Please wait..

غلام قادر رہیلہ

 
رہیلہ کس قدر ظالم، جفا جو، کینہ پرور تھا
نکالیں شاہِ تیموری کی آنکھیں نوکِ خنجر سے

معانی: غلام قادر رہیلہ: نواب نجیب الدولہ کا پوتا، جس نے مرہٹون کے خلاف احمد شاہ ابدالی کو دعوت دی اور دونوں نے پانی پت میں مرہٹوں کو شکست دی 1774 میں شاہ عالم ثانی نے مرہٹوں سے مل کر رہیلوں پر حملہ کیا او ر انھیں شکست دی اور ان کی عورتوں کو بے عزت کیا قادر اس وقت 13 برس کا تھا، اس نے یہ دردناک منظر دیکھا تھا موقع ملنے پر قادر نے شاہ عالم کی آنکھیں نکلوا کر اس سے انتقام لیا ۔ جفا جو: مختلف طریقوں سے تنگ کرنے والا ۔ کینہ پرور: دل میں دشمنی رکھنے والا ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ غلام قادر رہیلہ اس قدر ظالم، ستم شعار اور جفا جو تھا کہ مغل تاجدار شاہ عالم ثانی کی آنکھیں انتقاماً خنجر سے نکال لیں ۔

 
دیا اہلِ حرم کو رقص کا فرماں ستمگر نے
یہ اندازِ ستم کچھ کم نہ تھا آثارِ محشر سے

معانی: حرم: مراد محل کی شاہی بیگمات ۔ ستم گر: ظلم ڈھانے والا ۔ آثارِ محشر: قیامت کی نشانیاں ۔
مطلب: یہی نہیں بلکہ بعد میں اس نے شاہی خاندان کی خواتین کو اپنے روبرو رقص کرنے کا حکم دیا یہ حکم ظاہر ہے انتہائی ظالمانہ اور محشر خیز تھا ۔

 
بھلا تعمیل اس فرمانِ غیرت کش کی ممکن تھی
شہنشاہی حرم کی نازنینانِ سمن بر سے

معانی: تعمیل: عمل میں لانا، ماننا ۔ غیرت کش: شرم و حیا کا گلا دبانے والا ۔ شہنشاہی حرم: بادشاہ کی بیگمات ۔ نازنینان: جمع نازنین، خوبصورت، نازک عورتیں ۔ سمن بر: چنبیلی کا سا سفید اور نازک جسم رکھنے والی ۔
مطلب: افسوس ناک امر یہ ہے کہ اس نے یہ سب کچھ انتقاماً کیا اور شاہی خاندان کی ان خواتین کی بے حرمتی کی جن کو سب عزت و احترام سے دیکھتے تھے ۔

 
بنایا آہ! سامانِ طرب بے درد نے ان کو
نہاں تھا حُسن جن کا چشمِ مہر و ماہ و اختر سے

معانی: سامانِ طرب: خوشی کا ذریعہ ۔ نہاں : چھپا ہوا ۔ مہر: سورج ۔ اختر: ستارہ ۔
مطلب: اس ظالم نے اپنی انا کی تسکین کے لئے ان خواتین کو رقص پر مجبور کیا جن کا آنچل تک چشم فلک نے بھی نہیں دیکھا تھا ۔

 
لرزتے تھے دلِ نازک، قدمِ مجبور جنبش تھے
رواں دریائے خوں شہزادیوں کے دیدہَ تر سے

معانی: مجبورِ جنبش: ہلنے یعنی ناچنے پر بے بس ۔ رواں : جاری، بہنے والا ۔ دریائے خوں : خون کے آنسو ۔ شہزادیاں : بادشاہ کی بیٹیاں ۔ دیدہَ تر: روتی ہوئی آنکھیں ۔
مطلب: اس عمل کے دوران شہزادیوں کی آنکھوں سے آنسو رواں تھے اور شرم و حیا کی شدت سے جسم لرز رہے تھے ۔

 
یونہی کچھ دیر تک محوِ نظر آنکھیں رہیں اس کی
کیا گھبرا کے پھر آزادِ سر کو بار مغفر سے

معانی: محوِ نظر: دیکھنے میں مصروف ۔ مغفر: لڑائی کے وقت سر پر پہنا جانے والا لوہے کا ٹوپ ۔
مطلب: غلام قادر رہیلہ کچھ دیر تک تو یہ منظر دیکھتا رہا پھر اس کے بعد اس نے گھبرا کر سر سے اپنا خود اتار لیا ۔

 
کمر سے اٹھ کے تیغِ جاں ستاں آتش فشاں کھولی
سبق آموزِ تابانی ہوں انجم جس کے جوہر سے

معانی: تیغ: تلورا ۔ جانستاں : جان لینے والی ۔ آتش فشاں : آگ بکھیرنے والی ۔ سبق آموزِ تابانی: چمک کا سبق پڑھنے والے ۔ انجم: ستارے ۔ جوہر: تلوار کی چمک ۔
مطلب: اور پھر کمر سے تلوار بھی کھول لی جس کی چمک سے ستارے بھی چمک کا سبق پڑھنے والے تھے ۔

 
رکھا خنجر کو آگے اور پھر کچھ سوچ کر لیٹا
تقاضا کر رہی تھی نیند گویا چشمِ احمر سے

معانی: چشم احمر: جاگنے کی وجہ سے سرخ آنکھ ۔
مطلب: اس کے بعد اس نے خنجر کو کچھ سوچتے ہوئے اپنے سامنے قالین پر رکھ لیا اور بظاہر آنکھیں بند کر لیں جیسے اسے غنودگی نے بری طرح سے گھیر لیا ہو ۔

 
بُجھائے خواب کے پانی نے اخگر اس کی آنکھوں کے
نظر شرما گئی ظالم کی درد انگیز منظر سے

معانی: : خواب کا پانی: مراد نیند ۔ اخگر: چنگاری، مراد آنکھوں کی سرخی ۔ دردانگیز: دل کو دکھ پہنچانے والا ۔
مطلب: اس قدر ظالم اور سنگدل ہونے کے باوجود غلام قادر رہیلہ داخلی طور پر انتہائی شرمسار تھا ۔ اس کے بعد وہ تھوڑی دیر تک اسی عالم میں آنکھیں بند کیے ہوئے پڑا رہا لیکن کب تک ۔ آخر کا وہ اپنا سر جھٹک کر اس طرح اٹھ بیٹھا جیسے نیند سے بیدار ہو ۔

 
پھر اٹھا اور تیموری حرم سے یوں لگا کہنے
شکایت چاہیے تم کو نہ کچھ اپنے مقدّر سے

معانی: تیموری حرم: مغلیہ بیگمات، ملکائیں ، شہزادیاں ۔ مقدّر: نصیب، قسمت ۔
مطلب: چند لمحے بعد وہ شاہی محل کی خواتین کو مخاطب کر کے کہنے لگا کہ تمہیں اپنے مقدر کی شکایت نہیں کرنی چاہیے ۔

 
مرا مسند پہ سو جانا بناوٹ تھی، تکلف تھا
کہ غفلت دور ہے شانِ صف آرایانِ لشکر سے

معانی: مسند: شاہی قالین ۔ بناوٹ: یونہی دکھانے کا طریقہ، تکلف ۔ صف آرایاں : صف آرا کی جمع، فوج کا لڑائی کے لئے ترتیب سے کھڑے ہونا ۔
مطلب: میں جس انداز میں مسند پر بظاہر محو خواب تھا یہ تو ایک بناوٹ تھی اور دکھاوے کا سامان تھا اس لیے کہ جنگ جو سرداران لشکر کبھی اس طرح سے غفلت کا مظاہرہ نہیں کرتے ۔

 
یہ مقصد تھا مرا اس سے کوئی تیمور کی بیٹی
مجھے غافل سمجھ کر مار ڈالے میرے خنجر سے

معانی: تیمور کی بیٹی: مغلیہ خاندان کی عورت ۔
مطلب: میں تو محض یہ دیکھنا چاہتا تھا کی تم تیمور کی بیٹیوں میں کوئی حوصلہ مند ایسی بھی ہو جو مجھے غفلت کے عالم میں موت کے گھاٹ اتار دے ۔

 
مگر یہ راز آخر کھل گیا سارے زمانے پر
حمیّت نام ہے جس کا، گئی تیمور کے گھر سے

معانی: حمیت: غیرت ۔
مطلب: مگر یوں لگتا ہے کہ جس چیز کا غیرت و حمیت نام تھا وہ تیمور کے خاندان سے رخصت ہو گئی ۔