خطاب بہ پادشاہ اسلام اعلیٰ حضرت ظاہر شاہ ایدہ اللہ بنصرہ
(بادشاہ اسلام اعلیٰ حضرت ظاہر شاہ سے خطاب ، اللہ تعالیٰ اپنی نصرت سے اسے تقویت پہنچائے)
اے قباے پادشاہی بر تو راست سایہ ی تو خاک ما را کیمیاست
مطلب: اے ظاہر شاہ شاہی لباس تجھ پر ٹھیک آیا ہے ، تیرا سایہ ہماری خاک کے لیے اکسیر کا اثر رکھتا ہے ۔
خسروی را از وجود تو عیار سطوت تو ملک و دولت را حصار
مطلب: بادشاہت کی تیرے وجود سے قدروقیمت ہے، تیرا دبدبہ ملک اور سلطنت کے لیے قلعہ ہے ۔
از تو ای سرمایہ ی فتح و ظفر تخت احمد شاہ را شانی دگر
مطلب: تو کہ فتح و ظفر کا سرمایہ ہے تجھ سے احمد شاہ ابدالی کے تخت کی شان اور ہو گئی ہے ۔
سینہ ہا بی مہر تو ویرانہ بہ از دل و از آرزو بیگانہ بہ
مطلب: جن سینوں میں تیری محبت نہیں ان کا ویران ہو جانا ہی اچھا ہے ۔ بلکہ ان کا دل اور آرزو سے نا آشنا ہو جانا ہی بہتر ہے ۔
آبگون تیغی کہ داری در کمر نیم شب از تاب او گردد سحر
مطلب: یہ جو چمکدار تلوار تیری کمر سے بندھی ہے اس کی چمک سے نصف شب صبح میں تبدیل ہو جاتی ہے ۔
نیک میدانم کہ تیغ نادر است من چہ گویم باطن او ظاہر است
مطلب: میں اچھی طرح سے جانتا ہوں کہ یہ نادر شاہ کی تلوار ہے ۔ کہوں کہ اس کا باطن ہی ظاہر ہے ۔
حرف شوق آوردہ ام از من بذیر از فقیری رمز سلطانی بگیر
مطلب: میں تیرے لیے عشق کی باتیں لایا ہوں ، مجھ سے سن لے ۔ ایک مرد درویش سے بادشاہت کے راز سیکھ ۔
ای نگاہ تو ز شاہیں تیز تر گرد این ملک خداداری نگر
مطلب: تیری نگاہ شاہین کی نگاہ سے زیادہ تیزی ہے ۔ اس خداداد سلطنت کے ارد گرد بھی دیکھ ۔
این کہ می بینم از تقدیر کیست چیست آن چیزی کہ می بایست و نیست
مطلب: یہ جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں ، کس کی تقدیر میں کیا ہے وہ کونسی شے ہے جو ہونی چاہیے اور نہیں ہے
روز و شب آئینہ تدبیر ماست روز و شب آئینہ ی تقدیر ماست
مطلب: دن اور رات ہماری تقدیر اور تقدیر کے آئینہ دار ہیں ۔
با تو گویم این جوان سخت کوش چیست فردا دختر امروز و دوش
مطلب: اے جفاکش نوجوان میں تجھ سے کہتا ہوں کہ مستقبل کیا ہے وہ آج اور کل کی بیٹی ہے ۔
ہر کہ خود را صاحب امروز کرد گرد او گردد سپہر گرد گرد
مطلب: یہ سراپا غبار آسمان اس کے گرد گردش کرتا ہے جو آج کا مالک ہوتا ہے ۔
او جہان رنگ و بو را آبروست دوش از او امروز ازو فردا ازوست
مطلب: اس کا وجود اس دنیا کے لیے باعث عزت ہے، ماضی بھی اس کا ہے اور حال بھی اسی کا اور آنے والا کل بھی اسی کا ہو گا ۔
مرد حق سرمایہ ی روز و شب است زان کہ او تقدیر خود را کوکب است
مطلب: مرد حق روز و شب کا سرمایہ ہے کیونکہ وہ خود اپنی تقدیر کا ستارہ ہے ۔
بندہ ی صاحب نظر پیر امم چشم او بینای تقدیر امم
مطلب: صاحب نظر انسان امتوں کا قائد و رہنما ہے ، اس کی نگاہ قوموں کی تقدیر کو دیکھ لیتی ہے ۔
از نگاہش تیز تر شمشیر نیست ما ہمہ نخچیر او نخچیر نیست
مطلب: تلوار کی تیزی اس کی نگاہ سے زیادہ تیز نہیں ہے ۔ ہم سب شکار ہیں لیکن وہ شکار نہیں ہے ۔
لرزد از اندیشہ ی آن پختہ کار حادثات اندر بطون روزگار
مطلب: اس پختہ کار کے افکار سے وہ حادثات جو ابھی زمانے کے شکموں میں ہیں لرزتے ہیں ۔
چوں پدر اہل ہنر را دوست را بندہ ی صاحب نظر را دوست را
مطلب: اپنے باپ کی مانند اہل ہنر سے دوستی رکھ، صاحب بصیرت انسان کو اپنا دوست رکھ ۔
ہمچو آن خلد آشیان بیدار زی سخت کوش و پردم و کرار زی
مطلب: اپنے خلد آشیان باپ کی مانند بیداری کی زندگی بسر کر ، زبردست جدوجہد کر اور ان تھک اور کراری کی زندگی بسر کر ۔
می شناسی معنی کرار چیست این مقامی از مقامات علی است
مطلب: کیا تو سمجھتا ہے کہ کرار کے معنی کیا ہیں ۔ یہ حضرت علی کے مقامات میں سے ایک مرتبہ ہے ۔
امتان را در جہان بی ثبات نیست ممکن جز بکراری حیات
مطلب: اس فانی دنیا میں قوموں کے لیے کراری کے بغیر زندہ رہنا ممکن نہیں ۔
سرگزشت آل عثمان را نگر از فریب غریبان خونیں جگر
مطلب: آل عثمان کی سرگزشت پر نظر ڈال، وہ مغربیوں کے مکر و فریب سے لگائے ہوئے زخم سے خونیں جگر ہیں ۔
تا ز کراری نصیبی داشتند دو جہان دیگر علم افراشتند
مطلب: جب تک وہ آل عثمان کراری سے بہرہ ور رہے انھوں نے دنیا میں اور انداز کا جھنڈا گاڑا ۔
مسلم ہندی چرا میدان گذاشت ہمت او بوی کراری نداشت
مطلب: برصغیر کا مسلمان میدان سے کیوں پیچھے ہٹ گیا اس لیے کہ اس کی ہمت کراری کی خوشبو یا خوبی نہ رکھتی تھی ۔
مشت خاکش آنچنان گردیدہ سرد گرمی آواز من کاری نکرد
مطلب: اس کی مشت خاک، کچھ اس قدر سرد ہو گئی کہ میری آواز کی گرمی نے اس پر کچھ اثر نہ کیا ۔
ذکر و فکر نادری در خون تست قاہری با دلبری در خون تست
مطلب: نادر شاہ کا ذکر و فکر اور دلبری کے ساتھ قاہری تیرے خون میں ہے ۔ جلال کے ساتھ ساتھ تیری فطرت میں جمالی کیفیت بھی ہے ۔
ای فروغ دیدہ ی برنا و پیر سرکار از ھاشم و محمود گیر
مطلب: اس آدمی سے بھی رموز سلطنت سیکھ جسکی تلوار نے کوہ و دشت میں حق کا آوازہ بلند کیا
ہم از آن مردی کہ اندر کوہ و دشت حق ز تیغ او بلند آوازہ گشت
مطلب: اس آدمی سے بھی رموز سلطنت سیکھ جسکی تلوار نے کوہ و دشت میں حق کا آوازہ بلند کیا ۔
روزہا شب ہا تپیدن می توان عصر دیگر آفریدن می توان
مطلب: دنوں اور راتوں کے دوران تڑپا جا سکتا ہے اور ایک نیا زمانہ پیدا کیا جا سکتا ہے ۔
صد جہان باقی است قرآن ہنوز اندر آیاتش یکی خود را بسوز
مطلب: قرآن کریم میں ابھی سینکڑوں جہان باقی ہیں ۔ تو ذرا اس قرآن کی آیات کے سوز سے گرمی حاصل کر ۔
باز افغان را از آن سوزی بدہ عصر او را صبح نوروزی بدہ
مطلب: پھر اس سوز کا کچھ حصہ افغانیوں کو دے ۔ اس کے زمانے کو ایک نئے دن کا اجالا دے ۔
ملتی گم گشتہ ی کوہ و کمر از جبینش دیدہ ام چیزی دگر
مطلب: پہاڑوں اور وادیوں میں منتشر اس ملت افغان کی پیشانی پر مجھے کچھ اور ہی چیز نظر آئی ہے ۔
زانکہ بود اندر دل من سوز و درد حق ز تقدیرش مرا آگاہ کرد
مطلب: چونکہ میرے دل میں سوز و درد تھا اس لیے خدا نے مجھے ان کی تقدیر سے آگاہ کر دیا ہے ۔
کاروبارش را نکو سنجیدہ ام آنچہ پنہان است پیدا دیدہ ام
مطلب: میں نے ان کے معاملات کو اچھی طرح دیکھا ہے ، میں نے وہ بھی دیکھا ہے جو دوسروں کی نظر سے پنہاں ہے ۔
مرد میدان زندہ از اللہ ہوست زیر پای او جہان چار سوست
مطلب: مرد میدان اللہ ہو سے زندہ جاوید ہوتا ہے ، یہ محدود دنیا اس کے پاؤں کے نیچے ہے ۔
بندہ ئی کو دل بغیر الہ نہ بست می توان سنگ از زجاج او شکست
مطلب: وہ بندہ جو غیر اللہ سے دل نہیں لگاتا اس کا شیشہ بھی پتھر کو توڑ سکتا ہے ۔
او نگنجد در جہان چون و چند تہمت ساحل باین دریا مبند
مطلب: وہ اس جہان چون و چند (اسباب) دنیا میں نہیں سماتا ۔ وہ ایسا وسیع سمندر ہے جس کا کوئی کنارہ نہیں ۔
چوں ز روی خویش بر گیرد حجاب او حساب است او ثواب است او عذاب
مطلب : جب وہ مرد حق اپنے چہرے سے پردہ اٹھا دیتا ہے تو وہ خود ہی حشر و حساب ہے ، خود ہی ثواب اور خود ہی عذاب ہوتا ہے ۔
برگ و ساز ما کتاب و حکمت است این دو قوت اعتبار ملت است
مطلب: ہمارا اثاثہ حیات قرآن کریم اور حکمت ہے ، انہی دو قوتوں سے ملت اسلامیہ کا وقار ار بھرم ہے ۔
آن فتوحات جہان ذوق و شوق این فتوحات جہان تحت و فوق
مطلب: اس قرآن سے تو دنیا سے ذوق و شوق کی فتوحات ملتی ہیں ، اور اس سے محدود کائنات پر غلبہ حاصل ہوتا ہے ۔
ہر دو انعام خدای لا یزال مومنان را آن جمال است این جلال
مطلب: دونوں چیزیں (کتاب و حکمت) اس خداے قیوم کی نعمتیں ہیں ، مردا حق کے لیے ایک جمال ہے اور دوسرا جلال ہے ۔
حکمت اشیا فرنگی زاد نیست اصل او جز لذت ایجاد نیست
مطلب: اشیا کی ماہیت جاننے کا آغاز فرنگیوں سے نہیں ہوا ۔ اس کی بنیاد صرف نئی دریافت کی لذت ہے ۔ اس کی اصل و اساس تو نت نئی چیز کو وجود میں لانے اور دریافت کرنے کی لذت کے سوا اور کچھ نہیں ۔
نیک اگر بینی مسلمان زادہ است این گہر از دست ما افتادہ است
مطلب: اگر تو غور سے دیکھے تو یہ مسلمانوں کی پیدا کردہ ہے ۔ یہ موتی ہمارے ہی ہاتھ سے گرا ہے ۔
چون عرب اندر اروپا بر گشاد علم و حکمت را بنا دیگر نہاد
مطلب: جب عربوں نے یورپ میں بھی اپنے جھنڈے گاڑ دیے تو انھوں نے وہاں نئے انداز سے علم و حکمت کی بنیاد رکھی ۔
دانہ آن صحرا نشینان کاشتند حاصلش افرنگیان برداشتند
مطلب: یہ بیج تو عرب نشینوں نے بویا تھا لیکن اس کا حاصل یورپ نے اٹھا لیا ۔
این پری از شیشہ اسلاف ماست باز صیدش کن کہ او ازقات ماست
مطلب: یہ پری علم و حکمت ہمارے ہی آبا وَ اجداد کے شیشے سے باہر آئی ہے ۔ تو اسے دوبارہ شکار کر کیونکہ یہ ہمارے ہی کوہ قاف کی پری ہے ۔
لیکن از تہذیب لادینے گریز زان کہ او با اہل حق دارد ستیز
مطلب: البتہ لادینی تہذیب سے بچ کیونکہ وہ اہل حق کے ساتھ دشمنی رکھتی ہے ۔
فتنہ ہا این فتنہ پرداز آورد لات و عزیٰ در حرم باز آورد
مطلب: اس فتنہ پرور نے کئی فتنے اٹھائے ہیں ۔ یہ حرم میں لات و عزیٰ کو دوبارہ لے آئی ہے ۔
از فسونش دیدہ دل نابصیر روح از بے آبی او تشنہ میر
مطلب: اس کے جادو سے دل کی آنکھیں اندھی ہو جاتی ہیں ۔ اور اس کی بے آبی سے روح پیاسی مر جاتی ہے ۔
لذت بیتابی از دل می برد بلکہ دل زیں پیکر گل می برد
مطلب: یہ دل سے بیتابی کی لذت چھین لیتی ہے ۔ یہی نہیں بلکہ مٹی کے اس بدن سے دل کو نکال لیتی ہے ۔
کہنہ دزدے غارت او برملاست لالہ می نالد کہ داغ من کجاست
مطلب: یہ ایک کہنہ مشق چور ہے جو برملا لوٹ مار کرتا ہے ۔ لالہ بھی اس کی لوٹ سے نہیں بچا، وہ بھی اپنا داغ ڈھونڈتا پھرتا ہے کدھر غائب ہو گیا ۔
حق نصیب تو کند ذوق حضور باز گویم آنچہ گفتم در زبور
مطلب: اللہ تعالیٰ تجھے ذوق حضور نصیب فرمائے ۔ میں یہاں دوبارہ کہتا ہوں جو کچھ میں نے زبور عجم میں کہا ہے ۔
مردن و ہم زیستن اے نکتہ رس این ہم از اعتبارات است و بس
مطلب: اے مرد دانا ۔ یہ مرنا بھی اور جینا بھی محض اعتبارات سے ہے ۔
مرد کر سوز نوا را مردہ لذت صوت و صدا را مردہ
مطلب: نغمے کے سوز سے بڑا آدمی بے بہرہ ہے ۔ آواز اور نغمے کی لذت کے اعتبار سے مردہ ہے ۔
پیش چنگے مست و مسرور است کور پیش رنگے زندہ در گور است کور
مطلب: یہ اندھا انسان ساز و آواز سے تو لطف اندوز ہو لیتا ہے لیکن رنگ کے سامنے وہ باوجود زندہ ہونے کے مردہ ہے ۔
روح با حق زندہ پایندہ است ورنہ این را مردہ آن را زندہ است
مطلب: روح، حق کے ساتھ رہ کر ہی زندہ جاوید ہو سکتی ہے ۔ ورنہ کفار کی روح مردہ اور صاحب ایمان کی زندہ ہے ۔
آنکہ حی یا یموت آمد حق است زیستن با حق حیات مطلق است
مطلب: وہ جو باقی و قائم ہے جسے موت نہیں ہے وہ حق ہی ہے ۔ حق کے ساتھ زندہ رہنا ہی حیات مطلق پا لینا ہے ۔
ہر کہ بے حق زیست جز مردار نیست گرچہ کس در ماتم او زار نیست
مطلب: جس کسی نے حق کے بغیر زندگی بسر کی وہ گویا مردار کے علاوہ اور کچھ نہیں ۔ اگرچہ کوئی بھی اس کا ماتم نہیں کرتا ۔
بر خور از قرآن اگر خواہی ثبات در ضمیرش دیدہ ام آب حیات
مطلب: اگر تو حیات ابدی کی خواہش رکھتا ہے تو قرآن کریم سے استفادہ کر میں نے اس کے اندر آب حیات دیکھا ہے ۔
می دھد ما را پیام لا تخف می رساند بر مقام لا تخف
مطلب: وہ قرآن ہمیں لا تخف (نہ ڈر) کا درس دیتا ہے ۔ وہی لاتخف کے مقام و مرتبہ پر پہنچاتا ہے ۔
قوت سلطان و میر از لا الہ ہیبت مرد فقیر از لا الہ
مطلب: سلطان اور سردار کی قوت میں لا الہ ہی سے ہے ۔ مرد درویش کی ہیبت بھی اسی لا الہ سے ہے ۔
تا دو تیغ لا و الا داشتیم ما سو اللہ را نشان نگداشتیم
مطلب: جب تک ہمارے پاس لا اور الا کی دو تلواریں رہیں ہم نے غیر اللہ کا نشان تک مٹا دیا ۔
خاوران از شعلہ من روشن است اے خنک مردے کہ در عصر من است
مطلب: مشرق میرے شعلے سے روشن ہے ۔ وہ آدمی مبارک ہے جو میرے دور میں زندہ ہے ۔
از تب و تابم نصیب خود بگیر بعد ازیں ناید چو من مرد فقیر
مطلب: میرے سوز و درد سے اپنا حصہ حاصل کر اس کے بعد مجھ جیسا قلندر کوئی نہیں آئے گا ۔
گہر دریائے قرآن سفتہ ام شرح رمز صبغتہ اللہ گفتہ ام
مطلب: میں نے قرآن پا ک کے سمندر سے موتی نکال کر اپنے کلام میں پرویا ہے ۔ میں نے اللہ تعالیٰ کے رنگ کے راز کی تفسیر بیان کی ہے ۔
با مسلمانان غمے بخشیدہ ام کہنہ شاخے را نمے بخشیدہ ام
مطلب: میں نے مسلمانوں کو ایک خاص غم بخشا ہے ۔ پرانی شاخ کو میں نے تازگی دی ہے ۔
عشق من از زندگی دارد سراغ عقل از صہباے من روشن ایاغ
مطلب: میرا عشق زندگی کے معانی بیان کرتا ہے ۔ عقل کا پیالہ میری شراب سے روشن ہے ۔
نکتہ ہائے خاطر افزوے کہ گفت با مسلمانان حرف پر سوزے کہ گفت
مطلب: دل کو جلا بخشنے والی گہری باتیں کس نے کہیں مسلمان سے پرسوز بات کس نے کی ۔
ہمچو نے نالیدم اندر کوہ و دشت تا مقام خویش بر من فاش گشت
مطلب: میں بانسری کی طرح پہاڑوں اور جنگلوں میں ر وتا رہا ہوں تب کہیں جا کر مجھ پر میرا مقام واضح ہوا ۔
حرف شوق آموختیم واسوختم آتش افسردہ باز افروختم
مطلب: میں نے عشق کی بات سیکھی، میں جل اٹھا ۔ اس طرح میں نے سرد آگ کو دوبارہ روشن کر دیا ۔
با من آہ صبحگاہے دادہ اند سطوت کوہے بکاہے دادہ اند
مطلب: مجھے قدرت کی طرف سے آہ صبح گاہی عطا ہوئی ہے ۔ گویا ایک تنکے کو پہاڑ کے سے دبدہ اور وقار سے نوازا گیا ہے ۔
دارم اندر سینہ نور لا الہ در شراب من سرور لا الہ
مطلب: میں اپنے سینے میں لا الہ کا نور رکھتا ہوں ۔ میری شراب یعنی افکار میں لا الہ کا کیف و سرور ہے
فکر من گردون سیر از فیض اوست جوے ساحل ناپذیر از فیض اوست
مطلب: اسکے فیض سے میری فکر آسمان پر پرواز کر ہی ہے ۔ اس لا الہ کے فیض سے میری ندی بے کنار ہے ۔
پس بگیر از بادہ من یک دو جام تا درخشی مثل تیغ بے نیام
مطلب: سو تو میری شراب کے دو ایک جام لے لے ۔ تا کہ تو ننگی تلوار کی طرح چمک اٹھے ۔