Please wait..

انقلاب

 
نہ ایشیا میں نہ یورپ میں سوز و سازِ حیات
خودی کی موت ہے یہ اور وہ ضمیر کی موت

معانی: سوز وسازحیات: زندگی میں عشق کی حرارت اور اس کی کیفیات کا لطف ۔ ضمیر: دل یا انسان کا باطن ۔
مطلب: علامہ کہتے ہیں میں نے ایشیا کے ملکوں کو بھی دیکھا ہے اور یورپ کے ملکوں میں بھی پھرا ہوں دونوں جگہ مجھے تو کسی کی زندگی میں عشق کی حرارت اور اس کی کیفیات کا لطف نظر نہیں آیا ۔ میں نے ایشیا میں دیکھا ہے کہ لوگ غلامی کی وجہ سے اپنی شناخت اور معرفت پر موت طاری کر چکے ہیں ۔ یورپ والوں کو دیکھا ہے کہ وہ آزاد تو ہیں لیکن ان کی مادر پدر آزادی کی بنا پر ان کے دل مردہ اور ان کے باطن سیاہ ہو چکے ہیں اور ہر طرف بے دینی اور خدا نا آشنائی کا دور دورہ ہے ۔ ان حالات میں زندگی کے سوز و ساز کی نہ ایشیا والوں سے کوئی امید رکھی جا سکتی ہے اور نہ یورپ والوں سے ۔

 
دلوں میں ولولہَ انقلاب ہے پیدا
قریب آ گئی شاید جہانِ پیر کی موت

معانی: ولولہ انقلاب: تبدیلی کا جوش ۔ جہان پیر: بوڑھا جہان یعنی پرانی دنیا ۔
مطلب: ایشیا اور یورپ میں سوز و ساز حیات کے نہ ہونے کا یہ نتیجہ نکل رہا ہے کہ زندگی کی صحیح منزل پر پہنچنے والے لوگوں کے دلوں میں تبدیلی کا ایک جوش پیدا ہو رہا ہے اورو وہ ایک نئے جہان کی پیدائش کی امید رکھے ہوئے ہیں جس سے کہ اس پرانی دنیا کی موت یقینی ہے ۔ معلوم ہوتا ہے لوگ پھر سے سوز و ساز زندگی کی تلاش میں نکلنے کے لیے بے تاب ہیں ۔ یہ سرمایہ حیات نہیں نہ اشتراکی نظام میں ملے گا اور نہ سرمایہ دارانہ نظام میں بلکہ خدا کے نظام میں ملے گا جس کا دوسرا نام اسلام ہے ۔ اور یہی حقیقی انقلاب ہو گا جس میں یورپ اور ایشیا دونوں جگہوں کے لوگوں کی فلاح کا سامان موجود ہو گا ۔