Please wait..

(44)

 
حادثہ وہ جو ابھی پردہَ افلاک میں ہے
عکس اس کا مرے آئینہَ ادراک میں ہے

معانی: پردہَ افلاک: آسمان کا پردہ ۔ آئینہ ادراک: عقل کا شیشہ ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ میں نے اپنے شعور و ادراک سے مستقبل میں رونما ہونے والی واردات کا اندازہ لگا لیا ہے ۔ یہ نتیجہ جادو کے زور سے نہیں بلکہ اپنی دوربینی سے اخذ کرنے کے قابل ہوا ہوں ۔

 
نہ ستارے میں ہے، نے گردشِ افلاک میں ہے
تیری تقدیر مرے نالہَ بیباک میں ہے

معانی: گردشِ افلاک: آسمانوں کی گردش ۔ نالہَ بے باک: بے خوف نالہ ۔
مطلب: انسانی تقدیر کی تعمیر عملی جدوجہد سے ہوتی ہے ۔ نہ تو کوئی ستارہ نا ہی کوئی آسمانی گردش انسانی تقدیر بنانے یا بگاڑنے کی اہلیت رکھتے ہیں ۔ یہ بناوَ اور بگاڑ تو خود انسان کے اپنے عمل میں ہے ۔

 
یا مری آہ میں کوئی شررِ زندہ نہیں
یا ذرا نم ابھی تیرے خس و خاشاک میں ہے

مطلب: اپنے اشعار کے ذریعے جو دعوت عمل دے رہا ہوں اس کا تجھ پر اثر کیوں نہیں ہوتا ۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ یا تو میری فکر و نوا ہی بے اثر ہو کر رہ گئی ہے یا پھر تجھ میں ہی میری دعوت عمل کو جذب کرنے کی صلاحیت نہیں ہے ۔

 
کیا عجب میری نوائے سحر گاہی سے
زندہ ہو جائے وہ آتش کہ تری خاک میں ہے

مطلب: اور اگر میرے اشعار تیرے اندر چھپے ہوئے جذبوں کی قبولیت سے ہم کنار کر لیں کہ اس میں کوئی حیرت کی بات نہ ہو گی ۔ اس لیے کہ انسان میں بالاخر اچھی باتوں کے قبول کرنے کی صلاحیت تو بہرحال ہوتی ہے ۔

 
توڑ ڈالے گی یہی خاکِ طلسم شب و روز
گرچہ الجھی ہوئی تقدیر کے پیچاک میں ہے

مطلب: اور بالاخر مسلمانوں کی صلاحتیں اپنی قربانی اور جدوجہد کے ذریعے اپنی منزل کو پانے میں کامیاب ہو جائیں گی ۔ اس لیے کہ ان میں بہرحال ایک انقلابی روح تو موجود ہے صرف اس کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کارہائے نمایاں بقول اقبال میرے اشعار اور علی الصبح کی دعائیں سرانجام دے سکیں گی ۔