حرفے چند با امت عربیہ
(امت عربیہ سے چند باتیں )
اے در و دشت تو باقی تا ابد نعرہ لا قیصر و کسریٰ کہ زد
مطلب: خدا کرے تیرے دشت و صحرا اور درے ہمیشہ کے لیے قائم رہیں ، لاقیصرو کسریٰ (قیصر ق کسریٰ ختم ہوئے) کا نعرہ کس نے لگایا تھا ۔
در جہان نزد و دور و دیر و زود اولیں خوانندہ قرآن کہ بود
مطلب: زمان و مکاں کی اس دنیا میں سب سے پہلے قرآن کریم کی تلاوت کرنے والے کون تھے
رمز الا اللہ کرا آموختند این چراغ اول کجا افروختند
مطلب: الا اللہ کی رمز کسے سکھائی گئی تھی یہ چراغ پہلے پہل کہاں روشن کیا گیا تھا ۔
علم و حکمت ریزہ از خوان کیست آیہ فاصحبتم اندر شان کیست
مطلب: علم و حکمت کس کے دسترخوان کا ریزہ ہے فاصحبتم کی آیت (تم ان کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے) کس کی شان میں نازل ہوئی
از دم سیراب آن امی لقب لالہ رست از ریگ صحراے عرب
مطلب: اس امی لقب ذات گرامی کی زندگی بخش پھونک سے عرب کے صحرا کی ریت میں گل لالہ کھل اٹھے ۔
حریت پروردہ آغوش اوست یعنی امروز امم از دوش اوست
مطلب: حریت (آزادی) نے اسی عالی مقام ہستی کی آغوش میں پرورش پائی ہے ۔ یعنی اقوام کو جو مقام آج حاصل ہے وہ حضور کے طفیل سے ہوا ہے ۔
او دلے در پیکر آدم نہاد او نقاب از طلعت آدم کشاد
مطلب: آپ نے آدم کے جسد میں دل رکھا ۔ آپ نے آدم کے چہر ہ روشن سے نقاب اٹھائی ۔
ہر خداوند کہن را او شکست ہر کہن شاخ از نم او غنچہ بست
مطلب: آپ نے ہر پرانا بت توڑ ڈالا ۔ اور ہر پرانی شاخ سے حضور اکرم کے نم سے کلیاں پھوٹ نکلیں ۔
گرمی ہنگامہ بدر و حنین حیدر و صدیق و فاروق و حسین
مطلب: بدر اور حنین کا ہنگامہ ہو یا حضرت حیدر کرار ، یا حضرت ابوبکر صدیق ہوں یا حضرت عمر ہوں یا حضرت امام حسین (آپ ہی کے تربیت یافتہ ہیں ) ۔
سطوت بانگ صلوٰت اندر نبرد قراَت الصافات اندر نبرد
مطلب: میدان کارزار میں اذان نماز کی ہیبت و دبدبہ ہو یا جنگ کے دوران الصفت کی قرات ہو ۔
تیغ ایوبی نگاہ بایزید گنجہاے ہر دو عالم را کلید
مطلب: ایوبی تلوار ہو یا با یزید کی نگاہ کہ دونوں جہانوں کے خزانوں کی کنجیاں ہیں ۔
عقل و دل را مستی از یک جام مے اختلاط ذکر و فکر روم و رے
مطلب: ایک جام و مے سے عقل و دل دونوں کو سرمست کر دینا، روم و رے کے ذکر و فکر کا اختلاط ، گویا مولانا رومی کے ذکر اور امام فخر الدین رازی کے فکر کا اختلاط ۔
علم و حکمت ، شرع و دیں ، نظم امور اندرون سینہ دلہا ناصبور
مطلب: نیز علم اور حکمت ،شرع اور دین ، معاملات کا انتظام اور سینے کے اندر دلوں کی ناصبوری ہے ۔
حسن عالم سوز الحمرا و تاج آنکہ از قدوسیان گیرد خراج
مطلب: الحمرا اور تاج محل کی عالم سوز خوبصورتی جو فرشتوں سے بھی خراج وصول کرتی ہے ۔
ظاہرش این جلوہ ہائے دلفروز باطنش از عارفان پنہان ہنوز
مطلب: حضور کا ظاہر تو ان دلفروز جلووں کی صورت میں نمایاں ہے جبکہ حضور کا باطن ابھی عارفوں سے بھی مخفی ہے ۔
حمد بیحد مر رسول پاک را آن کہ ایمان داد مشت خاک را
مطلب: رسول اللہ ﷺ بیحد تعریف و ستائش کے مستحق ہیں ۔ جن کی ذات گرامی نے مشت خاک کو ایمان کی دولت سے نوازا ۔
حق ترا بران تر از شمشیر کرد ساربان را راکب تقدیر کرد
مطلب: خدا نے تجھے تلوار سے بھی زیادہ کاٹ دار بنایا ہے، اس نے ساربان کو تقدیر پر سوار کیا ۔
بانگ تکبیر و صلوٰت و حرب و ضرب اندران غوغا کشاد شرق و غرب
مطلب: نعرہ تکبر اور نماز اور جہاد و قتال ہی کے غوغا سے مشرق و مغرب کے معاملات سلجھے ۔
اے خوش آن مجذوبی و دل بردگی آہ زیں دل گیری و افسردگی
مطلب: کیا مبارک تھی تمہاری وہ مجذوبی اور دلبری اور کتنی افسوس ناک ہے تمہاری یہ افسردگی اور دلگیری ۔
کار خود را امتان بردند پیش تو ندانی قیمت صحرائے خویش
مطلب : دوسری اقوام نے اپنے کام کو آگے بڑھایا او ر تجھے اپنے صحرا کی قیمت ہی کی خبر نہیں ہے ۔
امتے بودی امم گردیدہ بزم خود را خود زہم پاشیدہ
مطلب: تم ایک امت تھے، مگر اب مختلف قومیتوں میں منقسم ہو گئے اور اس طرح تو نے اپنی جماعت کو خود ہی منتشر کر کے رکھ دیا ۔
ہر کہ بند خودی وارست مرد ہر کہ بابیگانگان پیوست مرد
مطلب: جو کوئی بھی خودی کا بند توڑ کر نکل گیا موت سے ہمکنار ہوا، جو کوئی غیروں سے مل گیا اپنی شناخت کھو بیٹھا ۔
آنچہ تو باخویش کردی کس نکرد روح پاک مصطفی آمد بدرد
مطلب: جو کچھ تم نے اپنے آپ کے ساتھ کیا وہ کسی نے نہیں کیا ہو گا ۔ تمہارے اس طرز عمل نے رسول اللہ ﷺ کی روح پاک کو تکلیف دی ۔
از ز افسون فرنگی بے خبر فتنہ ہا در آستین او نگر
مطلب: تو جو فرنگی کے سحر سے بے خبر ہے، اس کی آستین کے اندر جو فتنے پوشیدہ ہیں انہیں دیکھنے کی کوشش کر ۔
از فریب او اگر خواہی امان اشترانش را ز حوض خود بران
مطلب: اگر تو اس کے فریب سے بچنا چاہتا ہے تو اپنے حوض سے اس کے اونٹوں کو بھگا دے ۔
حکمتش ہر قوم را بے چارہ کرد وحدت اعرابیان صد پارہ کرد
مطلب: اس کی تدبیر اور چالوں نے ہر قوم کو لاچار کر کے رکھ دیا اسی نے عربوں کی وحدت کو سو ٹکڑوں میں منقسم کر دیا ۔
تا عرب در حلقہ دامش فتاد آسمان یک دم امان او را نداد
مطلب: جب عرب اسکے حلقہ دام میں گرفتار ہوئے ہیں تو آسمان نے انہیں ایک لمحہ کے لیے بھی چین سے بیٹھنے نہیں دیا ۔
عصر خود را بنگر اے صاحب نظر در بدن آفریں روح عمر
مطلب: اے صاحب نظر اپنے دور پر نظر کر اور سمجھ، اپنے بدن میں پھر سے روح عمر پیدا کر ۔
قوت از جمیعت دین مبیں دیں ہمہ عزم است و اخلاص و یقیں
مطلب: قوت، دین مبین کی جمیعت ہی سے حاصل ہوتی ہے، دین سراسر عزم اور اخلاص و یقیں پر مبنی ہے ۔
تاضمیرش رازدان فطرت است مرد صحرا پاسبان فطرت است
مطلب: جب تک اس کا ضمیر فطرت کا رازدان ہے وہ مرد صحرا فطرت کا پاسبان ہے ۔
سادہ و طبعش عیار زشت و خوب از طلوعش صد ہزار انجم غروب
مطلب: وہ سادہ ہے اور اس کی نیکی اور بدی کی کسوٹی ہے ۔ اس کے طلوع ہونے سے ہزاروں ستارے ڈوب جاتے ہیں ۔
بگزر از دشت و در کوہ و دمن خیمہ را اندر وجود خویش زن
مطلب: دشت و در اور کوہ و وادی سے گزر جا اور اپنے وجود کے اندر خیمہ لگا ۔
طبع از باد بیابان کردہ تیز ناقہ را سردہ بمیدان ستیز
مطلب: طبیعت میں بیاباں کی ہوا سے تیزی پیدا کر کے اونٹنی کو میدان جنگ میں ڈال دے ۔
عصر حاضر زادہ ایام تست مستی او از مئے گلفام تست
مطلب: جدید دور تیرے ایام (گزشتہ) سے پیدا ہو اہے، اس کی مستی تیری ہی سرخ شراب کی وجہ سے ہے ۔
شارح اسرار او تو بودہ اولیں معمار او تو بودہ
مطلب: اس کے بھیدوں کی تشریخ کرنے والا تو ہی تھا، اس کا پہلا معمار تو ہی تھا ۔
تابہ فرزندی گرفت او را فرنگ شاہدے گردید بے ناموش و ننگ
مطلب: جب سے فرنگ نے اسے اپنی فرزندگی میں لے لیا تو یہ ننگ و ناموس سے عاری ایک حسینہ بن گئی ۔
گرچہ شیرین است و نوشین است او کج خرام و شوخ و بے دین است او
مطلب: اگرچہ وہ محبوب شیریں ہے اور اس میں شہد کی سی صفات ہیں مگر اب اس میں کج خرامی ، شوخی اور بے دینی بھی آ گئی ہے ۔
مرد صحرا پختہ تر کن خام را بر عیار خود بزن ایام را
مطلب: اے صحرا نشین (عرب قوم) اپنی کوتاہیوں کو دور کر کے خود کو پختہ تر کر اور موجودہ دور کو اپنی کسوٹی پر پرکھ ۔