ایک گائے اور بکری
(ماخوز)
اِک چراگہ ہری بھری تھی کہیں تھی سراپا بہار جس کی زمیں
معانی: چراگہ: گھاس والی جگہ جہاں جانور چرتے ہیں ۔ کہیں : کسی جگہ ۔ سراپا: پوری طرح ۔
مطلب: اقبال ایک سرسبز چراگاہ کا منظر پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس چراگاہ میں ہرے بھرے درختوں اور پودوں کی فراوانی ، بہار کا منظر پیش کر رہی تھی ۔
کیا سماں اس بہار کا ہو بیاں ہر طرف صاف ندیاں تھیں رواں
معانی: سماں : نظارہ ۔ رواں : جاری، بہنے کی حالت ۔
مطلب: وہاں ایسا سماں تھا گویا ہر طرف بہار کا نظارہ ہو ۔ ہر جانب شفاف پانی کی ندیاں بہہ رہی تھیں ۔
تھے اناروں کے بے شمار درخت اور پیپل کے سایہ دار درخت
معانی: سایہ دار: مراد بہت پتوں والا درخت ۔
مطلب: اناروں کے پھل دار اور پیپل کے بے حساب درخت موجود تھے ۔
ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں آتی تھیں طائروں کی صدائیں آتی تھیں
مطلب: چراگاہ میں ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی اور ہر جانب پرندے چہچہا رہے تھے ۔
کسی ندی کے پاس اک بکری چرتے چرتے کہیں سے آ نکلی
مطلب: اسی چراگاہ میں ایک ندی کے پاس ہی کہیں سے ایک بکری چرتے چرتے آ گئی ۔ ادھر ادھر نظر آئی تو دیکھا کہ قریب ہی ایک گائے بھی اپنا پیٹ بھرنے میں مصروف ہے ۔
جب ٹھہر کر اِدھر اُدھر دیکھا پاس اک گائے کو کھڑے پایا
مطلب: ادھر ادھر نظر دوڑائی تو دیکھا کہ قریب ہی ایک گائے بھی اپنا پیٹ بھرنے میں مصروف ہے ۔
پہلے جھک کر اُسے سلام کیا پھر سلیقے سے یوں کلام کیا
مطلب: بکری نے پہلے ادب و احترام کے ساتھ گائے کو سلام کرتے ہوئے اس کی خیر و عافیت کے بارے میں پوچھا ۔
کیوں بڑی بی! مزاج کیسے ہیں گائے بولی کہ خیر اچھے ہیں
مطلب: پھر بولی یہ تو فرمائیے آپ کے مزاج کیسے ہیں گائے نے قدرے بے دلی سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اچھے ہیں ۔
کٹ رہی ہے بری بھلی اپنی ہے مصیبت میں زندگی اپنی
مطلب: بری بھلی کٹ ہی رہی ہے ۔ البتہ عملی طور پر زندگی مصائب سے دوچار ہے ۔
جان پر آ بنی ہے ، کیا کہیے اپنی قسمت بری ہے، کیا کہیے
مطلب: اے بکری! کیا حال پوچھتی ہے جان پر بنی ہوئی ہے ۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ قسمت ہی بری ہے ۔
دیکھتی ہوں خدا کی شان کو میں رو رہی ہوں بروں کی جان کو میں
مطلب: ہر جانب خدا کی شان کا مظاہرہ کرتے ہوئے بروں کی جان کو رو رہی ہوں ۔
زور چلتا نہیں غریبوں کا پیش آیا لکھا نصیبوں کا
مطلب: مقدر میں جو لکھا ہے وہ بھگتنا ہے پڑتا ہے ۔ آخر غریبوں کا زور ہی کس پر چل سکتا ہے ۔
آدمی سے کوئی بھلا نہ کرے اس سے پالا پڑے، خدا نہ کرے
مطلب: اب تو اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ آدمی کے ساتھ کوئی بھلائی نہیں کرنا چاہیے ۔ خدا کرے اس سے کسی کا واسطہ نہ پڑے ۔
دودھ کم دوں تو بڑبڑاتا ہے ہوں جو دبلی تو بیچ کھاتا ہے
مطلب: یہ آدمی تو ایسا احسان ناشناس ہے کہ اگر دودھ کم دوں تو ہر لمحہ گلے شکوے کرتا رہتا ہے ۔ دبلی ہو جاؤں تو مجھے قصابوں کے ہاتھ فروخت کر ڈالتا ہے ۔
ہتھکنڈوں سے غلام کرتا ہے کن فریبوں سے رام کرتا ہے
مطلب: میرے ساتھ طرح طرح کے ہاتھ کرتا رہتا ہے ۔
اس کے بچوں کو پالتی ہوں میں دودھ سے جان ڈالتی ہوں میں
مطلب: حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کے بچوں کی پرورش کر رہی ہوں ۔ میرا دودھ نہ ہو تو وہ بھوکوں مر جائیں ۔
بدلے نیکی کے یہ بُرائی ہے میرے اللہ تری دہائی ہے
مطلب:لیکن اس نیکی کا بدلہ وہ برائی سے دیتا ہے ۔ اس پر میں اللہ سے دہائی ہی کرتی ہوں ۔
سُن کے بکری یہ ماجرا سارا بولی، ایسا گلہ نہیں اچھا
مطلب: گائے کی زبانی یہ احوال سن کر بکری نے کہا کہ اس انداز کی شکایت اور گلہ مناسب نہیں ہے ۔
بات سچی ہے بے مزا لگتی میں کہوں گی مگر خدا لگتی
مطلب: ہر چند کہ سچی بات ہمیشہ کڑوی لگتی ہے لیکن سچ کہے بغیر رہ بھی نہیں سکتی ۔
یہ چراگہ، یہ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا یہ ہری گھاس اور یہ سایا
مطلب: یہ تو بتایئے کہ جو ہری ہری گھا س آپ چر رہی ہیں اور یہاں جو سایہ دار درخت موجود ہیں جن کے پتوں سے چھن چھن کر ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں آتی ہیں ۔
ایسی خوشیاں ہمیں نصیب کہاں یہ کہاں ، بے زباں غریب کہاں
مطلب: کیا یہ محض آدمی کی محنت اور مشقت کے سبب سے وجود میں نہیں آئیں اور کیا ہم غریب اور بے سروسامان مویشی ان سے فائدہ نہیں اٹھا رہے ۔
یہ مزے آدمی کے دم سے ہیں لُطف سارے اسی کے دم سے ہیں
مطلب: یہ آدمی ہی ہے جس کے دم سے ہمیں ایسی سہولتیں میسر آئی ہیں ۔ پھر آپ کا گلہ قطعی بے جا نظر آتا ہے ۔
سو طرح کا بَنوں میں ہے کھٹکا واں کی گزران سے بچائے خدا
مطلب: اگر ہمیں جنگل میں رہنا پڑتا تو وہاں ہزار خطرے ہیں ۔ وہاں جنگل میں وقت گزارنے سے خدا بچاے ۔
ہم پر احسان ہے بڑا اس کا ہم کو زیبا نہیں گلہ اس کا
مطلب: آدمی کے ہم پر بہت احسان ہیں اس لیے ہمیں اس کا گلہ کرنا مناسب نہیں ۔
قدر آرام کی اگر سمجھو آدمی کا کبھی گلہ نہ کرو
مطلب: اگر تمہیں آدمی کی قدر معلوم ہو جائے تو تم گلہ کرنا چھوڑ دو ۔
گائے سُن کر یہ بات شرمائی آدمی کے گلے سے پچھتائی
مطلب: بکری کی زبانی حقیقت سن کر گائے کی آنکھیں کھل گئیں اور وہ شرماتے ہوئے بولی ۔
دل میں پرکھا بھلا بُرا اس نے اور کچھ سوچ کر کہا اس نے
مطلب: جب گائے نے اپنے دل میں آدمی کے بارے میں غور کیا تو کچھ سوچ کر بکری سے کہا ۔
یوں تو چھوٹی ہے ذات بکری کی دل کو لگتی ہے بات بکری کی
مطلب: تم مجھ سے بے شک چھوٹی ہو لیکن تمہاری باتیں سچی ہیں اور دل کو بھی لگتی ہیں ۔