در معنی اینکہ نظام ملت غیر از آئین صورت نبندد و آئین ملت محمد یہ قرآ ن است
(نظامِ ملت آئین کے بغیر صورت پزیر نہیں ہوتا ۔ ملت محمدیہ کا آئین قرآن ہے)
ملتی را رفت چون آئین ز دست مثل خاک اجزای او از ہم شکست
مطلب: جب کسی ملت کے ہاتھ سے آئین و دستور جاتا رہتا ہے تو مٹی کی طرح اس ملت کے اجزا ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے ہیں ۔
ہستی مسلم ز آئین است و بس باطن دین نبی این است و بس
مطلب : مسلمان کی ہستی بھی دستور و آئین پر موقوف ہے اور بس ۔ رسول اللہ ﷺ کے دین کی بس یہی حقیقت یا روح ہے ۔
برگ گل شد چون ز آئین بستہ شد گل ز آئین بستہ شد گلدستہ شد
مطلب: جب ایک چھوٹی سی پتی یا پنکھڑی ایک آئین و دستور کی پابند ہوتی ہے تو وہ پھول بن جاتی ہے ۔ اسی طرح پھولوں نے اپنے آپ کو آئین کا پابند بنا لیا تو وہ گلدستہ ہو جاتے ہیں ۔
نغمہ از ضبط صدا پیداستی ضبط چون رفت از صدا غوغاستی
مطلب: اسی طرح نغمے کی حقیقت کیا ہوتی ہے ۔ جب انسان آواز کو ایک خاص طریقے پر ضبط اور آئین میں لے آتا ہے اور ایک خاص پابندی کے سانچے میں ڈھال لیتا ہے تو نغمہ پیدا ہو جاتا ہے ۔ یہ ضبط اور یہ پابندی رخصت ہو جائے تو وہ شور و غوغا بن جاتا ہے ۔
در گلوی ما نفس موج ہواست چون ہوا پابند نی گردد، نواست
مطلب: ہمارے گلے میں جو سانس آتا جاتا ہے وہ ہوا کی ایک لہر ہے ۔ یہ ہوا بانسری میں خاص طریق پر پابند ہو جاتی ہے تو نوا سریلی آواز بن جاتی ہے ۔ (غرض تینوں مثالیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ اس کائنات کا نظام صرف آئین و دستور کے تحت چل رہا ہے یہاں کی ہر چیز اسی وقت تک قائم رہتی ہے جب تک مقرر آئین کے مطابق کام کرتی ہے ) ۔
تو ہمی دانی کہ آئین تو چیست زیر گردون سر تمکین تو چیست
مطلب: (اے مسلم) کیا تجھے معلوم ہے کہ تیرا آئین کیا ہے اور اس آسمان (دنیا) کے نیچے تیرا قیام اور تیری قدر و عزت کا راز کیا ہے
آن کتاب زندہ قرآن حکیم حکمت او لا یزال است و قدیم
مطلب: ہاں تیرا دستور وہ زندہ کتاب ہے جو قرآن حکیم کے نام سے معروف ہے ۔ اس کی حکمتیں ابتدائے آفرینش سے مسلم چلی آ رہی ہیں اور انھیں کبھی زوال نہ آئے گا ۔
نسخہ ی اسرار تکوین حیات بی ثبات از قوتش گیرد ثبات
مطلب: قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جو زندگی کے وجود پذیر ہونے کے راز بتاتی ہے اس کی قوت سے ناپائیدار، فانی بھی پائیداری حاصل کر لیتا ہے ۔
حرف او را ریب نی تبدیل نی آیہ اش شرمندہ ی تاویل نی
مطلب: قرآن مجید وہ کتاب ہے جس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے ۔ نہ کوئی ردو بدل کر سکتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کے کاموں میں کبھی تبدیلی نہیں ہوتی ۔ اس کی آیتیں واضح اور روشن ہیں اور ان کے مطلب کے لیے ہیر پھیر کی ضرورت نہیں پڑتی ۔
پختہ تر سودای خام از زور او در فتد با سنگ، جام از زور او
مطلب: اس کے زور و قوت کا یہ عالم ہے کہ کسی کے دل میں خام آرزو ہو تو اس کی بدولت پختہ و پائیدار ہو جاتی ہے اور اس کی اسی قوت کے طفیل جام پتھر سے ٹکرا جاتا ہے ۔
می برد پابند و آزاد آورد صید بندان را بفریاد آورد
مطلب: قرآن مجید کی پابندی غلاموں کو آزادی کی نعمت بخشتی ہے جو لوگ دوسروں کا شکار کرنے کی فکر میں ہوں انہیں قرآن مجید فریاد پر مجبور کر دیتا ہے ۔
نوع انسان را پیام آخرین حامل او رحمتہ للعالمین
مطلب: قرآن مجید انسانوں کے لیے خدا کا آخری پیغام ہے ۔ یہ کتاب اس ذات پاک کے ذریعے ہم تک پہنچی جو تمام جہانوں کے لیے سراپا رحمت ہیں ۔
ارج می گیرد ازو نا ارجمند بندہ را از سجدہ می سازد سر بلند
مطلب: اس کتاب مقدس سے ایک بے حقیقت اور بے وقعت انسان کو بھی عزت و وقعت ملتی ہے ۔ یہ کتاب پاک انسان کو سجدے کے ذریعے سربلندی عطا کرتی ہے ۔ قرآن مجید نے جس توحید کی دعوت دی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ انسان خدا کا فرمانبردار بندہ بن جائے ۔ صرف اس کے آگے جھکے صرف اسے سجدہ کرے ۔ یہ بندگی، یہ فرمانبرداری اور یہ سجدہ ریزی اسے خدا کے سوا ہر وجود کی غلامی اور محکومی سے آزاد کر دیتی ہے ۔
رہزنان از حفظ او رہبر شدند از کتابی صاحب دفتر شدند
مطلب: یہی کتاب ہے جس نے ڈاکووَں اور لٹیروں کو انسانیت کے رہنما بنا دیا اور اسی کتاب مقدس کی بدولت انھوں نے علوم کے دفتر تیار کر دیئے ۔
دشت پیمایان ز تاب یک چراغ صد تجلی از علوم اندر دماغ
مطلب: اس ایک چراغ کی روشنی نے صحراؤں میں پھرنے والوں کے دماغ میں علوم کی سینکڑوں تجلیاں پیدا کر دیں ۔
آنکہ دوش کوہ بارش بر نتافت سطوت او زہرہ ی گردون شکافت
مطلب: یہی کتاب ہے جس کا بوجھ پہاڑوں کے کندھے بھی نہ سنبھال سکے جس کے دبدبے اور ہیبت سے آسمان کا پتا پھٹ گیا ۔
بنکر آن سرمایہ ی آمال ما گنجد اندر سینہ ی اطفال ما
مطلب: ہماری خواہشوں اور آرزووَں کا سرمایہ ہمارے بچوں کے سینوں میں سمایا ہوا ہے ۔ اشارہ مسلمان بچوں کے حفظ قرآن کی طرف ہے ۔ یعنی اتنا بڑا بار مسلمان بچے اپنے سینوں میں اٹھائے پھرتے ہیں ) ۔
آن جگر تاب بیابان کم آب چشم او احمر ز سوز آفتاب
مطلب: وہ بے آب بیابان میں پھرنے والا عرب جس کی آنکھیں سورج کی حرارت سے سرخ تھیں وہاں کی گرمی سے اس کا جگر جلا ہوا تھا ۔
خوشتر از آہو رم جمازہ اش گرم چون آتش دم جمازہ اش
مطلب: اس کی سانڈنی کا چلنا ہرن کے چلنے سے بھی زیادہ پسندیدہ تھا بلکہ اس کی سانڈنی کا سانس آگ کی طرح گرم تھا ۔
رخت خواب افکندہ در زیر نخیل صبحدم بیدار از بانگ رحیل
مطلب: وہ کھجوروں کے نیچے بستر بچھا کر سو رہنے کا عادی تھا ۔ علی الصبح کوچ کی صدا بلند ہوتی تو جاگ اٹھتا ۔
دشت سیر از بام و در نا آشنا ہرزہ گردد از حضر نا آشنا
مطلب: رات دن صحرا میں پھرتا رہتا تھا نہ کبھی گھر بنایا نہ دروازے کی شکل دیکھی ۔ برابر ادھر ادھر چکر لگاتا رہتا، کبھی کسی جگہ جم کر نہ بیٹھتا ۔
تا دلش از گرمی قرآن تپید موج بیتابش چو گوہر آرمید
مطلب: جب قرآن مجید کی حرارت سے عرب کے دل میں تڑپ پیدا ہوتی تو اس کی بے قرار موج میں آسودگی پیدا ہو گئی جس طرح موتی میں آب و تاب کی موج آسودہ ہوتی ہے ۔
خواند ز آیات مبین او سبق بندہ آمد، خواجہ رفت از پیش حق
مطلب: اس نے قرآن مجید کی واضح اور روشن آیتوں کا سبق لیا ۔ وہ خدا کے سامنے غلام آیا تھا ، آقا بن کر رخصت ہوا ۔
از جہانبانی نوازد ساز او مسند جم گشت پا انداز او
مطلب: اس کے ساز سے جہان بانی کے نغمے اٹھنے لگے ۔ جمشید کا تخت اس کے لیے پائیدان بن گیا ۔
شہر ہا از گرد پایش ریختند صد چمن از یک گلش انگیختند
مطلب: وہ جس طرح سے نکلا اس کے پاؤں کی گرد سے شہر پیدا ہوتے گئے ۔ اس کے ایک پھول سے سینکڑوں باغوں کا ظہور ہوا ۔
ای گرفتار رسوم ایمان تو شیوہ ہای کافری زندان تو
مطلب: اے مسلمان تمہارا ایمان تو رسموں میں جکڑا ہوا ہے ۔ اور تم خود کافرانہ طریقوں کے قیدخانے میں بند ہو ۔
قطع کردی امر خود را در زبر جادہ پیمای الی شئی نکر
مطلب: تم تو خود ایک دوسرے سے کٹ کر الگ الگ ہو گئے اور ایک نہایت ناگوار شے کی طرف چلے جا رہے ہو ۔
گر تو میخواہی مسلمان زیستن نیست ممکن جز بقرآن زیستن
مطلب: اگر تم مسلمان کی حیثیت میں زندہ رہنا چاہتے ہو تو یاد رکھو ایسی زندگی قرآن کے بغیر نصیب نہیں ہو سکتی ۔
صوفی پشمینہ پوش حال مست از شراب نغمہ ی قوال مست
مطلب: تمہارے صوفی اور مشاءخ کا کیا حال ہے ۔ انھوں نے پشمینہ پہن رکھا ہے اور اپنے حال میں مست ہیں ۔ قوالوں کے نغموں کی شراب پی کر سر دھن رہے ہیں ۔
آتش از شعر عراقی در دلش در نمی سازد بقرآن محفلش
مطلب: عراقی کے شعر سن کر ان کے دل میں حرارت اور تڑپ پیدا ہوئی ۔ ان کی مجلسوں کو قرآن مجید سے کوئی دلچسپی نہیں ۔
از کلاہ و بوریا تاج و سریر فقر او از خانقاہان باج گیر
مطلب: وہ لوگ بوریے کے فرش اور درویشی کی کلاہ کو تخت و تاج سمجھ رہے ہیں ۔ اور ان کی درویشی خانقاہوں سے خراج وصول کرتی ہے (کمائی کا ذریعہ بنا رکھا ہے ) ۔
واعظ دستان زن افسانہ بند معنی او پست و حرف او بلند
مطلب: واعظوں کی حالت پر نظر ڈالو ۔ وہ منبروں پر چڑھ کر گاتے اور افسانے سناتے ہیں ۔ وہ الفاظ تو بڑے بڑے استعمال کرتے ہیں لیکن ان کا مطلب کچھ نہیں ہوتا ۔
از خطیب و دیلمی گفتار او باضعیف و شاذ و مرسل کار او
مطلب: ان کے وعظوں میں بار بار خطیب اور ویلمی جیسے محدثوں کا ذکر سننے میں آتا ہے ۔ اور وہ حدیث کی مختلف قسموں کا ذکر کریں گے ، فلاں ضعیف ہے ، فلاں شافہ ہے ، فلاں کا سلسلہ صحابی سے نہیں ملتا ۔
از تلاوت بر تو حق دارد کتاب تو ازو کامی کہ میخواہی بیاب
مطلب: اے مسلمان قرآن مجید کا تجھ پر حق ہے کہ تو اس کی تلاوت کرے اور تو جو مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے اسی سے حاصل کر ۔ یعنی تیری ہر ضرورت قرآن مجید سے پوری ہو سکتی ہے ۔