حکیم نطشہ
حریفِ نکتہَ توحید ہو سکا نہ حکیم نگاہ چاہیے اسرارِ لا الٰہ کے لیے
معانی: حکیم نطشہ: ایک جرمن فلاسفر کا نام ہے جس کا اقبال نے اپنی شاعری میں کئی جگہ ذکر کیا ہے ۔ وہ خدا کا منکر تھا اور جرمن قوم کو سب قوموں سے برتر سمجھتا تھا ۔ اس نے فوق البشر کا جو تصور دیا تھا وہ صرف یہ تھا کہ جرمنی کے باشندے سارے انسانوں سے افضل ہیں اور ظاہر ہے یہ نظریہ اسلامی کے خلاف ہے اور وہ برتری بھی آدمی کے جسمانی طور پر برتری کو سمجھتا تھا ۔ چاہے وہ روح سے بیزار ہی کیوں نہ ہو ۔ نکتہ توحید: خدا کے ایک ہونے کی باریک بات ۔ حریف: مدمقابل ۔ حکیم: فلسفی ۔ اسرار لا الہ: کلمہ توحید کے بھید ۔
معانی: اقبال کہتے ہیں کہ نطشے فلسفی ضرور تھا لیکن توحید کے باریک نکتے کا مدمقابل نہ بن سکا یعنی توحید کے اصل راز کو نہ پا سکا اور اس راز کو نہ پا سکنے کی وجہ علامہ نے یہ بتائی ہے کہ کلمہ توحید کے بھید سے واقف ہونے کے لیے مومنانہ نگاہ چاہیے ۔ اس کے لیے عاشقانہ نظر درکار ہے نہ کہ فلسفیانہ نگاہ ۔
خدنگِ سینہَ گردوں ہے اس کا فکرِ بلند کمند اس کا تخیل ہے مہر و مہ کے لیے
معانی: خدنگ: تیر ۔ سینہ گردوں : آسمان کا سینہ ۔ کمند: رسی کا وہ پھندا جو کسی چیز کو پھنسانے کے لیے بلندی پر پھینکا جاتا ہے ۔ مہر و ماہ: سورج اور چاند ۔ تخیل: خیال ۔
مطلب: نطشے کا فکر اتنا بلند ہے کہ اگر وہ اس فکر کا تیر آسمان کے سینے پر چلائے تو وہ بھی چھلنی ہو جائے اور اس کے خیال کی کمند ایسی ہے کہ اگر وہ سورج اور چاند پر بھی پھینکے تو انہیں بھی اس میں پھنسا لے ۔ مراد یہ ہے کہ وہ اپنے وقت کا بہت بڑا فلسفی ہے ۔
اگرچہ پاک ہے طینت میں راہبی اس کی ترس رہی ہے مگر لذتِ گنہ کے لیے
معانی: طینت: سرشت ۔ فطرت: راہبی: ترک دنیا کرنا ۔
مطلب: نطشے ایک ایسا شخص تھا جو دنیا سے اور اس کے علائق سے الگ تھا ۔ اس لحاظ سے اس کی سرشت پاک تھی لیکن ساتھ ہی اس کے خیالات سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ترک دنیا کے باوجود وہ اپنے گنہ کی خواہشات پر قابو نہ پا سکا اور اس کا خوف لوگوں کے دلوں میں بھی پیدا نہ کر سکا ۔ وجہ اس کی صرف یہ تھی کہ وہ توحید کے صحیح راز کو نہیں پا سکا تھا اور خدا اور اس کا خوف لوگوں کے دلوں میں پیدا نہ کر سکا ۔ وہ آدمی کی جسمانی طاقتوں کی فوقیت کا قائل تھا ۔ چاہے روح مر جائے ۔