Please wait..

سوامی رام تیرتھ

 
ہم بغل دریا سے ہے اے قطرہَ بے تاب تُو
پہلے گوہر تھا، بنا اب گوہرِ نایاب تُو

معانی: سوامی رام تیرتھ: تیرتھ رام سوامی جو محبت سے خدا ملنے کا نظریہ رکھتے تھے(1873-1906) گوجرانوالہ کے ایک گاؤں سے تعلق تھا ۔ دریائے گنگا میں ڈوب کر فوت ہوئے ۔ ہم بغل: مراد ملا ہوا ۔ قطرہَ بیتاب: بے چین قطرہ ۔ گوہرِ نایاب: نہ ملنے والا اور عجیب موتی ۔
مطلب: سوامی رام تیرتھ، جن کا اصل نام تیرتھ رام تھا علامہ اقبال کے سیالکوٹی احباب میں سے تھے ۔ حصول علم کے بعد وہ مشن ہائی سکول سیالکوٹ میں پڑھاتے رہے کچھ عرصے کے بعد مشن کالج لاہور میں آ گئے ۔ چند سال بعد وہ ویدانت سے اس قدر متاثر ہوئے کہ ملازمت ترک کر دی ۔ اس کے بعد ہفتوں دریائے راوی کے کنارے ریاضت الہٰی میں مصروف رہتے ۔ بعد وہ دریائے گنگا میں ڈوب کر راہی ملک عدم ہوئے ۔ اقبال کو ان کی موت کی خبر ملی تو زیر تشریح اشعار کہے ملاحظہ ہوں ۔ اے میرے ہمدم و مونس ! تو موت کے لیے کس قدر مضطرب تھا کہ دریا میں ڈوب کر جان دے دی ۔ زندگی میں تو بے شک تو ایک موتی کی مانند تھا جب کہ موت کے بعد تو گوہر نایاب کی صورت اختیار کر گیا یعنی خالق حقیقی سے جا ملا ۔

 
آہ! کھولا کس ادا سے تو نے رازِ رنگ و بو
میں ابھی تک ہوں اسیرِ امتیازِ رنگ و بو

معانی: رنگ و بو: یعنی کائنات ۔ اسیرِ امتیاز: فرق کرنے کا قیدی ۔
مطلب: اپنے پردہَ وجود کو ختم کر کے تو نے اس کائنات کی حقیقت کو آشکار کر دیا جب کہ میں ابھی تک اس میں اسیر رنگ و بو ہوں ۔

 
مٹ کے غوغا زندگی کا شورشِ محشر بنا
یہ شرارہ بجھ کے آتشِ خانہَ آزر بنا

معانی: غوغا: شور، ہنگامہ ۔ شورشِ محشر: قیامت کا ہنگامہ ۔ شرارہ: چنگاری ۔ آتش خانہ: آتش پرستوں کا عبادت خانہ جہاں ہر وقت آگ جلتی رہتی ہے ۔ آزر: حضرت ابراہیم کے دور کا مشہور بت تراش ۔
مطلب: اے یار ہمنشیں ! تیری زندگی کا شور و غوغا اختتام پذیر ہوا تو عملاً قیامت کا ہنگامہ برپا ہو گیا ۔ بالفاظ دگر تیری زندگی کی چنگاری سے آزر کا آتشکدہ روشن ہو گیا ۔ مراد یہ کہ اس طرح وفات پانے سے تیری اہمیت میں بے حساب اضافہ ہو گیا ۔

 
نفیِ ہستی اک کرشمہ ہے دلِ آگاہ کا
لا کے دریا میں نہاں موتی ہے الا للہ کا

معانی: نفیِ ہستی: اپنی ہستی کو محبوب کی ذات میں فنا کر نا ۔ دلِ آگاہ: باخبر دل ۔ لا: مراد کوئی معبود نہیں ۔ الا للہ: خدا کے سوا ۔
مطلب: جو شخص معرفت حق سے آگاہ ہو جاتا ہے اسے یہ باور کرنے میں تاخیر نہیں ہوتی کہ نفی کے بعد ہی اثبات کا مرحلہ آتا ہے ۔ اپنے وجود کو مٹانے سے ہی رب ذوالجلال کی معرفت نصیب ہوتی ہے ۔

 
چشمِ نابینا سے مخفی معنیِ انجام ہے
تھم گئی جس دم تڑپ، سیماب سیمِ خام ہے

معانی: چشمِ نابینا: اندھی آنکھ ۔ مخفی: چھپا ہوا ۔ معنی انجام: خاتمہ، اخیر کا مطلب ۔ سیماب: پارا ۔ سیم خام: کچی چاندی ۔
مطلب: نابینا آنکھ کس طرح سے حقائق کے نتاءج کا اندازہ کر سکتی ہے ۔ اس کی مثال پارے کی مانند ہے کہ اس میں متحرک اور اضطراب ختم ہو جائے تو پارے کی بجائے محض کچی چاندی رہ جاتی ہے ۔

 
توڑ دیتا ہے بُتِ ہستی کو ابراہیمِ عشق
ہوش کا دارو ہے گویا مستیِ تسنیمِ عشق

معانی: بت ہستی: وجود کا بت ۔ ابراہیمِ عشق: عشق کو حضرت ابراہیم سے تشبیہ دی ہے جنھوں نے بت خانہ میں رکھے ہوئے بت توڑ ڈالے تھے ۔ ہوش: حواس بجا ہونا ۔ دارو: دوا ۔ تسنیم: جنت کی ایک ندی ۔
مطلب: چنانچہ ماننا پڑے گا کہ یہ جذبہ عشق ہی ہے جو ہوش و خرد کے طلسم کو ختم کر کے انسان کو حقیقت سے آگاہ کرتا ہے ۔