Please wait..

فلک قمر
(مسافر اقبال ستاروں کی دنیا سے گزر کر فلک قمر کی طرف جا رہا ہے )

 
این زمین و آسمان ملک خداست
این مہ و پروین ہمہ میراث ماست

مطلب: یہ زمین اور آسمان خدا تعالیٰ کی ملکیت ہیں ۔ یہ چاند یہ پروین ستارہ یعنی ستارے سب ہماری میراث ہیں ۔

 
اندریں رہ ہر چہ آید در نظر
با نگاہ محرمے او را نگر

مطلب: اس راستے میں جو کچھ نظر آ رہا ہے اے مسافر تو اسے محرمانہ نگاہوں سے دیکھ ۔

 
چون غریبان در دیار خود مرو
اے ز خود گم اندکے بیباک شو

مطلب: تو اپنے شہر میں اجنبیوں کی طرح مت چل، اے کہ تو خود کو گم کیے ہوئے ہے ذرا بیباکی اختیار کر ۔

 
این و آن حکم ترا بر دل زند
گر تو گوئی این مکن آن کن ، کند

مطلب: یہ اور وہ ساری اشیاء تیرا حکم دل و جان سے مانتی ہیں ۔ اگر تو کسی شے سے کہے کہ یہ مت کہ وہ کر تو وہی کچھ کرے گی ۔

 
نیست عالم جز بتان چشم و گوش
اینکہ ہر فردائے او میرد چو دوش

مطلب: یہ جہان آنکھ اور کانوں کے بتوں کے علاوہ اور کچھ نہیں ۔ اس کا ہر آنے والا کل گزرے ہوئے کل کی طرح مر جاتا ہے ۔

 
در بیابان طلب دیوانہ شو
یعنی ابراہیم این بتخانہ شو

مطلب: تو طلب (تلاش) کے بیابان میں دیوانہ ہو جا یعنی اس بت خانہ کا ابراہیم بن جا (تو اپنی معرفت حاصل کر، بتوں کو توڑ کر توحید پرست ہو جا جس طرح حضرت ابراہیم ہو ئے تھے ) ۔

 
چون زمین و آسمان را طے کنی
ایں جہان و آن جہان را طے کنی

مطلب: جب تو زمین اور آسمان کو طے کر لے اور اس جہان اور اس جہان کو طے کر لے ۔

 
از خدا ہفت آسمان دیگر طلب
صد زمان و صد مکان دیگر طلب

مطلب: تو پھر بھی آرام سے نہ بیٹھو بلکہ خدا سے سات آسمان اور طلب کر اور سینکڑوں نئے زمانے اور مکان طلب کر ۔

 
بے خود افتادن لب جوے بہشت
بے نیاز از حرب و ضرب خوب و زشت

مطلب: بہشت کی ندی کے کنارے بے خود پڑے رہنا اور نیکی اور بدی کی جنگ سے بے نیاز پڑے رہنا کوئی زندگی نہیں ۔

 
گر نجات ما فراغ از جستجوست
گور خوشتر از بہشت رنگ و بوست

مطلب: اگر نجات کا مطلب جستجو سے نجات پانا ہے تو پھر اس رنگ و بو کی بہشت سے قبر بہتر ہے ۔

 
اے مسافر جاں بمیرد از مقام
زندہ تر گردد ز پرواز مدام

مطلب: اے مسافر یہ سمجھ لے کہ قیام سے جان مر جاتی ہے ۔ اور مسلسل پرواز سے روح اور بھی زیادہ زندہ ہو جاتی ہے ۔

 
ہم سفر با اختران بودن خوش است
در سفر یک دم نیاسودن خوش است

مطلب: ستاروں کے ساتھ ہم سفر ہونا ایک اچھی بات ہے اور سفر میں ذرا بھی آرام نہ کرنا اچھی بات ہے ۔

 
تا شدم اندر فضاہا پے سپر
آنچہ بالا بود زیر آمد نظر

مطلب: جب میں (یعنی اقبال) فضاؤں میں مصروف سفر ہوا تو جو کچھ اوپر تھا وہ نیچے نظر آنے لگا ۔

 
تیرہ خاکے برتر از قندیل شب
سایہ من بر سر من اے عجب

مطلب: تاریک مٹی (زمین ) اب مجھے رات کی قندیل سے زیادہ دکھائی دینے لگی ۔ میرا سایہ میرے سر پر تھا ، کیسی عجیب بات تھی ۔

 
ہر زمان نزدیک تر نزدیک تر
تا نمایان شد کہستان قمر

مطلب: ہر لمحہ ہم چاند سے نزدیک تر ہوتے چلے گئے یہاں تک کہ چاند کے پہاڑ نظر آنے لگے ۔

 
گفت رومی از گمانہا پاک شو
خوگر رسم و رہ افلاک شو

مطلب: رومی نے کہا تو (اقبال) وہم و گمان سے پاک ہو جا اور آسمانوں کے رسم و رہ کا عادی ہو جا ۔

 
ماہ از ما دور و با ما آشناست
این نخستین منزل اندر راہ ماست

مطلب: چاند ہم سے اگرچہ دور ہے مگر وہ ہم سے آشنا ہے ۔ یہ ہمارے سفر کے راستے کی پہلی منزل ہے ۔

 
دیر و زود روزگارش دیدنی است
غارہاے کوہسارش دیدنی است

مطلب: اس چاند کے زمانے کے دیر اور زود (زمان و مکان) دیکھنے کے لائق ہیں ۔ اس کے کوہسار کی غاریں دیکھنے کے قابل ہیں ۔

 
آن سکوت آن کوہسار ہولناک
اندرون پرسوز و بیرون چاک چاک

مطلب: وہ خاموشی اور وہ کوہسار بھیانک ، ڈراوَنا تھا ۔ اس (چاند) کا اندر تو پرسوز تھا لیکن اس کا ظاہر چاک چاک (پھٹا پھٹا) سا تھا ۔

 
صد جبل از خافطین و یلدرم
بر دہانش دود و نار اندر شکم

مطلب: وہاں خافطین اور یلدرم نام کے سینکڑوں پہاڑ تھے جن کے دہانوں پر تو دھواں تھا لیکن ان کے پیٹ میں آگ تھی ۔ (آتش فشاں پہاڑ تھے) ۔

 
از درونش سبزہ سر بر نزد
طائرے اندر فضایش پر نزد

مطلب: اس کے اندر سے سبزے نے سر نہ نکالا تھا اور اس کی فضا میں کوئی پرندہ محو پرواز نہ تھا ۔ (جہاں نہ سبزہ تھا اورر نہ کوئی پرندہ تھا) ۔

 
ابرہا بے نم ہواہا تند و تیز
با زمین مردہ ئی اندر ستیز

مطلب: وہاں کے بادلوں میں نمی نہ تھی اور ہوائیں تندو تیز تھیں ۔ یہ بادل اور ہوائیں اس کی مردہ زمین سے برسر پیکار تھیں ۔

 
عالمے فرسودہ ئی بے رنگ و صوت
نے نشان زندگی در وے نہ موت

مطلب: وہ ایک فرسودہ جہان تھا جو رنگ اور آواز سے خالی تھا، نہ وہاں زندگی ہی کے کوئی آثار نظر آ رہے تھے اور نہ موت ہی کے آثار نظر آ رہے تھے ۔

 
نے بنافش ریشہ نخل حیات
نے بہ صلب روزگارش حادثات

مطلب: نہ تو اس کی ناف میں زندگی کے درخت کی کوئی رگ تھی اور نہ اس کے زمانے کی پشت ہی میں حادثات تھے ۔

 
گرچہ ہست از دودمان آفتاب
صبح و شام او نزاید انقلاب

مطلب: اگرچہ وہ (چاند) سورج ہی کے خاندان سے ہے لیکن اس کی صبح اور شام کوئی انقلاب پیدا نہیں کرتی ۔

 
گفت رومی خیز و گامے پیش نہ
دولت بیدار را از کف مدہ

مطلب: رومی نے کہا اٹھ اور قدم آگے بڑھا، تو بیدا رمقدر کو ہاتھ سے مت دے ۔

 
باطنش از ظاہر او خوشتر است
در قضار او جہانے دیگر است

مطلب: اس (چاند) کا باطن (اندرون) اس کے ظاہر سے بہت اچھا ہے ۔ اس کی غاروں کے اندر ایک اور ہی دنیا ہے ۔

 
ہر چہ پیش آید ترا اے مرد ہوش
گیر اندر حلقہ ہاے چشم و گوش

مطلب: اے صاحب ہوش و خرد (اقبال) جو کچھ بھی تیرے سامنے آئے اسے تو اپنے چشم و گوش کے حلقوں میں لے لے ۔

 
چشم اگر بیناست ہر شے دیدنی است
در ترازوے نگہ سنجیدنی است

مطلب: اگر آنکھ دیکھنے والی ہے تو ہر شے دیکھنے کے لائق ہے ۔ اور وہ نگاہ کے ترازو میں تولنے کے لائق ہے ۔

 
ہر کجا رومی برد آنجا برو
یک دو دم از غیر او بیگانہ شو

مطلب: رومی جہاں کہیں تجھے لے جائے تو وہاں چل اور ایک دو پل کے لیے اس (رومی) کے سوا ہر شے سے بیگانہ ہو جا ۔

 
دست من آہستہ سوی خود کشید
تند رفت و بر سر غارے رسید

مطلب: اس نے آہستہ سے میرا ہاتھ اپنی طرف کھینچا اور تیز چلتے ہوئے ایک غار کے کنارے پہنچ گیا ۔