طاسینِ زرتشت آزمایش کردنِ اہرمن زرتشت را
(اہرمن کا زرتشت کی آزمایش کرنا)
اہرمن
از تو مخلوقات من نالان چو نے از تو ما را فرودین مانند دے
مطلب: (اہرمن کہتا ہے کہ اے زرتشت) تیری وجہ سے میری مخلوق بانسری کی طرح نالہ و زاری کر رہی ہے ۔ تیری وجہ سے ہمارے لیے موسم بہار، موسم خزاں کی مانند ہو گیا ہے ۔
در جہان خوار و زبونم کردہ نقش خود رنگین ز خونم کردہ
مطلب: تو نے مجھے دنیا میں ذلیل و خوار کر دیا ہے تو نے اپنا نقش میرے خون سے رنگین کیا ہے ۔
زندہ حق از جلوہ سیناے تست مرگ من اندر ید بیضائے تست
مطلب: تیرے جلوہ سینا کی وجہ سے حق زندہ ہے اور میری موت تیرے ید بیضا کے اندر ہے ۔
تکیہ بر میثاق یزدان ابلہی است بر مرادش راہ رفتن گمرہی است
مطلب: یزداں کے وعدے پر اعتبار کرنا یا بھروسا کرنا نادانی یا حماقت ہے ۔ اس یزداں کی آرزو کے مطابق زندگی کی راہ پر چلنا گمراہی ہے ۔
زہر ہا در بادہ گلفام اوست ارہ و کرم و صلیب انعام اوست
مطلب: اس (یزداں ) کی گلابی رنگ کی شراب میں زہر ملے ہوئے ہیں ۔ اور وہ کٹہرا اور صلیب اس کے انعام ہیں ۔
جز دعا ہا نوح تدبیرے نداشت حرف آن بیچارہ تاثیرے نداشت
مطلب: حضرت نوح کے پاس دعا کے سوا کوئی اور چارہ نہ تھا ۔ اس بیچارے کی باتوں میں کوئی اثر نہ تھا (آخر بدعا سے اپنی قوم کو غرق کروا دیا) ۔
شہر را بگزار و در غارے نشین ہم بہ خیل نوریان صحبت گزین
مطلب: تو (اے زرتشت) آبادی چھوڑ دے اور کسی غار میں جا بیٹھ اور فرشتوں کے گروہ کے ساتھ صحبت اختیار کر ۔
از نگاہے کیمیا کن خاک را از مناجاتے بسوز افلاک را
مطلب: تو اپنی ایک نگاہ سے خاک کو سونا بنا دے اور اپنی مناجات سے آسمانوں کو جلا دے ۔
در کہستان چون کلیم آوارہ شو نیم سوز آتش نظارہ شو
مطلب: تو بھی (حضرت موسیٰ) کلیم اللہ کی طرح پہاڑوں میں آوارہ چل پھر اور نظارے جلوہ ایزدی کی آگ سے خود کو نیم سوز کر لے ۔
لیکن از پیغمبری باید گزشت از چنین ملا گری باید گزشت
مطلب: پیغمبری سے ہاتھ اٹھا لے اس قسم کی ملا گیری چھوڑ دینی چاہیے ۔
کس میان ناکسان ناکس شود فطرتش گر شعلہ باشد خس شود
مطلب:ایک صلاحیتوں والا انسان گھٹیا لوگوں کے ساتھ رہ کر گھٹیا اور نا اہل بن جاتا ہے ۔ اس کی صلاحتیں ختم ہو جاتی ہیں اس کی فطرت اگر شعلہ بھی ہو تو خس و خاشاک بن جاتی ہے ۔
تا نبوت از ولایت کمتر است عشق را پیغمبری درد سر است
مطلب: چونکہ نبوت، ولایت سے کم تر ہے اس لیے عشق کے مطابق پیغمبری دردِ سر ہے ۔
خیز و در کاشانہ ی وحدت نشین ترک جلوت گوے و در خلوت نشین
مطلب: اے زرتشت تو اٹھ اور وحدت کے گھر میں جا بیٹھ، جلوت کو ترک کر اور خلوت نشین ہو جا ۔
(زرتشت)
نور دریاے است ظلمت ساحلش ہم چو من سیلے نزاد اندر دلش
مطلب: نور ایک ایسا سمندر ہے جس کا ساحل تاریکی ہے ۔ اس کے سمندر کے اندر مجھ جیسا سیلاب ، طوفان پیدا نہیں ہوا ۔
اندرونم موجہائے بیقرار سیل را جز غارت ساحل چہ کار
مطلب: میرے اندر بے قرار موجیں ہیں ۔ بھلا سیلاب کا ساحل کو غارت کرنے کے سوا اور کیا کام ہے
نقش بیرنگے کہ او را کس ندید جز بخون اہرمن نتواں کشید
مطلب: وہ بے رنگ نقش، جسے کسی نے نہیں دیکھا ، اہرمن کے خون کے سوا اور کسی چیز سے کھینچا نہیں جا سکتا ۔
خویشتن را وا نمودن زندگی است ضرب خود را آزمودن زندگی است
مطلب: اپنے آپ کو آشکارا کرنا ہی زندگی ہے ۔ اپنی ضرورت سے آزمانا ہی زندگی ہے ۔
از بلاہا پختہ تر گردد خودی تا خدا را پردہ در گردد خودی
مطلب: مصائب کی آزمائش میں پڑ کر خودی زیادہ مضبوط ہوتی ہے ۔ یہاں تک کہ خودی خدا کا پردہ اٹھانے والی بن جاتی ہے ۔
مرد حق بین جز بحق خود را ندید لا الہ می گفت و در خون می تپید
مطلب: حق کو دیکھنے والے آدمی نے حق کے سوا خود کو نہیں دیکھا ۔ وہ لا الہ کہتا اور خون میں تڑپتا ہے(وہ خود میں خدائی صفات پیدا کرتا ہے ) اور اس کے سوا کسی اور کو معبود تسلیم نہیں کرتا ۔
عشق را در خون تپیدن آبروست ارہ و چوب و رسن عیدین اوست
مطلب: عشق کی آبرو خون میں تڑپنے سے ہے ۔ آرہ اور لکڑی اور رسی (پھانسی اور پھانسی کی رسی) اس کے لیے عیدیں ہیں ۔
در رہ حق ہر چہ پیش آید نکوست مرحبا نا مہربانیہای دوست
مطلب: حق کی راہ میں جو کچھ بھی پیش آئے وہ خوب ہے ۔ دوست (محبوب حقیقی) کی نامہربانیاں بھی مبارک ہیں ۔
جلوہ حق چشم من تنہا نخواست حسن را بے انجمن دیدن خطاست
مطلب: میری آنکھ نے حق کا جلوہ اکیلے دیکھنا پسند نہ کیا، اس لیے کہ حسن کو انجمن کے بغیر دیکھنا غلطی ہے ۔
چیست خلوت درد و سوز و آرزوست انجمن دید است و خلوت جستجو است
مطلب: خلوت کیا ہےدرد و سوز اور آرزو کا نام ہے ۔ انجمن دیدار کا نام ہے جبکہ خلوت جستجو کی صورت ہے ۔
عشق در خلوت کلیم اللہی است چون بجلوت می خرامد شاہی است
مطلب: عشق خلوت میں ہو تو کلیم اللہ ہے اور جب وہ جلوت میں آتا ہے تو وہ شاہی پر فائز ہو جاتا ہے ۔
خلوت و جلوت کمال سوز و ساز ہر دو حالات و مقامات نیاز
مطلب: خلوت اور جلوت دونوں سوز و ساز کا کمال ہیں دونوں انکسار کے حالات و مقامات ہیں ۔
چیست آن بگزشتن از دیر و کنشت چیست این تنہا نہ رفتن در بہشت
مطلب: وہ خلوت کیا ہے وہ مندر اور آتش کدہ سے دور ہو جانا ہے ۔ یہ جلوت کیا ہے ، یہ بہشت میں اکیلے نہ جانے کی حالت ہے ۔
گرچہ اندر خلوت و جلوت خداست خلوت آغازست و جلوت انتہاست
مطلب: اگرچہ خلوت اور جلوت دونوں کے اندر خدا ہی ہے تاہم خلوت میں اس وصال کا آغاز اور جلوت انتہا ہے ۔
گفتہ ئی پیغمبری درد سر است عشق چون کامل شود آدم گر است
مطلب: تو نے کہا ہے کہ پیغمبری دردِ سر ہے ۔ لیکن تجھے یہ معلوم نہیں کہ عشق جب کامل ہو جاتا ہے تو آدم گر بن جاتا ہے ۔
راہ حق با کاروان رفتن خوش است ہمچو جان اندر جہان رفتن خوش است
مطلب: حق کی راہ میں قافلے کے ساتھ چلنا اچھی بات ہے ۔ جان کی طرح جہان کے اندر چلنا اور اچھی بات ہے ۔