مہدیَ برحق
سب اپنے بنائے ہوئے زنداں میں ہیں محبوس خاور کے ثوابت ہوں کہ افرنگ کے سیّار
معانی: مہدی: ایک ایسا مومن کامل انسان جو قرب قیامت کے وقت نبی کریم ﷺ کے اولاد میں سے اسلام کو زندہ کرنے کے لیے آئے گا ۔ زنداں : جیل، قید خانہ ۔ محبوس: قیدی ۔ خاور: مشرق سے نکلتا ہوا سورج ۔ ثوابت: ثابت سیارے جو گردش نہیں کرتے ۔ سیار: چلنے والے ستارے ۔
مطلب: مشرق کی چاہے بے حس، بے حرکت اور ترقی نہ کرنے والی قو میں ہوں یا مغرب کے حرکت کرنے والے یعنی ترقی کرنے والے افرنگی ہوں دونوں ہی اپنے اپنے بنائے ہوئے قید خانوں کے قیدی ہیں ۔ مشرق کی بے حسی اور بے حرکتی بھی مناسب نہیں اور مغرب کی حرکت اور ترقی بھی صحیح نہیں کیونکہ اس نے سب کو مادہ پرست بنا دیا ہے ۔
پیرانِ کلیسا ہوں کہ شیخانِ حرم ہوں نے جدتِ گفتار ہے نے جدتِ کردار
معانی: کلیسا: گرجا ۔ حرم: مسجد ۔ جدتِ گفتار: نئی نئی باتیں ۔
مطلب: مغرب کے عیسائی اور ان کے پیر پادری ہوں یا مشرق کے علمائے دین ہوں دونوں میں نئے پن کی کوئی بات نہیں ۔ مغرب کے عیسائیوں میں کردار و عمل وہی پرانا ہے اور مشرق کے دینی علما کی گفتار بھی وہی پرانی ہے ۔ دونوں ہی اپنے اپنے افکار و گفتار کے قید خانوں کے قیدی بنے ہوئے ہیں ۔
ہیں اہلِ سیاست کے وہی کہنہ خم و پیچ شاعر اسی افلاسِ تخیل میں گرفتار
معانی: کہنہ خم و پیچ: پرانے الجھاوَ، پرانے طور طریقے ۔ افلاسِ تخیل: خیالات کی کمزوری ۔
مطلب: اگر دونوں طرف کے سیاست دانوں کو دیکھیں تو ان کے داوَ پیچ بھی پرانے زمانے کے ہیر پھیر ہی نظر آتے ہیں ۔ ان کے شاعروں کو دیکھیں تو ان کی شاعری بھی خیالات کے افلاس کی آئینہ دار ہے یعنی سطحی خیالات سے پر ہے ۔
دنیا کو ہے اس مہدیِ برحق کی ضرورت ہو جس کی نگہ زلزلہَ عالمِ افکار
معانی: مہدیَ برحق: آئندہ آنے والا سچا رہبر ۔ زلزلہَ عالمِ افکار: فکر و نظر کو تبدیل کرنے والی ۔
مطلب: ان حالات میں جب کہ مشرق اور مغرب دونوں جگہ ہر میدان میں حالات خراب ہیں اور لوگ اللہ سے دور اور شیطان کے زیادہ نزدیک ہو رہے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جس سچے مہدی کو کہتے ہیں کہ اسے آنا ہے وہ آ جائے اور آ کر سب کے افکار و خیالات کی دنیا میں ایسا زلزلہ پیدا کر دے کہ پرانا سب کچھ منہدم ہو جائے اور نیا سرمایہ جو انسانی مجدد اور شرافت کو برقرار رکھنے والا ہو ہر میدان میں ابھر آئے ۔