Please wait..

پیغام افغانی با ملت روسیہ

 
منزل و مقصود قرآن دیگر است
رسم و آئین مسلمان دیگر است

مطلب: قرآن کی منزل اور اس کا مقصود اور ہے ۔ مسلمان کے رسم و آئین اور ہیں (آج کا مسلمان قرآن کریم اور اس کی تعلیمات سے دور ہوتا جا رہا ہے ) ۔

 
در دل او آتش سوزندہ نیست
مصطفی در سینہ ی او زندہ نیست

مطلب: اس کے دل میں جلا دینے والی آگ نہیں ہے ۔ اور حضرت محمد مصطفی اس کے سینے میں زندہ نہیں ہیں ۔ اس کے دل میں رسول اللہ کی محبت نہیں رہی ۔

 
بندہ مومن ز قرآن بر نخورد
در ایاغ او نہ مے دیدم نہ درد

مطلب: بندہَ مومن نے قرآن سے فائدہ نہیں اٹھایا ۔ میں نے اس کے پیالے میں نہ تو شراب ہی دیکھی ہے اور نہ تلچھٹ ہی دیکھی ہے ۔

 
خود طلسم قیصر و کسریٰ شکست
خود سر تخت ملوکیت نشست

مطلب: اس نے خود ہی قیصر و کسریٰ کا طلسم توڑا اور اب خود ہی شاہی تخت پر بیٹھ گیا ۔

 
تا نہال سلطنت قوت گرفت
دین او نقش از ملوکیت گرفت

مطلب: جوں جوں مسلمانوں کی سلطنت کا درخت قوت پکڑتا گیا اس کے دین نے ملوکیت کا نقش اپنا لیا ۔

 
از ملوکیت نگہ گردد دگر
عقل و ہوش و رسم و رہ گردد دگر

مطلب: ملوکیت سے نگاہ کا انداز ہی بدل جاتا ہے جس کے نتیجے میں عقل و ہوش اور رسم و رہ سب بدل جاتے ہیں ۔

 
تو کہ طرح دیگرے انداختی
دل ز دستور کہن پرداختی

مطلب: اے روسی قوم تو نے جو ایک نئے نظام کی بنیاد رکھی ہے اور پرانے حیات و سلطنت کے دستور سے دل ہٹا لیا ہے (کمیونزم کی بنیاد رکھ کر شاہی نظام کو ختم کر دیا ) ۔

 
ہمچو ما اسلامیان اندر جہان
قیصریت را شکستی استخوان

مطلب: تو نے بھی دنیا میں ہم مسلمانوں کی طرح قیصریت (ملوکیت) کی ہڈی توڑ ڈالی ہے ۔ (شاہی نظام ختم کر دیا ہے ) ۔

 
تا بر افروزی چراغے در ضمیر
عبرتے از سرگزشت ما بگیر

مطلب: تو اپنے ضمیر میں کوئی چراغ روشن کر لے یا کر سکے تو ہم مسلمانوں کی سرگزشت سے عبرت حاصل کر ۔

 
پاے خود محکم گزار اندر نبرد
گرد این لات و ہبل دیگر مگرد

مطلب: تو اس جنگ میں مضبوطی سے اپنے پاؤں جما لے ۔ اور لات و ہبل کے گرد پھر طواف نہ کر ۔

 
ملتے می خواہد این دنیائے پیر
آنکہ باشد ہم بشیر و ہم نذیر

مطلب: اس پرانی دنیا کو اب ایک ایسی ملت کی آرزو ہے جو بشیر بھی اور نذیر بھی ہو ۔

 
باز می آئی سوے اقوام شرق
بستہ ایام تو با ایام شرق

مطلب: تو پھر سے مشرقی قوموں کی طرف واپس آ جا ۔ اس لیے کہ تیرے زمانے مشرق کے زمانوں سے وابستہ ہیں ۔

 
تو بجان افگندہ ئی سوزے دگر
در ضمیر تو شب و روزے دگر

مطلب: اب تو نے اپنی جان میں ایک نیا سوز پیدا کیا ہے ۔ تیرے ضمیر میں روز و شب بھی اب نئے ہیں ۔

 
کہنہ شد افرنگ را آئین و دین
سوے آن دیر کہن دیگر مبین

مطلب: افرنگ ، یورپ کے دین و آئین اب پرانے ہو چکے ہیں ۔ تو اس پرانے مندر کی طرف مت دیکھ ۔

 
کردہ کار خداوندان تمام
بگزر از لا جانب الا خرام

مطلب: تو نے پرانے آقاؤں کا کام تمام کر دیا ہے ۔ اب تو لا کی منزل سے گزر کر الا کی جانب چل ۔

 
در گزر از لا اگر جویندہ ئی
تا رہ اثبات گیری زندہ ئی

مطلب: اگر تجھ میں تلاش و جستجو کا مادہ ہے تو لا کی منزل سے گزر جا کیونکہ جب تو اثبات کی راہ اختیار کرے گا تو تو زندہ و جاوید ہو جائے گا ۔ (اثبات سے مراد ہے خدا تعالیٰ او ر اس کے ابدی نظام کا اقرار اور اس پر ایمان ) ۔

 
اے کہ می خواہی نظام عالمے
جستہ ئی او را اساس محکمے

مطلب: اے ملت روسیہ تو جو ایک عالم گیر نظام قائم کرنے کی آرزومند ہے کیا تو نے اس کے لیے کوئی مضبوط بنیاد تلاش کر لی ہے

 
داستان کہنہ شستی باب باب
فکر را روشن کن از ام الکتاب

مطلب: تو (روسی قوم) نے پرانی داستان کا ایک ایک باب دھو ڈالا ہے ۔ تو اب قرآن کریم سے اپنی فکر روشن کر ۔

 
با سیہ فامان ید بیضا کہ داد
مژدہ لا قیصر و کسریٰ کہ داد

مطلب: سیاہ فاموں کو کس نے ید بیضا دیا قیصر و کسریٰ کی نفی کی خوشخبری کس نے دی

 
در گزر از جلوہ ہائے رنگ رنگ
خویش را دریاب از ترک فرنگ

مطلب: فرنگیوں کے رنگا رنگ جلوے ہیں ان پر توجہ نہ دے، ان سے دور رہ اور فرنگ کے دیے ہوئے ان جلووں کو ترک کر کے خود کو پا لے ۔

 
گر ز مکر غریبان باشی خبیر
روبہی بگزار و شیری پیشہ گیر

مطلب: اگر تو اہلِ مغرب کے مکر و فریب سے باخبر ہے ۔ تو پھر لومڑی پن چھوڑ دے اور شیر کی سی خصلت پیدا کر لے ۔

 
چیست روباہی تلاش ساز و برگ
شیر مولا جوید آزادی و مرگ

مطلب: یہ لومڑی پن کیا ہے یہ محض دنیاوی سازوسامان کی تلاش ہے جبکہ اللہ کا شیر آزادی یا موت کی تلاش کرتا ہے ۔

 
جز بقرآن ضیغمی روباہی است
فقر قرآن اصل شاہنشاہی است

مطلب: قرآن کے بغیر شیری بھی لومڑی پن ہے اور قرآن کا فقر اصل شہنشاہی ہے ۔

 
فقر قرآن اختلاط ذکر و فکر
فکر را کامل ندیدم جز بذکر

مطلب: قرآن کا فقر ذکر اور فکر کا اختلاط ہے ۔ میں نے ذکر کے بغیر فکر کو کامل نہیں دیکھا ۔

 
ذکر ذوق و شوق را دادن ادب
کار جان است ایں نہ کار کام و لب

مطلب: ذکر کیا ہے ذکر کو ادب سکھانا ہے اور یہ جان (روح) کا کام ہے نہ کہ زبان و لب کا ۔

 
خیزد از وے شعلہ ہاے سینہ سوز
با مزاج تو نمی سازد ہنوز

مطلب: (اللہ کے ) ذکر سے سینے کو جلا دینے والے شعلے پیدا ہوتے ہیں اور یہ ابھی تک تیرے مزاج کے ساتھ موافقت نہیں رکھتے ۔

 
اے شہید شاہد رعناے فکر
با تو گویم از تجلی ہاے فکر

مطلب : تو اے فکر کے حسین و جمیل محبوب پر مر مٹنے والے (روسی) میں تجھے فکر کی تجلیوں سے آگاہ کرتا ہوں ۔

 
چیست قرآن  خواجہ را پیغام مرگ
دستگیر بندہ بے ساز و برگ

مطلب: قرآں کیا ہے قرآن آقا کے لیے موت کا پیغام ہے اور بے ساز و سامان یا مفلس غلام کا مددگار ہے ۔

 
ہیچ خیر از مردک زرکش مجو
لن تنالو البر حتی تنفقو

مطلب: تو دولت کے پجاری آدمی سے کسی خیر (بھلائی) کی توقع نہ رکھ ، قرآن پاک کا ارشاد ہے کہ تم نیکی نہیں پا سکتے جب تک کہ تم اللہ کی راہ میں اپنی محبوب ترین چیز خرچ نہ کرو ۔

 
از ربا آخر چہ می زاید فتن
کس نداند لذت قرض حسن

مطلب: سود سے آخر کیا پیدا ہوتا ہے فتنے ہی پیدا ہوتے ہیں ۔ کوئی بھی قرض حسنہ کی لذت سے آشنا نہیں ہے ۔

 
از ربا جان تیرہ دل چون خشت و سنگ
آدمی درندہ بے دندان و چنگ

مطلب: ربا (سود) سے جان سیاہ ہو جاتی ہے اور دل اینٹ پتھر کی مانند ہو جاتا ہے اور انسان دانتوں اور پنجوں کے بغیر درندہ بن جاتا ہے ۔

 
رزق خود را از زمین بردن رواست
این متاع بندہ و ملک خداست

مطلب: اپنا رزق زمین سے حاصل کرنا جائز ہے یہ (زمین) بندے کی متاع تو ہے لیکن حقیقی ملکیت اللہ ہی کی ہے ۔

 
بندہ مومن امین حق مالک است
غیر حق ہر شے کہ بینی ہالک است

مطلب: بندہَ مومن اللہ کی زمین کا امین ہے جبکہ مالک اللہ ہی ہے حق کے سوا جو کچھ بھی تجھے نظر آتا ہے وہ ہلاک ہونے والا ہے ۔ قرآنی آیت کا حوالہ اللہ تعالیٰ کے چہرے کے سوا ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے ۔

 
رایت حق از ملوک آمد نگون
قریہ ہا از دخل شان خوار و زبون

مطلب: پرچم حق بادشاہوں نے سرنگوں کر دیا ۔ یوں ان کی مداخلت سے بستیاں تباہ و برباد ہو گئیں ۔ بے شک جب بادشاہ کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو تباہ و برباد کر دیتے ہیں اور اس کے معزز لوگوں کو ذلیل و خوار کر دیتے ہیں ۔

 
آب و نان ماست از یک مائدہ
دودہ ی آدم کنفس واحدہ

مطلب: ہمارا رزق ایک دستر خوان سے ہے ۔ آدم کا خاندان گویا ایک نفس ہے ۔

 
نقش قرآن تا درین عالم نشست
نقشہاے کاہن و پایا شکست

مطلب: جب قرآن کا نقش اس جہان پر ثبت ہوا تو برہمنوں اور پادریوں کے نقش مٹ گئے ۔

 
فاش گویم آنچہ در دل مضمر است
ایں کتابے نیست چیزے دیگر است

مطلب : میرے دل میں جو کچھ پوشیدہ ہے وہ میں واضح طور پر بیان کرتا ہوں اور وہ یہ کہ یہ (قرآن) کوئی کتاب نہیں ہے کچھ اور ہی چیز ہے ۔

 
چون بجان در رفت جان دیگر شود
جان چو دیگر شد جہان دیگر شود

مطلب: جب یہ (قرآن) روح میں سما جاتا ہے تو جان کچھ اور ہی ہو جاتی ہے اور جب جان کچھ اور ہو جاتی ہے تو دنیا بھی کچھ اور ہو جاتی ہے ۔ یعنی جان بدل جائے تو جہان بدل جاتا ہے ۔

 
مثل حق پنہان و ہم پیداست این
زندہ و پایندہ و گویاست این

مطلب: حق کی مانند یہ (قرآن کریم) چھپا ہوا بھی ہے اور ظاہر بھی ہے ۔ یہ زندہ، ہمیشہ رہنے والا یعنی لافانی اور بولنے والا ہے ۔

 
اندرو تقدیر ہائے غرب و شرق
سرعت اندیشہ پیدا کن چو برق

مطلب: اس کے اندر مشرق و مغرب کی تقدیریں پنہاں ہیں ۔ تو انہیں سمجھنے کے لیے خود میں بجلی کی سی تیزی فکر پیدا کر ۔

 
با مسلمان گفت جان بر کف بنہ
ہر چہ از حاجت فزون داری بدہ

مطلب: قرآن کریم مسلمانوں سے یہ کہتا ہے کہ تم اپنی جان ہتھیلی پر رکھ لو اور جو کچھ تمہاری ضرورت سے زیادہ ہے اسے دوسروں یعنی مفلسوں کو دے دو ۔

 
آفریدی شرع و آئینے دگر
اندکے با نور قرآنش نگر

مطلب: تو (روسی قوم) نے اور طرح کا شرع اور آئین بنا لیا ہے تو ان قوانین کو ذرا قر آن کی روشنی میں دیکھ ۔

 
از بم و زیر حیات آگہ شوی
ہم ز تقدیر حیات آگہ شوی

مطلب: تاکہ تو زندگی کی اونچ نیچ (اچھائی برائی) سے آگاہ ہو جائے اور زندگی کی تقدیر بھی تجھ پر واضح ہو جائے ۔

 
محفل ما بے مے و بے ساقی است
ساز قرآن را نواہا باقی است

مطلب: ہماری محفل شراب اور ساقی کے بغیر ہے مگر قرآن کے ساز کے نغمے اپنی جگہ برقرار ہیں ۔

 
زخمہ ما بے اثر افتد اگر
آسمان دارد ہزاران زخمہ ور

مطلب: اگر ہماری مضراب میں کوئی اثر نہیں رہا تو آسمان کے پاس ہزاروں اور سازندے موجود ہیں ۔

 
ذکر حق از امتان آمد غنی
از زمان و از مکان آمد غنی

مطلب: خدا تعالیٰ کا ذکر قوموں سے بے نیاز ہے ۔ وہ زمان و مکان دونوں سے بے نیاز ہے ۔

 
ذکر حق از ذکر ہر ذاکر جداست
احتیاج روم و شام او را کجاست

مطلب: ذکر حق ہر ذاکر کے ذکر کرنے سے الگ (اسکی اپنی الگ حیثیت ہے ) اسے روم اور شام کی کیا حاجت ہے یعنی کوئی ضرورت نہیں ۔

 
حق اگر از پیش ما برداردش
پیش قومے دیگرے بگزاردش

مطلب: اگر اللہ تعالیٰ اسے (قرآن کو) ہمارے سامنے سے اٹھا لے تو وہ اسے کسی اور قوم کے سامنے رکھ دے گا ۔

 
از مسلمان دیدہ ام تقلید و ظن
ہر زمان جانم بلرزدد در بدن

مطلب: میں نے مسلمانوں میں دوسروں کی بلاوجہ کی پیروی اور قیاس کو دیکھا ہے اس سے میری جان ہر لمحہ جسم میں لرزتی رہی ہے ۔

 
ترسم از روزے کہ محرومش کنند
آتش خود بر دل دیگر زنند

مطلب: میں اس دن سے ڈرتا ہوں کہ مسلمان کو قرآن سے محروم نہ کر دیا جائے ۔ اور مولا کریم اپنے عشق کی آگ کسی اور کے دل پر نہ ڈال دے ۔