نغمہ ملاءک
(فرشتوں کا گیت)
فروغ مشت خاک از نوریاں افزوں شود روزے زمیں از کوکب تقدیر او گردوں شود روزے
مطلب: خاک کی مٹھی یعنی انسان کی چمک ایک دن فرشتوں سے بڑھ جائے گی اور زمین اس کی تقدیر کے ستارے سے آسمان بن جائے گی ۔
خیال او کہ از سیل حوادث پرورش گیرد ز گرداب شپہر نیلگوں بیروں شود روزے
مطلب: یہ انسان کا خیال، جو حادثات کے سیلاب سے پرورش پاتا ہے ایک دن نیلے آسمان کے گرداب سے باہر نکل جائے گا ۔
یکے در معنی آدم نگر از ماچہ می پرسی ہنوز اندر طبیعت می خلد موزوں شود روزے
مطلب: تو ذرا آدم کی معنویت پر غور کر، ہم سے تو کیا پوچھتا ہے ابھی تو وہ اس مضمون کی مانند ہے جو ذہن میں کھٹکتا ہے ۔ ایک دن وہ موزوں ہو جائے گا ۔
چناں موزوں شود ایں پیش پا افتادہ مضمونے کہ یزداں را دل از تاثیر او پر خوں شود روزے
مطلب: اور یہ پامال مضمون کچھ اس خوبی سے موزوں ہو گا کہ اس کی تاثیر سے خالق کا دل بھی پرخون ہو جائے گا ۔ (خالق بھی اپنے شاہکار پر ناز کرے گا ) ۔