فلک مریخ۔ اہل مریخ
(مریخ کے لوگ)
چشم را یک لحظہ بستم اندر آب اندکے از خود گسستم اندر آب
مطلب: میں (زندہ رود) نے کچھ دیر کے لیے پانی میں اپنی آنکھ بند کی اور کچھ دیر کے لیے اپنے آپ سے دور ہو گیا ۔
رخت بردم زی جہانے دیگرے با زمان و با مکانے دیگرے
مطلب: پھر میں اس جہان (فلک زہرہ) سے دوسرے جہان کی طرف اپنا سامانِ سفر لے گیا ۔ اس جہان کا زمان و مکان کچھ اور طرح کا تھا ۔
آفتاب ما بآفاقش رسید روز و شب را نوع دیگر آفرید
مطلب: ہمارا سورج اس (نئے جہان ) کے آفاق تک پہنچا اور وہاں اس نے نئی قسم کے دن رات پیدا کئے (وہاں کے دن رات مختلف تھے) ۔
تن ز رسم و راہ جان بیگانہ ایست در زمان و از زمان بیگانہ ایست
مطلب: یہاں (فلک مریخ میں ) بدن، روح کے طور طریقوں سے بیگانہ ہے ۔ وہ زمان میں رہتے ہوئے بھی زمان سے بیگانہ ہے (نا آشنا) ہے ۔
جان ما سازد بہر سوزے کہ ہست وقت او خرم بہر روزے کہ ہست
مطلب: ہماری جان ہر طرح کے سوز سے موافقت اختیار کر لیتی ہے ۔ اور جو بھی دن آئے اس کا وقت خوشی میں گزر جاتا ہے ۔
می نگردد کہنہ از پرواز روز روزہا از نور او عالم فروز
مطلب: وہ (ہماری جان) وقت گزرنے سے پرانی نہیں ہو جاتی ، بلکہ دن اس کے نور سے دنیا کو چمکا دیتے ہیں ۔
روز و شب را گردش پیہم ازوست سیر او کن زانکہ ہر عالم ازوست
مطلب: دن اور رات کی مسلسل گردش اسی طرح ہے تو اس کی سیر کر کیونکہ ہر جہان اسی سے ہے ۔
مرغزارے با رصد گاہ بلند دور بین او ثریا در کمند
مطلب: وہاں ایک سبزہ زار تھا جس میں اونچی رصدگاہ تھی ، جس کی دوربین ثریا کو کمند لیے ہوئے تھی ۔
خلوت نہ گنبد خضر است این یا سواد خاکدان ماست این
مطلب: میں سوچنے لگا کہ یہ جگہ نو سبز آسمانوں کی خلوت گاہ ہے یا پھر یہ ہماری زمین کا ماحول ہے ۔
گاہ جستم وسعت او را کران گاہ دیدم در فضاے آسمان
مطلب: کبھی تو میں اس کی وسعت کا کنارہ تلاش کرتا اور کبھی میں آسمان کی فضا کی طرف دیکھتا ۔
پیر روم آن مرشد اہل نظر گفت مریخ است این عالم نگر
مطلب: پیر روم جو اہل نظر کے مرشد ہیں کہنے لگے کہ (حیران ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ) یہ مریخ ہے اس کا عالم دیکھ ۔
چون جہان ما طلسم رنگ و بوست صاب شہر و دیار و کاخ و کوست
مطلب: یہ بھی ہماری دنیا ہی کی طرح رنگ و بو کا طلسم ہے اور اس میں بھی شہر، آبادی اور مکان و محل موجود ہیں ۔
ساکنانش چون فرنگان ذوفنون در علوم جان و تن از ما فزون
مطلب: اس کے باشندے اہل یورپ کی طرح ذوفنون اور جسم و جان سے متعلق علوم میں ہم سے بڑھے ہوئے ہیں ۔
بر زمان و بر مکان قاہر ترند زانکہ در علم فضا ماہر ترند
مطلب: یہ لوگ زمان و مکان پر قوت و قدرت رکھنے والے ہیں ، اس لیے کہ وہ فضا کے علم میں ہم سے زیادہ ماہر ہیں ۔
بر وجودش آن چنان پیچیدہ اند ہر خم و پیچ فضا را دیدہ اند
مطلب: یہ لوگ فضا کے وجود پر کچھ اس طرح لپٹے ہوئے ہیں کہ وہ اس کے ہر پیچ و خم سے باخبر ہو چکے ہیں ۔
خاکیان را دل بہ بند آب و گل اندرین عالم بدن در بند دل
مطلب: اہل زمین کا دل تو بدن کی زنجیر میں جکڑا ہوا ہے لیکن اس جہان میں بدن دل کے زیر اثر ہے ۔ (یہاں کے باشندوں کے بدن دل کی قید میں ہیں ) ۔
چون دلے در آب و گل منزل کند ہر چہ می خواہد بآب و گل کند
مطلب: جب کوئی دل بدن کو اپنی منزل بنا لیتا ہے تو وہ جو چاہتا ہے بدن کے ساتھ کرتا ہے ۔
مستی و ذوق و سرور از حکم جان جسم را غیب و حضور از حکم جان
مطلب: مستی اور ذوق و سرور جان کے حکم سے ہے، جسم کے لیے غیب اور حضور بھی جان ہی کے حکم سے ہے ۔
در جہان ما دو تا آمد وجود جان و تن آن بے نمود آن با نمود
مطلب: ہمارے جہان میں وجود کے دو حصے (ایک جان اور دوسرا تن ہے ۔ ) ایک نظر نہیں آتا اور دوسرا نظر آتا ہے ۔ روح نظر نہیں آتی جسم نظر آتا ہے ۔
خاکیان را جان و تن مرغ و قفس فکر مریخی یک اندیش است و بس
مطلب: اہل زمین خاکیوں کے لیے جان اور جسم کا تعلق پرندے اور پنجرے کی طرح ہے (پرندہ پنجرے میں قید ہو ) روح جسم میں قید ہے جب کہ اہل مریخ کی فکر صرف ایک ہے او ریک اندیشی ہے ۔
چون کسے را می رسد روز فراق چست تر می گردد از سوز فراق
مطلب: جب وہاں کسی کا روز فراق آ جاتا ہے تو وہ سوز فراق سے اور زیادہ چست ہو جاتا ہے ۔
یک دو روزے پیشتر از آن مرگ می کند پیش کسان اعلان مرگ
مطلب: موت سے ایک دو روز پہلے ہی وہ دوسروں ، لوگوں کے سامنے موت کا اعلان کر دیتا ہے ۔
جان شان پروردہ اندام نیست لا جرم خو کردہ اندام نیست
مطلب: ان کی جان جسم کی پروردہ (پالی ہوئی) نہیں ہے اس لیے وہ بدن کی اتنی عادی نہیں ہے ۔
تن بخویش اندر کشیدن مردن است از جہاں در خود رمیدن مردن است
مطلب: جسم کو اپنے اندر گھسیٹ لینا ہی ان کے نزدیک موت ہے ۔
برتر از فکر تو آمد این سخن زان کہ جان تست محکوم بدن
مطلب: اے زندہ رود یہ بات تیری فکر (سمجھ) سے کہیں بلند ہے ۔ کیونکہ تیری (اہل زمین کی) جان تو بدن کی محکوم ہے ۔
رخت این جا یک دو دم باید کشاد این چنین فرصت خدا کس را نداد
مطلب: یہاں دو ایک لمحوں کے لیے اپنا سامان سفر کھول لینا چاہیے یعنی ٹھہرنا چاہیے خدا تعالیٰ نے اس قسم کا موقع کسی اور کو نہیں دیا ۔