Please wait..

غزل نمبر۳۵

 
مثل آئینہ مشو محو جمال دگران
از دل و دیدہ فروشوے خیال دگران

مطلب: آئینے کی طرح دوسروں کے حسن و جمال پر فریفتہ مت ہو ۔ غیروں کا خیال اپنے دل اور آنکھ سے نکال دے ۔ نہ کسی کی طرف نظر اٹھا کر دیکھ نہ کسی کو دل میں جگہ دے ۔

 
آتش از نالہ مرغان حرم گیر و بسوز
آشیانے کہ نہادی بہ نہال دگران

مطلب: حرم کے پرندوں کے نالے سے آگ لے اور جلا ڈال وہ آشیانہ جو تو نے دوسروں کے درخت پر بنایا ہے ۔

 
در جہاں بال و پر خویش کشودن آموز
کہ پریدن نتوان با پر و بال دگران

مطلب: دنیا میں اپنے بال و پر کھولنا سیکھ کیونکہ دوسروں کے بال و پر سے اڑا نہیں جا سکتا ۔

 
مرد آزادم و آن گونہ غیورم کہ مرا
می تواں کشت بیک جام ز لال دگران

مطلب: میں آزاد مرد ہوں اور ایسا آن والا کہ مجھے دوسروں کے بخشے ہوئے میٹھے پانی کے ایک پیالے سے مارا جا سکتا ہے

 
اے کہ نزدیک تر از جانی و پنہاں ز نگہ
ہجر تو خوشترم آید ز وصال دگران

مطلب: اے تو کہ میری جان سے بھی قریب ہے (نحن اقرب الیہ من حبل الورید) مگر نگاہ سے اوجھل ہے ۔ ہے تیرا ہجر بھی میرے لیے دوسروں کے وصال سے اچھا ہے ۔