Please wait..

کبر و ناز

 
یخ جوی کوہ را ز رہ کبر و ناز گفت
ما را ز مویہ ی تو شود تلخ روزگار

مطلب: برف نے غرور اور تکبر کے ساتھ پہاڑی ندی سے کہا تیری چیخ و پکار نے ہماری زندگی اجیرن کر رکھی ہے ۔

 
گستاخ می سرائی و بیباک میروی
ہر سال شوخ دیدہ و آوارہ تر ز پار

مطلب: تو بے شرمی سے الاپتی رہتی ہے اور بے خوف ہو کر چلی جا رہی ہے ۔ ہر سال پہلے سے بڑھ کر بے حیا اور آوارہ بنتی جا رہی ہے ۔

 
شایان دودمان کہستانیان نہ ئی
خود را مگوی دخترک ابر کوہسار

مطلب: تو کوہستانیوں کے قبیلے کے قابل نہیں ہے ۔ تو خود کو ابر کوہسار کی بیٹی مت کہہ ۔

 
گردندہ فتندہ غلطندہ بخاک
راہ دگر بگیر و برد سوی مرغزار

مطلب: تو خاک پر گرتی، گھومتی اور لوٹ پوٹ ہوتی ہے ۔ دوسرا راستہ اختیار کر اور کسی سبزہ زار کی جانب چل ۔

 
گفت آبجو چنیں سخن دل شکن مگوی
برخویشتن مناز و نہال منی مکار

مطلب: ندی بولی ایسی دل توڑنے والی بات نہ کہہ خود پر گھمنڈ نہ کر اور غرور کا پودا مت کاشت کر (تکبر نہ کر) ۔

 
من می روم کہ در خور ایں دودمان نیم
تو خویش را ز مہر درخشان نگاہ دار

مطلب: میں تو جا رہی ہوں کیونکہ اس گھرانے کے لائق نہیں تو اپنے آپ کو چمکتے ہوئے سورج سے بچانا (ندی نے یخ کو اس حقیقت سے آگاہ کیا ہے کہ آفتاب کی شعاعوں سے پگھلنے سے پہلے میں بھی وہی تھی جو اس وقت تو ہے اور کچھ دنوں بعد تو بھی وہی ہو جائے گا جو آج میں ہوں ۔ )