Please wait..

اقبال

 
فردوس میں رومی سے یہ کہتا تھا سنائی
مشرق میں ابھی تک ہے وہی کاسہ، وہی آش

معانی: فردوس: جنت ۔ رومی: مولانا روم جو اقبال کے پیرومرشد ہیں ، ایک شاعر اور ولی ۔ سنائی: حکیم سنائی: ایک شاعر اور فلسفی ۔ کاسہ: فقیری پیالہ ۔ آش: دال، سالن ۔
مطلب: جنت میں مولانا روم مرحوم سے جو ولی تھے حکیم سنائی مرحوم جو فلسفی تھے کہہ رہے تھے کہ اہل مشرق ابھی تک پرانی ڈگر پر چل رہے ہیں ۔ ان کے ہاتھ میں وہی پرانا کاسہ اور سالن ہے ۔ ان کو نئی روش اور ترقی اور آزادی کی راہ دکھانے والا کوئی پیدا نہیں ہے اور وہ صدیوں سے غلامی میں زندگی بسر کر رہے ہیں ۔

 
حلاّج کی لیکن یہ روایت ہے کہ آخر
اک مردِ قلندر نے کیا رازِ خودی فاش

معانی: حلاج: منصور حلاج جسے انا الحق کہنے کی پاداش میں سولی دی گئی تھی ۔ مرد قلندر: یعنی اقبال خود ۔ رازِ خودی خودی کا راز ۔ فاش: کھولا ۔
مطلب : رومی اور سنائی کی بات سن کر حلاج بولا کہ یہ سچ ہے کہ مشرق ایک عرصہ سے غلام ہے اور اس کو آزادی کا درس دینے والا بھی کسی زمانے میں پیدا نہیں ہوا لیکن اب ایک مرد قلندر پیدا ہو گیا ہے جس کا نام اقبال ہے اور اس نے اہل مشرق کو خودی اور خودی کے راز سے آشنا کر دیا ہے ۔ اب یقینا مشرق میں بیداری اور آزادی کی لہر دوڑ جائے گی ۔