بر مزار سلطان محمود علیہ الرحمہ
(سلطان محمود رحمتہ اللہ علیہ کے مزار پر )
خیزد از دل نالہ ہا بے اختیار آہ آن شہرے کہ اینجا بود پار
مطلب: دل سے بے اختیار نالے سر اٹھانے لگتے ہیں کہ افسوس وہ شہر جو یہاں کل قدیم میں آباد تھا کہاں گیا ۔
آن دیار و کاخ و کو ویرانہ ایست آن شکوہ و فال و فر افسانہ ایست
مطلب: وہ شہر اور محل اور کوچے سب ویرانے بن گئے ہیں ۔ وہ شان و شوکت اب قصہ کہانی بن گئی ہے ۔
گنبدے در طوف او چرخ برین تربت سلطان محمود است این
مطلب: ایک گنبد ہے جس کا طواف آسمان کر رہا ہے یہ سلطان محمود کی قبر ہے ۔
آنکہ چون کودک لب از کوثر بشست گفت در گہوارہ نام او نخست
مطلب: وہ محمود کہ جب کوئی بچہ دودھ سے اپنے ہونٹ دھوتا تو جھولے میں سب سے پہلے اس محمود کا نام لیتا ۔
برق سوزان تیغ بے زنہار او دشت و در لرزندہ از یلغار او
مطلب: اس کی شمشیر بے پناہ جلا دینے والی بجلی تھی ۔ اور اس کی یلغار سے دشت اور درے پر لرزہ طاری ہو جاتا تھا ۔
زیر گردون آیت اللہ راءتش قدسیان قرآن سرا بر ترتبش
مطلب: آسمان کے نیچے اس کا پرچم اللہ کی نشانی تھا ۔ اس کی قبر پر فرشتے قرآن خوانی کرتے ہیں ۔
شوخی فکرم مرا از من ربود تا نبودم در جہان دیر و زود
مطلب: میں اپنے تخیلات کی دنیا میں ایسا گھوم گیا کہ پھر مجھے اس دنیاے دیر و زود کی خبر ہی نہ رہی ۔
رخ نمود از سینہ ام آن آفتاب پردگیہا از فروغش بے حجاب
مطلب: میرے سینے سے ایک وہ آٖفتاب نمودار ہو جس کی روشنی سے سارے پردے بے نقاب ہو گئے ۔
مہر گردون از جلالش در رکوع از شعاعش دوش می گردد طلوع
مطلب: آسمان کا سورج اسکے جلال کے سامنے رکوع میں جھک گیا ۔ اسکی شعاع سے گزرا ہوا زمانہ سامنے آ گیا ۔
وارہیدم از جہان چشم و گوش فاش چون امروز دیدم صبح دوش
مطلب: میں اس حواس کی دنیا سے بہت دور نکل گیا جہاں میں نے ماضی کی صبح کو حال کی مانند دیکھا ۔
شہر غزنیں یک بہشت رنگ و بو آبجو ہا نغمہ خوان در کاخ و کو
مطلب: غزنین کا شہر رنگ اور خوشبو کی ایک بہشت ہے جس کے گلی کوچوں اور محلات میں ندیاں نغمہ خواں ہیں ۔
قصر ہائے او قطار اندر قطار آسمان باقبہ ہایش ہم کنار
مطلب: اس کے محل قطار اندر قطار تھے ۔ اسکے برج بلندی میں آسمان سے باتیں کرتے تھے ۔
نکتہ سنج طوس را دیدم ببزم لشکر محمود را دیدم برزم
مطلب: میں نے محفل میں طوس کے شاعر (فردوسی طوسی) کو دیکھا میں نے محمود کے لشکر کو جنگ میں دیکھا ۔
روح سیر عالم اسرار کرد تا مرا شوریدہ بیدار کرد
مطلب: میری روح نے عالم اسرار کی سیر کی یہاں تک کہ مجھے ایک دیوانے نے جگا دیا ۔
آن ہمہ مشتاقی و سوز و سرور در سخن چون رند بے پروا جسور
مطلب: وہ دیوانہ سراپا سوز و مستی اور عشق تھا ۔ باتوں میں وہ ایک لا ابالی رند کی طرح دلیر تھا ۔
تخم اشکے اندران ویرانہ کاشت گفتگو ہا باخداے خویش داشت
مطلب: وہ اس ویرانے میں اپنے آنسووَں کے دانے بوتا تھا ۔ آنسو بہائے اور اپنے خدا سے باتیں کیں ۔
تا نبودم بے خبر از راز او سوختم از گرمی آواز او
مطلب: چونکہ میں اس کے راز سے بے خبر نہ تھا اس لیے اس کی آواز کی گرمی نے مجھے جلا دیا ۔