Please wait..

فلک زحل
ارواح رذیلہ کہ باملک و ملت غداری کردہ و دوزخ ایشاں را قبول نکردہ
(رذیل روحیں جنہوں نے ملک و ملت سے غداری کی اور انہیں دوزخ نے بھی قبول نہ کیا)

 
پیر رومی آن امام راستان
آشنائے ہر مقام راستان

مطلب: پیر رومی جو راہِ راست پر چلنے والوں کے پیشوا اور جوان کے ہر مقام سے آگاہ ہیں ۔

 
گفت اے گردون نورد سخت کوش
دیدہ ئی آن عالم زنار پوش

مطلب: مجھ (زندہ رود) سے کہنے لگے کہ اے آسمانوں کی سیر کرنے والے سخت جان مسافر، کیا تو وہ زنار پوش جہان جو سامنے ہے کو دیکھ رہا ہے یہ غداروں کی روح کا ٹھکانا ہے اس لیے زنارپوش کہا، زنار ہندووَں کا مقدس دھاگا) ۔

 
آنچہ بر گرد کمر پیچیدہ است
از دم استادہ ئی دزدیدہ است

مطلب: اس نے اپنی کمر کے گرد جو جنیو (زنار) لپیٹ رکھا ہے وہ اس نے ایک (دم دار) ستارے کی دم سے چرایا ہے ۔

 
از گران سیری خرام او سکون
ہر نکو از حکم او زشت و زبون

مطلب: اس سیارہ کا سست رفتاری کی وجہ سے چلنا بھی اس کے ٹھہراوَ ہی کی صورت نظر آتا ہے ۔ اس کے حکم سے ہر نیکی، برائی اور ذلت بن جاتی ہے ۔

 
پیکر او گرچہ از آب و گل است
بر زمینش پا نہادن مشکل است

مطلب: اگرچہ اس جہان کا ڈھانچہ (پیکر) پانی اور مٹی سے ہے لیکن اس کی زمین پر پاؤں رکھنا مشکل ہے ۔

 
صد ہزار افرشتہ ی تندر بدست
قہر حق را قاسم از روز الست

مطلب: ہزاروں فرشتے روزِ آفرینش ہی سے ہاتھوں میں بجلی کے کوڑے لیے خدا کا قہر نازل کر رہے ہیں ۔

 
درہ پیہم می زند سیارہ را
از مدارش بر کند سیارہ را

مطلب: یہ فرشتے سیارے پر مسلسل (پیہم) درے مارتے رہتے ہیں ، اور سیارہ کو اس کے مدار سے اکھاڑ ڈالتے ہیں ۔

 
عالمے مطرود و مردود سپہر
صبح او مانند شام از بخل مہر

مطلب: وہ (فلک زحل) آسمان کا ایک دھتکارا ہوا اور رد کیا ہوا جہان تھا ۔ سورج کی کنجوسی یعنی روشنی نہ دینے کے باعث وہاں کی صبح بھی شام کی مانند تھی ۔

 
منزل ارواح بے یوم النشور
دوزخ از احراق شان آمد نفور

مطلب: یہ ان روحوں کا ٹھکانا تھا جن کے لیے روزِ قیامت بھی نہیں ہے ۔ ان کی اس غداری کے باعث دوزخ بھی انہیں جلانے کے لیے قبول نہیں کر رہی ۔ یہ روحیں انتہائی قابل نفرت تھیں ۔

 
اندرون او دو طاغوت کہن
روح قومے کشتہ از بہر دو تن

مطلب: ان روحوں میں دو پرانے شیطان (غدار) تھے جنھوں نے اپنے دو جسموں کی خاطر ایک قوم کی روح مار ڈالی تھی ۔

 
جعفر از بنگال و صادق از دکن
ننگ آدم ننگ دین ننگ وطن

مطلب: بنگال کا میر جعفر اور دکن کا صادق، یہ دونوں (غدار ، شیطان) انسانیت، دین (مذہب) اور وطن کے لیے باعث شرم تھے ۔

 
ناقبول و نا امید و نامراد
ملتے از کارشان اندر فساد

مطلب: یہ دونوں ناقبول اور نا امید اور نامراد رہے ۔ ان کی غداری سے ملت (قوم) فساد کی نذر ہو گئی ۔

 
ملتے کو بند ہر ملت کشاد
ملک و دینش از مقام خود فتاد

مطلب: وہ ملت اسلامیہ جس نے ہر محکوم قوم کی غلامی کی زنجیر کھولی تھی، اس کا اپنا ملک اور دین اپنے بلند مقام و مرتبہ سے نیچے گر گیا ۔

 
می ندانی خطہ ی ہندوستان
آن عزیز خاطر صاحب دلان

مطلب: کیا تو نہیں جانتا کہ ہندوستان کا خطہ اہل دل حضرات کو دلی طور پر عزیز، محبوب پیارا ہے ۔

 
خطہ ئی ہر جلوہ اش گیتی فروز
درمیان خاک و خون غلطد ہنوز

مطلب: جس کا ہر پہلو دنیا کو روشن کرنے والا ہے ۔ اب یہ خاک و خون میں لتھڑا پڑا ہے ۔

 
در گلش تخم غلامی را کہ کشت
این ہمہ کردار آن ارواح زشت

مطلب: اس کی مٹی میں غلامی کا بیج کس نے بویا، یہ سب انہی خبیث روحوں کا کام ہے ۔

 
در فضاے نیلگون یک دم بایست
تا مکافات عمل بینی کہ چیست

مطلب: (اے زندہ رود) تو اس سیارے کی نیلی فضا میں کچھ دیر کے لیے رک جاتا کہ تو دیکھ لے کہ مکافات عمل کیا ہے ۔