم میں شبنم اور کلی کا ایک مکالمہ پیش کیا گیا ہے ۔ اس کے مطابق ایک روزباغ میں شبنم کلی سے کہہ رہی تھی کی میں ایک مدت سے باغوں کے پھولوں کی قربت میں قیام پذیر ہوں ۔

 
تمہارے گلستاں کی کیفیت سرشار ہے ایسی
نگہ فردوس در دامن ہے میری چشمِ حیراں میں

معانی: سرشار: مست کر دینے والی ۔ نگہ: نگاہ ۔ فردوس در دامن: جس کے دامن میں جنت ہو ۔ چشمِ حیراں : حیرت اور تعجب میں ڈوبی ہوئی آنکھ، آنکھیں ۔
مطلب: لیکن یہ تمہارا جو باغ ہے وہ ایسی مست کر دینے والی اور خوشگوار فضا کا حامل ہے کہ جب اس پر نظر ڈالتی ہوں تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے بہشت کے کسی منظر میں داخل ہو رہی ہوں ۔

 
سنا ہے کوئی شہزادی ہے حاکم اس گلستاں کی
کہ جس کے نقش پا سے پھول ہوں پیدا بیاباں میں

مطلب: میں نے یہ چیز سنی ہے کہ اس باغ کی سربراہ کوئی ایسی شہزادی ہے کہ اگر وہ کسی ویرانے اور صحرا میں بھی چلی جائے تو اس کے نازک قدموں کے نشان پھول اگاتے چلے جاتے ہیں ۔

 
کبھی ساتھ اپنے اس کے آستاں تک مجھ کو تو لے چل
چھپا کر اپنے دامن میں برنگِ موجِ بو لے چل

معانی: آستاں : دہلیز، دربار ۔ برنگِ موجِ بو: خوشبو کی لہر کی طرح ۔
مطلب: اے کلی ! کبھی تو اپنے ہمراہ اس شہزادی کے پاس لے چل ۔ اگر اس میں کوئی قباحت ہے تو اپنے دامن میں اس طرح چھپا کر لے چل جیسے تو نے خوشبو کو چھپایا ہوتا ہے ۔

 
کلی بولی، سریر آرا ہماری ہے وہ شہزادی
درخشاں جس کی ٹھوکر سے ہوں پتھر بھی نگیں بن کر

معانی: سریر آرا: یعنی تخت نشین ۔ درخشاں : چمکدار، روشن ۔ ٹھوکر: پاؤں کی ضرب ۔ نگیں : ترشا ہوا ہیرا جو انگوٹھی میں لگایا جاتا ہے ۔
مطلب: کلی نے شبنم کی گفتگو سنی تو بولی! کہ اے شبنم! واقعی تیری بات بڑی حد تک درست ہے ہماری پھولوں کی شہزادی میں یہ صلاحیت موجود ہے کہ اگر وہ پتھر کو بھی ٹھوکر مارے تو وہ موتی بن کر چمکنے لگتا ہے ۔

 
مگر فطرت تری افتندہ اور بیگم کی شان اونچی
نہیں ممکن کہ تو پہنچے ہماری ہم نشیں بن کر

معانی: افتندہ: گرنے والی ۔ شان اونچی ہونا: بلند مرتبہ، بڑی عزت والا ہونا ۔ ہم نشیں : ساتھ بیٹھنے والی، ساتھی ۔
مطلب: لیکن تیری اس تک رسائی یوں ممکن نہیں کہ تو ایک ادنیٰ شے ہے اور شہزادی بڑی عالی مرتبت ہے ۔

 
پہنچ سکتی ہے تو لیکن ہماری شاہزادی تک
کسی دُکھ درد کے مارے کا اشکِ آتشیں بن کر

معانی: دکھ درد کا مارا: غموں دکھوں کا شکار ۔ اشکِ آتشیں : آگ کی طرح گرم آنسو، پرسوز آنسو ۔
مطلب: لیکن صرف ایک ایسا ذریعہ ہے جو تجھے اس شہزادی تک پہنچا سکتا ہے کہ تو اگر کسی مصیبت زدہ کا آنسو بن جائے تو شہزادی تک رسائی ممکن ہے ۔

 
نظر اس کی پیامِ عید ہے اہلِ محرم کو
بنا دیتی ہے گوہر غمزدوں کے اشکِ پیہم کو

معانی: پیامِ عید: مراد خوشیوں کا پیغام ۔ اہلِ محرم: یعنی غموں دکھوں کے ستائے ہوئے لوگ ۔ غمزدہ: غموں کا مارا ہوا ۔ اشکِ پیہم: لگاتار بہتے ہوئے آنسو ۔
مطلب: اس لیے کہ غمزدہ لوگوں کے لیے ہماری شہزادی مسرت کا پیغام لاتی ہے اور ان کے آنسووَں کو موتیوں میں ڈھال دیتی ہے