حکایت سلطان مراد و معمار در معنی مساوات اسلامیہ
(سلطان مراد اور معمار کی حکایت مساواتِ اسلامیہ کی روشنی میں )
بود معماری ز اقلیم خجند در فن تعمیر نام او بلند
مطلب:خجند کے علاقے میں ایک معمار تھا جس نے فن تعمیر یعنی عمارتیں بنانے میں بڑی ناموری حاصل کر لی تھی ۔
ساخت آن صنعت گر فرہاد زاد مسجدی از حکم سلطان مراد
مطلب: اس ماہر کاریگر نے جسے کمال فن کے اعتبار سے فرہاد کی اولاد کہنا مناسب ہے سلطان مراد کے حکم سے ایک مسجد بنائی ۔
خوش نیامد شاہ را تعمیر او خشمگین گردید از تقصیر او
مطلب: سلطان کو اس کی بنائی ہوئی عمارت پسند نہ آئی اور اس کی کوتاہی پر غصے کی آگ بھڑک اٹھی ۔
آتش سوزندہ از چشمش چکید دست آن بیچارہ از خنجر برید
مطلب: سلطان کی آنکھوں سے جلا دینے والی آگ برسنے لگی اور اس نے غریب معمار کا ہاتھ خنجر سے کاٹ دیا ۔
جوی خون از ساعد معمار رفت پیش قاضی ناتوان و زار رفت
مطلب: معمار کی کلائی سے خون کی ندی بہہ نکلی وہ بے بس ہو کر حالت زار میں قاضی کے پاس پہنچا ۔
آن ہنرمندی کہ دستش سنگ سفت داستان جور سلطان باز گفت
مطلب: جس کاریگر کے ہاتھ پتھروں کو ایک دوسرے سے اس طرح پیوست کرتے تھے جس طرح موتی پروئے جاتے اس نے سلطان کے ظلم کی داستان قاضی کو سنا دی ۔
گفت ای پیغام حق گفتار تو حفظ آئین محمد کار تو
مطلب: اور کہا کہ تیری زبان پر جو کچھ جاری ہوتا ہے وہ پیغام حق ہوتا ہے ۔ تیرا کام ہی شریعت محمدی کی حفاظت ہے ۔
سفتہ گوش سطوت شاہان نیم قطع کن از روی قرآن دعویم
مطلب: میں بادشاہوں کی عظمت اور دبدبے کا غلام نہیں ۔ میری گزارش یہ ہے کہ جو دعویٰ پیش کر رہا ہوں اس کا فیصلہ قرآن مجید کے حکم کے مطابق کیا جائے ۔
قاضی عادل بدندان خستہ لب کرد شہ را در حضور خود طلب
مطلب: انصاف کرنے والے قاضی نے معمار کی درد بھری داستان سنی تو غصے سے ہونٹ چبائے اور بادشاہ کو عدالت میں طلب کیا ۔
رنگ شہ از ہیبت قرآن پرید پیش قاضی چون خطاکاران رسید
مطلب: (بادشاہ سن چکا تھا کہ معمار نے قرآنی حکم کے مطابق فیصلہ چاہا ہے ) قرآن کی ہیبت سے اس کے چہرے کا رنگ اڑ گیا اور خطاکار کی حیثیت میں قاضی کے سامنے پیش ہوا ۔
از خجالت دیدہ بر پا دوختہ عارض او لالہ ہا اندوختہ
مطلب: شرمندگی سے آنکھیں پاؤں پر گڑی ہوئی تھیں ۔ اس کے رخسار شرمندگی سے لالہ کے پھولوں کی طرح سرخ ہو گئے تھے ۔
یک طرف فریادی دعوی گری یک طرف شاہنشہ گردون فری
مطلب: قاضی کی عدالت میں ایک طرف فریادی تھا اور دوسری طرف آسمان جیسے بلند مرتبے والا شہنشاہ تھا ۔
گفت شہ از کردہ خجلت بردہ ام اعتراف از جرم خود آوردہ ام
مطلب: بادشاہ بولا میں اپنے کیے پر پشیمان ہوں اور اقبال جرم کرتا ہوں ۔
گفت قاضی فی القصاص آمد حیات زندگی گیرد باین قانون ثبات
مطلب: قاضی نے کہا یہ معاملہ تو قصاص کا ہے اور ارشاد قرآنی کے مطابق قصاص ہی زندگی ہے ۔ اسی قانون کے ذریعے سے زندگی استوار ہوتی ہے ۔
عبد مسلم کمتر از احرار نیست خون شہ رنگین تر از معمار نیست
مطلب: ظاہر ہے کہ مسلمان غلام درجے میں احرار سے کم نہیں سمجھا جا سکتا ۔ بادشاہ کا خون معمار کے خون سے زیادہ سرخ نہیں ۔
چون مراد این آیہ ی محکم شنید دست خویش از آستین بیرون کشید
مطلب: جب سلطان مراد نے قرآن مجید کی یہ محکم آیت سنی تو اپنا ہاتھ آستین سے نکال کر آگے کر دیا (تاکہ قصاص لے لیا جائے اور حکم قرآنی پورا ہو) ۔
مدعی را تاب خاموشی نماند آیہ ی بالعدل و الاحسان خواند
مطلب: دعویٰ کرنے والے معمار کو اب خاموشی کی تاب نہ رہی ۔ اس کی زبان پر قرآن مجید کی وہ آیت جاری ہو گئی جس میں عدل کے ساتھ احسان کی بھی تلقین فرمائی گئی ہے ۔
گفت از بہر خدا بخشیدمش از برای مصطفی بخشیدمش
مطلب: اس نے کہا کہ میں نے بادشاہ کو خدا اور رسول کے لیے معاف کر دیا بدلہ لینا نہیں چاہتا احسان رکھ کر چھوڑتا ہوں
یافت موری بر سلیمانی ظفر سطوت آئین پیغمبر نگر
مطلب: رسول اللہ کی شریعت کا رعب اور ادب دیکھیے کہ ایک کمزور چیونٹی نے سلیمان پر فتح پائی ۔ یعنی ایک معمولی معمار سلطان کے مقابلے میں کامیاب ہوا ۔
پیش قرآن بندہ و مولا یکی است بوریا و مسند دیبا یکی است
مطلب: حق یہ ہے کہ قرآن مجید کے نزدیک آقا اور غلام کی حیثیت ایک ہے ۔ چٹائی پر بیٹھنے والے درویش اور اطلس کی گدی کو زینت دینے والے بادشاہ میں کوئی فرق نہیں ۔