Please wait..

جلوہَ حُسن

 
جلوہَ حُسن کہ ہے جس سے تمنا بے تاب
پالتا ہے جسے آغوشِ تخیل میں شباب

معانی: تمنا: آرزو ۔ آغوش: گود ۔ شباب: جوانی ۔
مطلب: اس نظم میں علامہ اقبال کے مختلف عناصر میں جلوہَ حسن کی موجودگی کے حوالے سے ایک ایسا نتیجہ اخذ کرتے ہیں جو بڑی حد تک تذبذب اور تشکیک سے ہم آہنگ ہے ۔ ہر چند کہ بعض عناصر میں اس کے وجود کی جھلکیاں نظر آتی ہیں اس کے باوجود وہ کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچتے ۔ اقبال کہتے ہیں جلوہَ حسن جو ہماری آرزووَں اور خواہشات کو مضطرب رکھتا ہے جس کی پرورش کی ذمے داری جوانی نے اپنے تخیل کی آغوش میں لی ہوئی ہے ۔

 
ابدی بنتا ہے یہ عالمِ فانی جس سے
ایک افسانہَ رنگیں ہے جوانی جس سے

معانی: عالمِ فانی: فنا ہونے، مٹنے والی دنیا ۔ افسانہَ رنگیں : دلچسپ کہانی ۔
مطلب: اور جس کے سبب یہ عالم فانی ابدی حیثیت اختیار کیے ہوئے نظر آتا ہے اور جس کے نم سے شباب بذات خود ایک رنگیں افسانے کی حیثیت اختیار کیے ہوئے ہے ۔

 
جو سکھاتا ہے ہمیں سر بہ گریباں ہونا
منظرِ عالمِ حاضر سے گریزاں ہونا

معانی: سربہ گریباں ہونا: سوچ بچار، غور کرنا ۔ منظر: نظارہ ۔ عالم حاضر: موجودہ دنیا ۔ گریزاں ہونا: بھاگنا، دور ہونا ۔
مطلب: یہی جلوہَ حسن جو ہمیں مختلف مسائل کے بارے میں غور و فکر کرنا سکھاتا ہے اور جس کے سبب ہم اپنے حال اور اس کے مسائل سے کٹ کر رہ جاتے ہیں ۔

 
دُور ہو جاتی ہے ادراک کی خامی جس سے
عقل کرتی ہے تاثر کی غلامی جس سے

معانی: ادراک: عقل فہم، سمجھ ۔ خامی: مراد نقص ۔ تاثر : اثر قبول کرنا ۔
مطلب: اور جو ہماری سوجھ بوجھ اور عقل کی خامیوں کو دور کرتا ہے اور جس کی وجہ سے عقل و خرد عملاً تاثر و احساسات کے تابع ہو کر رہ جاتی ہے ۔

 
آہ موجود بھی وہ حُسن کہیں ہے کہ نہیں
خاتمِ دہر میں یارب وہ نگیں ہے کہ نہیں

معانی: خاتمِ دہر: زمانے کی انگوٹھی ۔ نگیں : نگینہ ۔
مطلب: اقبال کہتے ہیں کہ اسی جلوہَ حسن کے بارے میں سنجیدگی کے ساتھ سوچ رہا ہوں کہ کیا وہ حسن موجود بھی ہے یا نہیں ۔ اگر وہ دنیا کو انگوٹھی اور جلوہَ حسن کو نگینہ تصور کر لیا جائے تو انگوٹھی میں یہ نگینہ موجود بھی ہے یا نہیں ۔