گردش در شہر مرغدین
(مرغدینِ شہر کی سیر )
مرغدین و آن عمارات بلند من چہ گویم زان مقام ارجمند
مطلب: مرغدین اور اسکی اونچی عمارتیں (واہ واہ) ہیں ، میں اس عظیم مقام کے بارے میں کیا کہوں ۔
ساکنانش در سخن شیریں چو نوش خوب روے و نرم خوے و سادہ پوش
مطلب: اس کے رہنے والے شیریں گفتار ایسے جیسے ان کی باتیں شربت کی طرح میٹھی ہوں ۔ وہ لوگ حسین و جمیل، نرم خصلت والے اور سادہ لباس پہننے والے تھے ۔
فکر شان بے درد و سوز اکتساب رازدان کیمیاے آفتاب
مطلب: ان کی سوچ حصول اشیاء کے سلسلے میں کسی دکھ درد کی حامل نہیں ۔ وہ سورج کے کیمیا کے رازوں سے واقف ہیں ۔
ہر کہ خواہد سیم و زر گیرد ز نور چون نمک گیریم ما از آب شور
مطلب: جس کسی کو سونے چاندی کی خواہش ہوتی ہے وہ سورج کی روشنی سے حاصل کر لیتا ہے ، جیسے ہم شور پانی سے نمک حاصل کر لیتے ہیں ۔
خدمت آمد مقصد علم و ہنر کارہا را کس نمی سنجد بزر
مطلب: یہاں علم و ہنر کا مقصد دوسروں کی خدمت کرنا ہے ۔ لوگ کام کو زر (دولت) میں نہیں تولتے ۔
کس ز دینار و درم آگاہ نیست این بتان را در حرمہا راہ نیست
مطلب: یہاں کوئی شخص دینار اور درہم (کرنسی کے نظام) سے واقف نہیں ہے ۔ وہاں کے حرم (کعبہ) میں ان بتوں (دینار و درہم) کا کوئی دخل نہیں ہے ۔
بر طبیعت دیو ماشین چیرہ نیست آسمانہا از دخانہا تیرہ نیست
مطلب: ان کی طبیعت پر مشینوں کا دیو یعنی بھوت غالب نہیں ہے ۔ یہاں کے آسمان مشینوں کے دھووَں سے تاریک نہیں ہیں ۔
سخت کش دہقان چراغش روشن است از نہاب دہ خدایان ایمن است
مطلب: یہاں کا کسان جفاکش ہے اور اس کے گھر میں چراغ روشن ہے ۔ وہ زمینداروں کی لوٹ کھسوٹ اور ان کے ظلم سے محفوظ ہے ۔
کشت و کارش بے نزاع آبجوست حاصلش بے شرکت غیرے ازوست
مطلب: ان کی کاشتکاری میں ندی کے پانی کے جھگڑے نہیں ہوتے اور فصل کسی کی شرکت کے بغیر اس کی اپنی ہے ۔ پیداوار میں کوئی اور حصے دار نہیں ۔
اندر آن عالم نہ لشکر نے قشون نے کسے روزی خورد از کشت و خون
مطلب: اس جہان میں نہ تو کوئی لشکر ہے اور نہ کوئی فوج ہے اور نہ یہاں کوئی دوسروں کا خون بہا کر روزی کماتا ہے ۔
نے قلم در مرغدین گیرد فروغ از فن تحریر و تشہیر دروغ
مطلب: مرغدین میں فن تحریر اور جھوٹی شہرت کی خاطر قلم کو کوئی فروغ حاصل نہیں ہے ۔
نے ببازاران ز بے کاران خروش نے صداہاے گدایان درد گوش
مطلب: نہ تو یہاں کے بازاروں میں بے کاروں کی نعرہ بازی ہے اور نہ بھکاریوں کی کانوں کو دکھ پہنچانے والی آوازیں ہیں ۔
حکیم مریخی
کس در ایںجا سائل و محروم نیست عبد و مولا حاکم و محکوم نیست
مطلب: یہاں نہ تو کوئی سائل ہے اور نہ کوئی محروم ہے ۔ یہاں نہ کوئی غلام ہے نہ کوئی آقا ہے نہ کوئی حاکم ہے اور نہ کوئی محکوم
زندہ رود
سائل و محروم تقدیر حق است حاکم و محکوم تقدیر حق است
مطلب: سائل اور محروم ہونا تو اللہ کی تقدیر ہے اور حاکم یا محکوم ہونا بھی اللہ کی تقدیر ہے ۔
جز خدا کس خالق تقدیر نیست چارہ تقدیر از تدبیر نیست
مطلب: خدا کے سوا تقدیر کا کوئی اور خالق نہیں ہے ۔
حکیم مریخی
گر ز یک تقدیر خون گردد جگر خواہ از حق حکم تقدیر دگر
مطلب: اگر ایک تقدیر سے تیرا جگر خون ہو جاتا ہے تو تو اللہ تعالیٰ سے ایک اور تقدیر کی خواہش کر ۔
تو اگر تقدیر نو خواہی رواست زانکہ تقدیرات حق لا انتہاست
مطلب: اگر تو ایک نئی تقدیر چاہتا ہے تو یہ جائز ہے کیونکہ حق تعالیٰ کی تقدیروں کی کوئی انتہا نہیں ہے ۔
ارضیان نقد خودی در باختند نکتہ تقدیر را نشاختند
مطلب: اہل زمین نے تو اپنی خودی کی نقدی ہار دی ہے یہی وجہ ہے کہ وہ تقدیر کے نکتہ کو نہ سمجھ سکے ۔
رمز باریکش بحرفے مضمر است تو اگر دیگر شوی او دیگر است
مطلب : اس تقدیر کی گہری رمز ایک بات میں پوشیدہ ہے وہ یہ کہ اگر تو بدل جائے تو تقدیر بھی بدل جاتی ہے ۔
خاک شو نذر ہوا سازد ترا سنگ شو بر شیشہ اندازد ترا
مطلب: تو اگرخاک ہو جائے تو تجھے ہوا کی نذر کر دجائے گا (تو اڑ جائے گا) اگر تو پتھر بن جائے گا تو تجھے وہ شیشے پر مارے گی (شیشہ توڑنے کا کام لیا جائے گا ) ۔
شبنمی افتندگی تقدیر تست قلزمی پایندگی تقدیر تست
مطلب : کیا تو شبنم ہے تو تیری تقدیر میں نیچے گرنا ہے ۔ اگر تو سمندر ہے تو بقا (ہمیشہ رہنا) تیری تقدیر ہے ۔
ہر زمان سازی ہمان لات و منات از بتان جوئی ثبات اے بے ثبات
مطلب: تو ہر لمحہ وہی لات و منات (بت ) بناتا رہتا ہے ۔ اے فانی انسان تو بتوں سے بقا کی خواہش رکھتا ہے ۔
تا بخود ناساختن ایمان تست عالم افکار تو زندان تست
مطلب: جب تک خود سے موافقت نہ کر تیرا ایمان رہے گا، تیرے افکار تیرا قید خانہ بنے رہیں گے ۔
رنج بے گنج است، تقدیر این چنین گنج بے رنج است، تقدیر این چنین
مطلب: تیرا یہ نظریہ کہ تقدیر کچھ ایسی ہے کہ محنت کرنے سے خزانہ ہاتھ نہیں آتا یعنی بغیر محنت کے خزانہ ہاتھ آ جاتا ہے یہ تقدیر ہے ۔ تیرا یہ نظریہ غلط اور نقصان دہ ہے ۔
اصل دین این است اگر اے بے خبر می شود محتاج ازو محتاج تر
مطلب: اے بے خبر انسان اگر دین کی اصل یہی ہے تو اس سے ایک محتاج دن بدن محتاج تر ہوتا جائے گا ۔
واے آن دینے کہ خواب آرد ترا باز در خواب گران دارد ترا
مطلب: اس دین پر افسوس ہے جو تجھے سلائے رکھتا ہے بلکہ تجھے گہری نیند میں مسلسل سلائے رکھتا ہے ۔
سحر و افسون است یا دین است این حب افیون است یا دین است این
مطلب: کیا یہ سحر اور جادو ہے یا یہ دین ہے کیا یہ افیون کی گولی ہے یا دین ہے
می شناسی طبع دراک از کجاست حورے اندر بنگہ خاک از کجاست
مطلب: کیا تو پہچانتا ہے کہ طبع نقطہ رس کہاں سے ہے مٹی کے حجرے یعنی انسانی بدن میں یہ حور کہاں سے آ گئی ہے
قوت فکر حکیمان از کجاست طاقت ذکر کلیمان از کجاست
مطلب: حکیموں ، فلسفیوں کی فکر کی قوت کہاں ہے اور کلیموں کے ذکر کی طاقت کہاں سے ہے
این دل و این واردات وا ز کیست این فنون و معجزات او ز کیست
مطلب: یہ دل اور اس کی واردات کس کی طرف سے ہیں اس کے یہ فنون اور معجزے کہاں سے ہیں
گرمی گفتار داری از تو نیست شعلہ ی کردار داری از تو نیست
مطلب: کیا تجھ میں گرمی گفتار ہے تو یہ تجھ سے نہیں ہے ۔ کیا تجھ میں کردار کا شعلہ ہے تو یہ بھی تجھ سے نہیں ۔
این ہمہ فیض از بہار فطرت است فطرت از پروردگار فطرت است
مطلب: یہ سب فطرت کی بہار کا فیض ہے اور فطرت کی اصل پروردگار فطرت سے ہے ۔
زندگانی چیست کان گوہر است تو امینی صاحب او دیگر است
مطلب: زندگانی کیا ہے یہ موتیوں کی کان ہے تو تو اس کا صرف امانت دار ہے اور اس کا مالک کوئی اور ہے ۔
طبع روشن مرد حق را آبروست خدمت خلق خدا مقصود اوست
مطلب: ایک مرد حق کے لیے طبع روشن اس کی آبرو ہے اور خلق خدا کی خدمت اس کا مقصد ہے (یہ سب کیفیات خدا کی عطا کردہ ہیں ) ۔
خدمت از رسم و رہ پیغمبری است مزد خدمت خواستن سوداگری است
مطلب: خدمت خلق پیغمبری کا طور طریقہ ہے ۔ خدمت کی اجرت یا اس کا صلہ مانگنا یا طلب کرنا سوداگری ہے ۔
ہمچنان این باد و خاک و ابر و کشت باغ و راغ و کاخ و کوے و سنگ و خشت
مطلب: اسی طرح یہ ہوا اور مٹی اور بادل یہ باغ اور سبزہ زار اور محل اور گلی کوچے اور سنگ وخشت ۔
اے کہ می گوئی متاع ما ز ماست مرد نادان این ہمہ ملک خداست
مطلب: جن کے بارے میں تو کہتا ہے کہ یہ سب کچھ ہماری متاع ہے ۔ تو اے نادان انسان یہ سب خدا کی ملکیت ہے ۔
ارض حق را ارض خود دانی بگو چیست شرح آیہ لا تفسدو
مطلب: تو خدا کی زمین کو اپنی زمین سمجھتا ہے تو پھر ذرا یہ تو بتا کہ آیہ لا تفسدو کی تفسیر (شرح) کیا ہے ۔
ابن آدم دل بابلیسی نہاد من ز ابلیسی ندیدم جز فساد
مطلب : آدم کی اولاد (انسان) نے شیطنت سے دل لگا لیا ہے ۔ میں نے تو شیطنت ، ابلیسی میں فساد کے سوا اور کچھ نہیں دیکھا ۔
کس امانت را بکار خود نبرد اے خوش آن کو ملک حق باحق سپرد
مطلب: کوئی شخص کسی دوسرے کی امانت کو اپنی ذات کے لیے استعمال نہیں لاتا ۔ وہ انسان بڑا خوش بخت ہے جو خدا کی ملکیت کو خدا کے سپرد کرتا ہے ۔
بردہ ئی چیزے کہ از آن تو نیست داغم از کارے کہ شایان تو نیست
مطلب: تو نے وہ چیز اڑا لی ہے جو تیری اپنی نہیں ہے ۔ مجھے تیرے اس کام کا دکھ ہے کہ یہ تیری شان کے شایان نہیں ہے (تیرے لائق نہیں ) ۔
گر تو باشی صاحب شے می سزد ور نباشی خود بگو کے می سزد
مطلب: اگر تو کسی چیز کا مالک ہے تو اس پر تیرا حق جتا نا مناسب ہے لیکن اگر تو نہیں ہے تو خود بتا کہ یہ کیسے مناسب ہے ۔
ملک یزدان را بیزدان باز دہ تا ز کار خویش بکشائی گرہ
مطلب: تو اللہ تعالیٰ کی ملکیت اللہ تعالیٰ کو واپس کر دے تا کہ تیرے کام کی الجھنیں دور ہو جائیں ۔
زیر گردون فقر و مسکینی چراست آنچہ از مولاست می گوئی ز ماست
مطلب: آسمان کے نیچے (زمین پر) یہ محتاجی اور مسکینی کیوں ہے اسکی وجہ یہی ہے کہ اس مولا کا جو کچھ ہے اسے تو اپنی ملکیت قرار دیتا ہے ۔
بندہ ئی کز آب و گل بیرون نجست شیشہ ی خود را بسنگ خود شکست
مطلب: وہ بندہ جو اپنے مادی اور جسمانی فائدوں سے باہر نہیں وہ خود ہی اپنے شیشے کو اپنے پتھر سے توڑ دیتا ہے ۔
اے کہ منزل را نمی دانی ز رہ قیمت ہر شے ز انداز نگہ
مطلب: تو جو منزل اور راستے میں فرق سے بے خبر ہے ۔ سمجھ لے کہ ہر شے کی قیمت نگاہ یعنی خریدار سے ہوتی ہے ۔
تا متاع تست گوہر گوہر است ورنہ سنگ است از پشیزے کمتر است
مطلب: گوہر جب تک تیری متاع ہے تو وہ گوہر ہے ورنہ وہ ایسا پتھر ہے جس کی قیمت ایک دمڑی بھی نہیں ۔
نوع دیگر بین جہان دیگر شود این زمین و آسمان دیگر شود
مطلب: تو اسے ایک نئے انداز سے دیکھ ۔ جب تو ایسا کرے گا تو یہ جہان ہی بدل جائے گا ۔ یہ زمین اور آسمان بدل جائیں گے ۔