Please wait..

تسلیم و رضا

 
ہر شاخ سے یہ نکتہَ پیچیدہ ہے پیدا
پودوں کو بھی احساس ہے پہنائے فضا کا

معانی: نکتہَ پیچیدہ: الجھا ہوا معاملہ ۔ پہنائے فضا: فضا کی وسعت ۔
مطلب: پودوں اور درختوں پر غور کرو تو پتہ چلے گا کہ ان کی شاخوں کو بھی فضا کی وسعت کا احساس ہے ۔ یہ پیچیدہ قسم کی بات ان کی فضا میں قوت نمو سے صاف ظاہر ہوتی ہے ۔ وہ بڑھنا چاہتی ہے ۔ پھیلنا چاہتی ہیں ۔

 
ظلمت کدہَ خاک پہ شاکر نہیں رہتا
ہر لحظہ ہے دانے کو جنوں نشوونما کا

معانی: ظلمت کدہَ خاک: دنیا کا اندھیرا ۔ نشوونما: بڑھنا، ترقی ۔
مطلب: پودے کا جو بیج ہوتا ہے وہ مٹی کے تاریک گھر میں یعنی مٹی کے نیچے دبا ہوا ہوتا ہے لیکن پھلنے پھولنے کی خواہش اسے مٹی سے باہر بطور شاخ لے آتی ہے اور پھر وہ اسی پر مطمئن نہیں رہتا بلکہ مزید بڑھنے کے لیے اور شاخیں نکالتا ہے اور اس طرح پودا پھولتا پھلتا اور پھیلتا رہتا ہے ۔

 
فطرت کے تقاضوں پہ نہ کر راہِ عمل بند
مقصود ہے کچھ اور ہی تسلیم و رضا کا

معانی: راہ عمل: عمل کا راستہ ۔ تسلیم و رضا: اللہ کی مرضی پر قائم رہنا ۔
مطلب: جس طرح پودا قدرت کے تقاضے اور ضرورتیں پوری کرتا ہوا بیج سے پودا بن جاتا ہے اور پھلتا پھولتا ہے اس طرح اے انسان تو بھی ضرورتوں کے مطابق بڑھ اور پھل پھول ۔ تسلیم و رضا کا جو مقصد تیرے ذہن میں ہے کہ جو کچھ ہونا ہے ہوتا رہے گا اور خود ہاتھ پاؤں نہ ہلانا یہ تسلیم و رضا کا غلط مفہوم ہے ۔ بات عمل سے بنتی ہے عمل کرو نتیجہ اللہ پر چھوڑ دو ۔

 
جراَت ہو نمو کی تو فضا تنگ نہیں ہے
اے مردِ خدا ملکِ خدا تنگ نہیں ہے

معانی: جراَت ہو نمو کی تو: اگر آگے بڑھنے کی جرات ہو ۔ ملکِ خدا: اللہ کی زمین ۔
مطلب: اگر تجھ میں پھلنے پھولنے کی آرزو ہے اور جراَت ہے تو دیکھ جس طرح پودے کے لیے فضا تنگ نہیں ہے اور خدا کا ملک بھی تنگ نہیں تو جس طرح چاہے اور جیسے چاہے اپنی نشوونما کر سکتا ہے ۔ تسلیم و رضا کا جو مفہوم تیرے ذہن میں ہے کہ کچھ نہ کرو خودبخود سب کچھ ہو جائے گا وہ غلط ہے ۔ تسلیم و رضا کا اصل مفہوم تو خدا کی مرضی کے مطابق جینے کا ہے نہ کہ بے عمل ہونے کا ۔