Please wait..

طیارہ

 
سر شاخ گل طائرے یک سحر
ہمی گفت باطائران دگر

مطلب: ایک صبح گلاب کی ٹہنی پر کوئی پرندہ دوسرے پرندوں سے کہہ رہا تھا ۔

 
ندادند بال آدمی زادہ را
زمیں گیر کردند این سادہ را

مطلب: آدمی کے بچے کو پنکھ نہیں دیے گئے اس سادہ منش کو زمین ہی سے چمٹا رکھا گیا ۔

 
بدو گفتم اے مرغک باد سنج
اگر حرف حق باتو گویم مرنج

مطلب: میں نے اس سے کہا ، اے بڑبولے ننھے پنچھی اگر میں تجھ سے حق بات کہہ دوں تو ناراض مت ہونا ۔

 
ز طیارہ ما بال و پرساختیم
اے آسمان رہگزر ساختیم

مطلب: ہم نے طیارے کو اپنے بال و پر بنا لیا ہے ۔ آسمان کی طرف اپنا راستہ نکالا ہے ۔

 
چہ طیارہ آن مرغ گردون سپر
پر او ز بال ملک تیز تر

مطلب: کیسا طیارہ ! وہ آسمان کو آڑان کرنے والا پرندہ اس کے پر فرشتے کے پنکھ سے بھی زیادہ تیز ہیں ۔

 
بہ پرواز شاہیں ، بہ نیر و عقاب
بچشمش ز لاہور تا فاریاب

مطلب: وہ اڑان میں شاہین اور زور میں عقاب ہے ۔ لاہور سے فاریاب تک اس کی نظر میں (فاریاب تک کا فاصلہ اس کی نظروں میں رہتا ہے) ۔

 
بگردوں خروشندہ و تند جوش
میان نشیمن چو ماہی خموش

مطلب: آسمان سے جوش و خروش سے چلتا ہے ۔ اپنے ٹھکانے پر مچھلی کی طرح خاموش ہوتا ہے ۔

 
خرد ز آب و گل جبرئیل آفرید
زمیں را بگردون دلیل آفرید

مطلب: عقل نے مٹی اور پانی سے جبرئیل گھڑا (تخلیق کیا) زمین کے لیے آسمان کا راستہ دکھانے والا بنایا ۔

 
چو آن مرغ زیرک کلامم شنید
مرا یک نظر آشنایانہ دید

مطلب: جب اس دانا پرندے نے میری بات سنی تومجھ پر ایک دوستانہ نظر ڈالی ۔

 
پرش را بمنقار خارید و گفت
کہ من آنچہ گوئی ندارم شگفت

مطلب: اپنے پروں کو چونچ سے کھجایا اور کہا کہ تو جو کچھ کہتا ہے مجھے اس پر حیرت نہیں ہے (ناراض نہیں ) ۔

 
مگر اے نگاہ تو بر چون و چند
اسیر طلسم تو پست و بلند

مطلب: مگر اے تو کہ کیسے اور کتنے پر تیری نگاہ ہے ۔ (ہر) پست و بلند تیرے طلسم میں اسیر ہیں ۔

 
تو کار زمین را نکو ساختی
کہ با آسمان نیز پرداختی

مطلب: کیا تو نے زمین کا کام سدھار لیا کہ آسمان کی طرف بھی اڑنا شروع کر دیا (پہلے انسان کی طرح زمین پر رہنا تو سیکھ) نوٹ: اقبال نے اہل یورپ پر طنز کیا ہے کہ یہ قو میں یوں تو دن رات ترقی کر رہی ہیں لیکن اپنی معاشرت کی اصلاح نہیں سکیں ۔