صدیق
اک دن رسولِ پاک نے اصحاب سے کہا دیں مال راہِ حق میں ، جو ہوں تم میں مالدار
معانی: صدیق: حضرت ابو بکر صدیق،نام عبداللہ ۔ اصحاب: جمع صاحب، دوست، حضور اکرم کے ساتھی، صحابی ۔
مطلب: ایک روز آنحضرت نے اپنے اصحاب اور رفقا سے فرمایا کہ تم میں سے جو لوگ دولت مند ہوں وہ اپنا مال راہ حق میں عطیہ کے طور پر دیں ۔
ارشاد سُن کے فرطِ طرب سے عمر اٹھے اس روز ان کے پاس تھے درہم کئی ہزار
معانی: فرطِ طرب: بیحد خوشی ۔ عمر: حضرت عمر نام ابوحفص ، صحابی رسول ۔
مطلب: آنحضرت کی زبان سے یہ الفاظ برآمد ہوئے تو حضرت عمر مسرت و انبساط کے عالم میں جھوم اٹھے ۔ اس روز ان کے پاس کئی ہزار درہم موجود تھے ۔
دل میں یہ کہہ رہے تھے کہ صدیق سے ضرور بڑھ کر رکھے گا آج قدم میرا راہوار
معانی: بڑھ کر قدم رکھنا: مراد آگے نکل جانا ۔ راہوار: تیز چلنے والا گھوڑا یا خچر ۔
مطلب: انھوں نے دل میں سوچا کہ آج میں یقیناً حضرت ابوبکر سے بازی لے جاؤں گا ۔ ۔
لائے غرض کہ مال رسولِ ا میں کے پاس ایثار کی ہے دست نگر ابتدائے کار
معانی: ایثار: کسی کے لیے تکلیف ، قربانی کا جذبہ ۔ دست نگر: دوسرے کا محتاج ۔ ابتدائے کار: کام کا آغاز، شروع ۔
مطلب: چنانچہ وہ اپنی رقم لے کر آنحضرت کے پاس آئے اور حضور کی خدمت میں پیش کر دی ۔
پوچھا حضورِ سرورِ عالم نے اے عمر اے وہ کہ جوشِ حق سے ترے دل کو ہے قرار
معانی: سرور عالم: کائنات کے سردار ۔ جوشِ حق: حق کا جذبہ ۔
مطلب: آنحضرت نے استفسار کیا کہ اے عمر! واقعی تیرا دل جوش حق سے مضطرب ہے ۔
رکھا ہے کچھ عیال کی خاطر بھی تو نے کیا مسلم ہے اپنے خویش و اقارب کا حق گزار
معانی: خویش: اپنے عزیز ، رشتہ دار ۔ اقارب: قریبی رشتہ دار ۔ حق گزار: حق ادا کرنے والا ۔
مطلب: لیکن یہ تو بتا کہ اس مال میں سے اپنے اہل و عیال کے لئے بھی کچھ رکھا ہے یا نہیں کہ مسلمان پر یہ بھی فرض عائد ہوتا ہے کہ اپنے اہل و عیال اور دیگر اعزہ کا خیال رکھے ۔
کی عرض نصف مال ہے فرزند و زن کا حق باقی جو ہے وہ ملتِ بیضا پہ ہے نثار
معانی: نصف مال: آدھی پونجی، دولت ۔ فرزند و زن: یعنی بال بچے اور بیوی ۔ حق: حصہ ۔ ملتِ بیضا: روشن ملت، ملتِ اسلامیہ ۔
مطلب: حضرت عمر نے کہا کہ میں نے اپنی رقم میں سے نصف اپنے اہل خانہ کے لئے مخصوص کر دی ہے اور باقی ملت مسلمہ پر نثار کر رہا ہوں ۔
اتنے میں وہ رفیقِ نبوت بھی آ گیا جس سے بنائے عشق و محبت ہے استوار
معانی: رفیقِ نبوت: یعنی حضرت ابوبکر صدیق ۔ بنائے عشق: محبت کی بنیاد ۔ استوار: مضبوط ۔
مطلب: ابھی یہ گفتگو جاری تھی کہ حضرت ابوبکر بھی آ گئے اور ساتھ وہ سارا مال و متاع لے آئے جو ان کے پاس موجود تھا ۔
لے آیا اپنے ساتھ وہ مردِ وفا سرشت ہر چیز جس سے چشمِ جہاں میں ہو اعتبار
معانی: وفا سرشت: جس کے مزاج میں وفاداری ہو ۔ چشم جہاں : دنیا والوں کی نگاہ ۔
مطلب: وفا سرشت مرد اپنے ساتھ وہ ہر چیز ساتھ لے آیا جو اس کے پاس تھی ۔
ملکِ یمین و درہم و دینار و رخت و جنس اسپِ قمر سُم و شتر و قاطر و حمار
معانی: ملک یمین: دائیں ہاتھ کی جائداد مراد غلام یا کنیز ۔ درہم و دینار: سکوں کے نام ۔ رخت و جنس: ہر طرح کا سازو سامان ۔ اسپِ قمر سم: گھوڑا جس کے سم ہلال کی صورت کے ہوں ۔ شتر: اونٹ ۔ قاطر: خچر، حمار: گدھا ۔
مطلب: اس میں نہ صرف درہم ہی تھے بلکہ دوسرا سازوسامان حتیٰ کہ سواری کا گھوڑا اونٹ اور تلوار تک شامل تھی ۔
بولے حضور چاہیے فکرِ عیال بھی کہنے لگا وہ عشق و محبت کا رازدار
معانی: فکرِ عیال: بال بچوں کا خیال ۔ رازدار: حقیقت سے واقف ۔
مطلب: حضور نے ان سے بھی ارشاد فرمایا کہ ہر شخص کو اپنے اہل و عیال کی فکر بھی کرنی چاہیئے ۔
اے تجھ سے دیدہَ مہ و انجم فروغ گیر اے تیری ذات باعثِ تکوینِ روزگار
معانی: دیدہَ مہ و انجم: چاند اور ستاروں کی آنکھیں ۔ فروغ گیر: روشنی حاصل کرنے والی ۔ باعثِ تکوینِ روزگار: کائنات کے وجود میں آنے کا سبب ۔
مطلب: اس مرحلے پر حضرت ابوبکر نے عرض کی کہ حضور کی ذات والا صفات سے ستارے اور چاند درخشندہ تابندہ ہیں اور حضور کی ذات ہی کائنات کی تزئین و آرائش کا باعث ہے ۔
پروانے کو چراغ ہے بلبل کو پھول بس صدیق کے لیے ہے خدا کا رسول بس
مطلب: چنانچہ جس طرح پروانے کو چراغ اور بلبل کے لئے پھول کا وجود کافی ہوتا ہے اسی طرح میرے لئے خدا کا رسول ہی کافی ہے ۔