Please wait..

اے روحِ محمد

 
شیرازہ ہُوا ملتِ مرحوم کا اَبتر
اب تو ہی بتا، تیرا مسلمان کدھر جائے

معانی: شیرازہ: مجموعہ ۔ ابتر: پریشان ۔
مطلب: علامہ مسلمانوں کے اس عقیدہ کے پیش نظر کہ حضرت محمد مصطفی ﷺ ظاہری موت سے ضرور گزرے ہیں لیکن حقیقت میں حیات النبی ہیں یعنی پس پردہ موت زندہ ہیں اور جب چاہیں اور جہاں چاہیں اللہ کے دیے ہوئے اختیارات کی بدولت اس دنیا میں تصرف بھی کر سکتے ہیں ۔ اس عقیدہ کے پیش نظر علامہ روح محمد سے جو کائنات میں جاری و ساری ہے خطاب کرتے ہیں ۔ اے روح محمد ﷺ وہ ملت جو کبھی زندہ و تابندہ تھی آزاد و حکمران تھی ۔ آج اس کا شیرازہ بکھر چکا ہے اور اس میں ہر قسم کا نظم و ضبط ختم ہو چکا ہے ۔ ایسی حالت میں آپ ہی بتائیں کہ آپ کا امتی آپ کا مسلمان کیا صورت اختیار کرے کیا قدم اٹھائے، کدھر جائے ۔

 
وہ لذتِ آشوب نہیں بحرِ عرب میں
پوشیدہ جو ہے مجھ میں ، وہ طوفان کدھر جائے

معانی: لذت: مزا ۔ آشوب: مصیبت ۔
مطلب: میں دیکھ رہا ہوں کہ عرب کے سمندر میں کوئی شورش اور کوئی طوفان نہیں ہے ۔ یہ عرب قوم جو کل تک ساری دنیا پر چھائی ہوئی تھی آج مردہ و افسردہ ہے اور لذت شورش سے محروم ہے ۔ میرے سینے میں طوفان بھرے جو جذبات ہیں وہ میں ان تک کیوں پہنچاؤں ۔ وہ تو اس حد تک بے شور ہو چکے ہیں کہ میرا طوفان بھی ان میں کوئی حرکت پیدا نہیں کرے گا ۔ میں اپنے طوفان کو کہاں لے جاؤں ۔

 
ہر چند ہے بے قافلہ و راحلہ و زاد
اس کوہ بیاباں سے حُدی خوان کدھر جائے

معانی: راحلہ و زاد: سامان سفر ۔ حدی خوان: سفر میں گانے والا ۔
مطلب: عرب کے پہاڑوں اور جنگلوں میں جو عرب ہیں وہ بے قافلے ہیں نہ ان کے پاس سواریاں ہیں اور نہ ان کے پاس سفر کا سامان ہے ۔ مراد یہ ہے کہ عرب بالکل مفلس، بے آواز اور بے کار ہو کر رہ گئے ہیں ۔ ان میں سے حدی خوان بھی غائب ہو گئے ہیں یعنی ان کو دوبارہ زندہ قوم بنانے کے لیے ان میں کوئی راہبر بھی نظر نہیں آتا ۔

 
اس راز کو اب فاش کر اے روحِ محمد
آیاتِ الہٰی کا نگہبان کدھر جائے

معانی: فاش کر: کھول دے، بتا دے ۔ آیاتِ الہٰی کا نگہبان: اللہ کی آیات کا رکھوالا، مسلمان ۔
مطلب: اے روح محمد ﷺ اب تو اس بھید کو کھول کہ اللہ کی آیات کی حفاظت کرنے والا مسلمان اب کدھر جائے ، کیا کرے ۔ نہ اس کے پاس احکام قرآن کی حفاظت اور نفاذ کا سازوسامان موجود ہے اور نہ ذوق و شوق باقی ہے ۔ دعا کریں یا نظر کرم فرمائیں تا کہ مسلمان قوم پھر سے عروج حاصل کر لے اور اسلام کی حفاظت اور اس کے نفاذ کے قابل ہو جائے ۔