جواب (دوسرا بند)
اگر اورا نیابی در طلب خیز اگر یابی بدامانش در آویز
مطلب: تو اگر اس مردِ کامل کی تلاش میں ناکام رہتا ہے تو اس کی طلب میں جدوجہد کر اور جب تو اسے پا لے تو پھر اس کے دامن سے چمٹ جا ۔ اس کی پیروی کر ۔
فقیہہ و شیخ و ملا را مدہ دست مرو مانند ماہی غافل از شست
مطلب: فقیہ ، شیخ اور ملا کے ہاتھوں میں ہاتھ مت دے ۔ ان کی پیروی مت کر ۔ مچھلی کی طرح اپنی مشت (نشانے) سے یعنی اس کانٹے سے جو مچھلی پکڑنے کے لیے لگایا جاتا ہے غفلت نہ کر ۔ دنیا دار لوگوں کی بجائے کسی مردِ کامل کا دامن تھام لے ۔
بکار ملک و دیں او مرد راہے است کہ ما کوریم و او صاحب نگاہے است
مطلب: ملا اور شیخ کی طرح مردِ کامل زندگی کے صرف ایک پہلو پر نظر نہیں رکھتا بلکہ اسے ملک اور دین کے کاموں سے مکمل آشنائی ہوتی ہے ۔ وہ میرِ کاروان ہوتا ہے اور زندگی کے سفر کے نشیب و فراز سے باخبر ہوتا ہے ۔ ہم اندھے ہیں اور وہ صاحب نظر ہوتا ہے ۔
مثال آفتاب صبحگاہے دمد از ہر بن مویش نگاہے
مطلب: طلوع ہوتی ہوئی صبح کے سورج کی کرنوں کی مانند جن سے روشنی پھوٹتی ہے ۔ مردِ کامل کے ہر بال کی جڑ سے نگاہ فیض پیدا ہوتی ہے ۔
فرنگ آئین جمہوری نہاد است رسن از گردن دیوے کشاد است
مطلب: مغربی طرزِ جمہوریت جہاں اکثریت کی رائے تسلیم کی جاتی ہے خواہ وہ غلط ہی کیوں نہ ہو اس پس منظر میں علامہ کہتے ہیں کہ فرنگیوں کے آئین جمہوری کی بنیاد رکھ کر گویا دیوکے گلے سے رسی کھول دی ہے ۔ جس کا نتیجہ ہے کہ ابلیسی افکار جڑ پکڑ رہے ہیں ۔
نوا بے زخمہ و سازے ندارد ابے طیارہ پروازے ندارد
مطلب: ان جمہوریت نواز لوگوں کی نوا بغیر مضراب کے ہے اور اس ساز میں موسیقیت نہیں ہے ۔ ان کی پرواز ہوائی جہاز کے بغیر ہے ۔ ان میں مادہ پرستی تو ہے لیکن روحانیت موجود نہیں ۔
ز باغش کشت ویرانے نکوتر ز شہر او بیابانے نکوتر
چو رہزن کاروانے در تگ و تاز شکمہا بہر نانے در تگ و تاز
مطلب: چور کی طرح کاروان ہی دوڑ دھوپ میں مصروف ہے ۔ لوٹ مار کر رہا ہے سب لوگ روح کو بھول کر شکم پرستی کی طرف مائل ہیں ۔
رواں خوابید و تن بیدار گردید ہنر با دین و دانش خوار گردید
مطلب: روح سو گئی ہے اور جسم جاگ رہے ہیں ۔ اس بے روح دنیا میں ہنر دین اور دانش ذلیل و خوار ہو گئے ہیں ۔
خرد جز کافری کافر گری نیست فن افرنگ جز مردم دری نیست
مطلب: خرد سوائے کافری کے اور دوسروں کو کافر بنانے کے سوا اور کچھ نہیں ۔ دنیا نے جمہوریت کی آڑ میں دین کو بھلا دیا ہے ۔ فرنگیوں کا فن سوائے آدمیوں کو پھاڑنے کے یعنی لوگوں کو ان کی تہذیب و ثقافت سے دور کرنے کے سوا اور کچھ نہیں ۔
گروہے را گروہے در کمین است خدایش یار اگر کارش چنیں است
مطلب: ایک گروہ کی گھات میں حملہ آور ہونے کے لیے دوسرا گروہ مصروف ہے ۔ ہر طرف طبقاتی اور گروہی استحصال ہو رہا ہے ۔
ز من دہ اہل مغرب را پیامے کہ جمہور است تیغ بے نیامے
مطلب: میری طرف سے اہلِ مغرب کو یہ پیغام دو کہ جمہور یا عام لوگ ننگی تلوار ہوتے ہیں ۔
چہ شمشیرے کہ جانہا می ستاند تمیز مسلم و کافر نداند
مطلب: یہ جمہوریت کیسی تلوار ہے جو قتل کرتی ہے اور اس قتل میں کافر اور مسلمان کی کوئی تمیز نہیں ۔
نہ ماند در غلاف خود زمانے برد جان خود و جان جہانے
مطلب: یہ ایک لمحہ کے لیے بھی اپنی نیام میں نہیں رہتی ۔ یہ اپنی جان اور جہان کی جان کی دشمن ہے ۔ جمہوریت کی تلوار چلانے والا خود بھی اس تلوار سے محفوظ نہیں ہوتا ۔
خلاصہ
اس بند میں مردِ کامل اور مغربی جمہوریت کے بارے میں بتایا گیا ہے ۔ مردِ کامل کی زندگی درجہَ کمال تک پہنچی ہوئی ہوتی ہے ۔ وہ دیدارِ ذات کی منزل پر ہوتا ہے اور یہی زندگی کا کمال ہے ۔ ایسے مردِ کامل کی صحبت اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ مغربی جمہوریت مردِ کامل تو کجا آدمی کو آدمی نہیں رہنے دیتی ۔ اسے ابلیس بنا دیتی ہے ۔