Please wait..

چیونٹی اور عقاب

چیونٹی

 
میں پائمال و خوار و پریشان و دردمند
تیرا مقام کیوں ہے ستاروں سے بھی بلند

معانی: پائمال: زمین پر کچلی جانے والی ۔ خوار: ذلیل ۔ دردمند: درد کی ماری ہوئی ۔ بلند: اونچا ۔
مطلب: ان دو اشعار میں بھی چیونٹی اور عقاب کے مابین ایک سبق آموز مکالمہ ہے جس کا ایک کردار کمزور اورپست ہے جب کہ دوسرا کردا ر باہمت ، حوصلہ مند اور بلند پرواز ہے ۔ یہ مکالمہ اس منطقی نتیجے کی نشاندہی کرتا ہے کہ دنیا میں وہی لوگ باوقار اور سربلند ہوتے ہیں جو اعلیٰ افکار کے مالک ہوتے ہیں ۔

عقاب

 
تو رزق اپنا ڈھونڈتی ہے خاکِ راہ میں
میں نُہ سپہر کو نہیں لاتا نگاہ میں 

معانی: رزق: خوراک ۔ خاکِ راہ: زمین ۔ نُہ سپہر: نو آسمان ۔ نگاہ میں : نظر میں ۔
مطلب: اس شعر میں چیونٹی کے استفسار کے جواب میں عقاب یوں گویا ہوتا ہے کہ تیری ذلت و خواری کا سبب یہ ہے کہ تو نے پستی پر ہی قناعت کر لی ہے ۔ اس سے بڑی کم ہمتی اور کیا ہو گی کہ تو زندہ رہنے کے لیے رزق کی تلاش میں بھی خاک راہ تک محدود رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ راہگیر تجھے روند ڈالتے ہیں جب کہ میں تو آسمانوں کو بھی خاطر میں نہیں لاتا اور ان کی بھی پرواہ نہیں کرتا ۔ یہی سبب ہے کہ میں باوقار ہوں اور تو ذلیل و خوار ۔