Please wait..

عُرفی

 
محل ایسا کیا تعمیر عُرفی کے تخیل نے
تصدّق جس پہ حیرت خانہَ سینا و فارابی

معانی: عُرفی: مشہور فارسی شاعر جمال الدین، تخلص عرفی وفات 999ھ 36 برس کی عمر پائی ۔ تلاش روزگار کے سلسلے میں مغل شہنشاہ جلال الدین اکبر کے عہد میں شیراز سے برصغیر پاک و ہند چلا آیا ۔ یہاں اس کی قدر ہوئی ۔ عبدالرحیم خان خانان کے دربار سے وابستہ ہو گیا ۔ اس مختصر عمر میں ہی عرفی نے انتہائی شہرت حاصل کی ۔ تصدق: قربان، صدقے ۔ حیرت خانہ: یعنی فلسفے کا خیالی محل ۔ سینا: بو علی سینا، مشہور فلسفی ۔ فارابی: محمد بن محمد طرخان ابونصر الفارابی، اسلامی دنیا کا مشہور فلسفی ۔ ترکی کے شہر فاراب میں پیدا ہوا ۔
مطلب: اس نظم میں اقبال ایک طرح سے عرفی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اے عرفی! تیرے بلند پایہ تخیل نے شاعری اور فلسفے کی ایسی عمارت تعمیر کی ہے جس پر بو علی سینا اور فارابی جیسے عظیم فلسفیوں کے نظریات بھی قربان کیے جا سکتے ہیں ۔

 
فضائے عشق پر تحریر کی اس نے نوا ایسی
میسر جس سے ہیں آنکھوں کو اب تک اشکِ عنّابی

معانی: نوا: نغمہ، شاعری ۔ اشکِ عنابی: سرخ آنسو جو جذبات عشق کے ترجمان ہیں ۔
مطلب: اپنے اشعار میں عرفی نے عشق کے تصورات و خیالات وضع کیے جن پر آج بھی اہل درد خون کے آنسو بہاتے ہیں ۔

 
مرے دل نے یہ اک دن اس کی تربت سے شکایت کی
نہیں ہنگامہَ عالم میں اب سامانِ بیتابی

معانی: تربت: قبر ۔ ہنگامہَ عالم: دنیا کی رونق ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ ایک روز میں اس کی قبر پر گیا اور یوں شکوہ منج ہوا کہ اب دنیا میں وہ اضطراب اور بے چینی کی کیفیت موجود نہیں ہے ۔

 
مزاجِ اہلِ عالم میں تغیر آ گیا ایسا
کہ رخصت ہو گئی دنیا سے کیفیت وہ سیمابی

معانی: تغیر: تبدیلی ۔ کیفیت: حالت ۔ سیمابی: پارے کی طرح کی یعنی بیقراری ۔
مطلب: لوگوں کی طبیعتوں میں ایسا تغیر پیدا ہو گیا ہے کہ اب وہ بالکل پرسکون ہو چلے ہیں ۔

 
فغانِ نیم شب شاعر کی بارِ گوش ہوتی ہے
نہ ہو جب چشمِ محفل آشنائے لطفِ بے خوابی

معانی: فغانِ نیم شبی: آدھی رات کو آہ و فریاد کرنے کی حالت ۔ بارِ گوش: کانوں پر بوجھ ۔ چشم: آنکھ ۔ آشنائے لطفِ بیخوابی: جاگتے رہنے کے مزے سے واقف ۔
مطلب: اب تو ان کو شاعر کی فغاں نیم شبی سے بھی کوئی دلچسپی نہیں رہی کہ ان میں وہ جذب و کیف ہی باقی نہیں ہے ۔

 
کسی کا شعلہَ فریاد ہو ظلمت رُبا کیوں کر
گراں ہے شب پرستوں پر سحر کی آسماں تابی

معانی: شعلہَ فریاد: آہ و فغاں کو شعلہ کہا ہے ۔ ظلمت رُبا: تاریکی دور کرنے والا ۔ گراں : بوجھل ۔ شب پرست: مراد راتون کو گہری نیند سونے والے، غفلت کے مارے ۔ آسماں تابی: آسمان کو روشن کرنے کا عمل ۔
مطلب: کسی کی آہ و فغاں کی فریاد ان لوگوں کے اندر کی تاریکی کو دور نہیں کر سکتی جو لوگ تاریکی شب کے پرستار ہوں انہیں صبح کی روشنی بھی گراں گزرتی ہے ۔

    صدا تربت سے آءی شکوہ اہلِ جہاں کم گو 
    نوا را تلخ تر می زن چو ذوقِ نغمہ کم یابی
حُدی را تیز تر می خواں چو محمل را گراں بینی

مطلب: اس لمحے قبر سے آواز آئی کہ اہل دنیا کا شکوہ نہ کر! اگر شعر و نغمہ کا ذوق لوگوں میں مفقود ہو جائے تو اپنی آواز کو زیادہ تلخ اور دردناک بنا لے تا کہ لوگ تیری طرف متوجہ ہو سکیں کہ اونٹنی کے محمل پر وزن بڑھ جائے تو حُدی خوانی یعنی وہ گانا جو اونٹوں کو تیز چلانے کے لیے گایا جاتا ہے اور تیز آواز میں گانا شروع کر دے ۔