Please wait..

شاعر

 
جوئے سرود آفریں آتی ہے کوہسار سے
پی کے شرابِ لالہ گوں مے کدہَ بہار سے

معانی:: جوئے سرود آفریں : نغمے گاتی ہوئی ندی ۔ کوہسار: ایسی جگہ جہاں کئی پہاڑ ہوں ۔ لالہ کوں : سرخ رنگ کی ۔
مطلب: ندی اپنی تمامتر نغمہ ریزی کے ساتھ پہاڑ کی چٹانوں میں سے گزرتی بل کھاتی نیچے زمین کی طرف آ رہی ہے ۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی بہار کے موسم میں گل لالہ جیسی سرخ شراب پی کر مستی و مدہوشی کے عالم میں رواں دواں ہو ۔

 
مستِ مئے خرام کا سن تو ذرا پیام تو
زندہ وہی ہے، کام کچھ جس کو نہیں قرار سے

معانی:: مست مئے خرام: شراب کی مستی میں جھومتی چال ۔ قرار: ٹھہراوَ ۔
مطلب: اس ندی کا پیغام سن جو زبان حال سے کہہ رہی ہے کہ اس دنیا میں وہی شے زندہ رہتی ہے جو سکون و ثبات کی بجائے حرکت و عمل کی قائل ہو ۔

 
پھرتی ہے وادیوں میں کیا دخترِ خوش خرامِ ابر
کرتی ہے عشق بازیاں سبزہَ مرغزار سے

معانی:: دخترِ خوش خرام ابر: باد ل کی طرح نخروں کے ساتھ چلنے والی بیٹی، ندی ۔ عشقِ بازیاں : اٹھکیلیاں ، محبت کے کھیل ۔ سبزہ: گھاس ۔ مرغزار: جہاں جانور چرتے ہیں ۔
مطلب: یہ خوبصورت چال والی بادل کی بیٹی ندی اس طرح وادیوں کا طواف کرتی ہے جیسے کہ مرغزار کے سبزے سے عشق لڑا رہی ہو ۔

 
جامِ شراب، کوہ کے خم کدے سے اڑاتی ہے
پست و بلند کر کے طے کھیتوں کو جا پلاتی ہے

معانی:: خم کدہ: شراب خانہ ۔ پست و بلند: گھاٹی اور اونچی جگہیں ۔
مطلب: یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ ندی کہسار کے میکدے سے شراب کے جام اڑا کر لاتی ہے اور پھر اونچے نیچے مقامات سے گزار کر کھیتوں جا پہنچاتی ہے اور یہ شراب انہیں پلا دیتی ہے ۔ مراد یہ ہے کہ پہاڑی ندی چٹانوں سے گزرتی ہوئی جب وادی میں پہنچتی ہے تو کھیتوں کو سیراب کرتی ہے ۔

 
شاعرِ دل نواز بھی بات اگر کہے کھری
ہوتی ہے اس کے فیض سے مزرعِ زندگی ہری

معانی:: دل نواز: دوست جو دل کو تسلی دیتا ہے ۔ کھری: سچی ۔ فیض: فائدہ پہنچانے کی حالت ۔ مزرع: کھیتی ۔ ہری: سرسبز ۔
مطلب: اسی منظر نامے میں اگر کسی دلنواز شاعر کی تخلیقات اور فکر کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اگر شاعر بھی مبالغہ آرائی کے بجائے سچ کو اپنا شعار بنا لے اور اس سچ کے اظہار میں جرات مندی سے کام لے تو حیات انسانی کے لیے مفید اور سود مند ثابت ہو سکتا ہے ۔ یعنی ندی تو صرف کھیتوں اور باغات کو سیراب کرتی ہے جب کہ شاعر کی فکر انسان اور کائنات کے لئے افادیت کا سبب بنتی ہے ۔

 
شانِ خلیل ہوتی ہے اس کے کلام سے عیاں
کرتی ہے اس کی قوم جب اپنا شعار آزری

معانی:: شانِ خلیل: دوست یعنی حضرت ابراہیم خلیل اللہ کا دبدبہ جنھوں نے بتخانہ نمرود میں رکھے بت توڑ ڈالے تھے ۔ کلام: شاعری ۔ شعار: طور طریقہ ۔ آزری: بت بنانے کا عمل ، یعنی مختلف امور فرقہ پرستی ، علاقائی تعصب، دولت وغیرہ کے بت بنانا ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ شاعر اگر حقیقت پسند ہے اور سچائی کے اظہار پر دسترس رکھتا ہے تو ایسے شاعر کے کلام سے حضرت ابراہیم خلیل اللہ کی شان ظاہر ہوتی ہے خاص طور پر ان مراحل میں جب کہ اس کی قوم آزر کی طرح بت تراشی اور بت پرستی کی جانب مائل ہو جائے ۔ چنانچہ جس طرح حضرت ابراہیم نے ان بتوں کو ریزہ ریزہ کر کے واحدانیت اور حق پرستی کا راستہ دکھایا تھا شاعر بھی اپنی ملت کے لیے یہی کردار ادا کر سکتا ہے ۔

 
اہل ز میں کو نسخہَ زندگیِ دوام ہے
خونِ جگر سے تربیت پاتی ہے جو سخن وری

معانی:: زندگیِ دوام: ہمیشہ ہمیشہ کی زندگی ۔ خونِ جگر سے تربیت پانا: سچے جذبوں اور بے حد محنت اور لگن سے لکھی جانے والی ۔ سخن وری: شاعری ۔
مطلب: جو شاعری سچائی اور خون جگر سے پرورش پاتی ہے وہ سننے والوں کے لئے ایک مستقل حیثیت رکھتی ہے ۔

 
گلشنِ دہر میں اگر جوئے مئے سخن نہ ہو
پھول نہ ہو، کلی نہ ہو، سبزہ نہ ہو، چمن نہ ہو

معانی:: گلشن دہر: زمانے کا باغ، دنیا ۔ جوئے مئے سخن: شاعری کی شراب کی ند ی یعنی بامقصد شاعری ۔
مطلب: چنانچہ حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے اس گلستاں میں اگر شعر کی ندی نہ ہو یعنی شاعری نہ ہو تو پھر یہاں پھول، کلی، سبزہ اور چمن کا وجود بھی بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے ۔