Please wait..

مذہب

 
اپنی ملت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رسولِ ہاشمی

معانی: قیاس کرنا: دو چیزوں کو ایک جیسا سمجھنا ۔ اقوامِ مغرب: یورپ کی قو میں ۔ خاص: خاصیت ۔ ترکیب: بناوٹ ۔ رسول ہاشمی: حضرت محمد ﷺ جو حضرت ہاشم کی اولاد سے تھے ۔
مطلب: اس مختصر سی نظم میں اقبال مسلمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ تجھے اپنی ملت اور اس کی تعلیمات کا تقابل اقوام مغرب سے نہیں کرنا چاہیے ۔ اس لیے کہ اپنی ترتیب و تنظیم کے اعتبار سے آنحضرت کی امت دنیا بھر کی دوسری قوموں سے قطعی مختلف واقع ہوئی ہے ۔

 
ان کی جمیعت کا ہے ملک و نسب پر انحصار
قوتِ مذہب سے مستحکم ہے جمیعت تری

معانی: جمیعت: جماعت کی صورت ۔ ملک : جغرافیائی حدود پر مشتمل زمین ۔ انحصار: دارومدار ۔ مستحکم: مضبوط ، محکم ۔
مطلب: مغربی اقوام کا دارومدار تو خطہ ارض اور ان کی نسل و خون کی نسبت پر ہے جب کہ اے مسلمان تیری جمیعت کا انحصار اتحاد اور مذہب کی قوت پر ہے ۔ انہی کے سبب ملت میں استحکام پیدا ہوتا ہے ۔

 
دامنِ دیں ہاتھ سے چھوٹا تو جمیعت کہاں
اور جمیعت ہوئی رخصت تو ملت بھی گئی

معانی: جمیعت کہاں : یعنی جمیعت ختم ۔ رخصت ہونا: مراد ختم ہونا ۔ ملت بھی گئی: قوم کا وجود بھی مٹ گیا ۔
مطلب: اے مسلمان! یہ نکتہ ذہن نشین کر لے کہ اگر تو نے دین کو ترک کر کے مغرب کے لوگوں کی طرح مذہب کو ذاتی اور انفرادی معاملہ تصور کر لیا تو تیری جمیعت کا اتحاد پارہ پارہ ہو جائے گا اور جمیعت کا خاتمہ ہوا تو قوم و ملت کا وجود ختم ہو جائے گا ۔