دعا
ای چو جان اندر وجود عالمی جان ما باشی و از ما می رمی
مطلب: اے (ذات باری تعالیٰ) تو کائنات کے وجود میں اسی طرح مخفی ہے جس طرح روح بدن میں (یا تو کائنات کے وجود میں روح کی مانند ہے) جانوں میں چھپا بیٹھا ہے لیکن ہم سے دور بھاگ رہا ہے ۔
نغمہ از فیض تو در عود حیات موت در راہ تو محسود حیات
مطلب: صرف تیرے ہی فیض کی برکت سے تو زندگی کے ساز میں نغمہ پیدا ہوتا ہے ۔ تیری راہ میں جو موت آئے وہ زندگی کے لیے باعث رشک ہے ۔
باز تسکین دل ناشاد شو باز اندر سینہ ہا آباد شو
مطلب: اب تو پھر اس غم ناک دل کی تسکین کا سامان بن، پھر ہمارے سینوں میں آ کر بس جا ۔
باز از ما خواہ ننگ و نام را پختہ تر کن عاشقان خام را
مطلب: پھر سے ہم سے عزت و احترام کا طالب ہو ہم عشق میں خام ہیں ہمیں پختہ عاشق بنا دے ۔
از مقدر شکوہ ہا داریم ما نرخ تو بالا و ناداریم ما
مطلب: اپنی قسمت کی شکایتیں ہماری زبان پر ہیں یعنی تقدیر کا شکوہ کرنے میں لگے رہتے ہیں تیرا نرخ زیادہ ہے اور ہم مفلس و نادار ہیں ۔
از تہیدستان رخ زیبا مپوش عشق سلمان و بلال ارزان فروش
مطلب: ہم خالی ہاتھ لوگوں سے اپنا حسین و دلکش چہرہ نہ چھپا، حضرت سلمان فارسی اور حضرت بلال حبشی والا اونچے درجے کا عشق سستا کر دے (تاکہ ہم اس سے فیض حاصل کر سکیں ) ۔
چشم بیخواب و دل بیتاب دہ باز ما را فطرت سیماب دہ
مطلب: جاگتی رہنے والی آنکھ اور بے قرار دل عطا کر، پھر سے ہمیں پہلے کی طرح پارے کی سی بے قرار فطرت دے ۔
آیتی بنما ز آیات مبین تا شود اعناق اعدا خاضعین
مطلب: اپنے روشن نشانوں میں سے ایک روشن نشانی دکھا تاکہ دشمنوں کی گردنیں نیچی ہو جائیں ۔
کوہ آتش خیز کن این کاہ را ز آتش ما سوز غیر اللہ را
مطلب: اس گھاس پھوس یا تنکے کو آگ اچھا لنے والا پہاڑ بنا دے، ہماری آگ کو وہ تپش عطا کر کہ وہ ماسوا اللہ کو جلا دے(تیرے سوا ہر شے کو جلا دے) ۔
رشتہ ی وحدت چو قوم از دست داد صد گرہ بر روی کار ما فتاد
مطلب: جب سے قوم نے وحدت کا رشتہ چھوڑا ہمارے کام کے رشتے میں سینکڑوں گرہیں پڑ گئیں ۔
ما پریشان در جہان چون اختریم ہمدم و بیگانہ از یکدیگریم
مطلب: ہم دنیا میں ستاروں کی طرح منتشر ہو کر رہ گئے، اگرچہ ہم ساتھی ہیں لیکن ایک دوسرے سے نا آشنا (اجنبی) ہیں ۔
باز این اوراق را شیرازہ کن باز آئین محبت تازہ کن
مطلب: ان بکھرے ہوئے اوراق کی پھر سے شیرازہ بندی کر دے (بندھ جانے کا سامان کر دے) پھر سے (وہی پہلے والا) محبت کا دستور تازہ کر دے ۔
باز ما را بر ہمان خدمت گمار کار خود با عاشقان خود سپار
مطلب: ہمیں پھر سے وہی خدمت سونپ دے، جس پر ہم پہلے مامور تھے، اپنا معاملہ اپنے عاشقوں کے سپرد کر ۔
رہروان را منزل تسلیم بخش قوت ایمان ابراہیم بخش
مطلب: ہم چلنے والوں کو تسلیم کی منزل عطا کر، ابراہیم علیہ السلام کے ایمان کی قوت عطا کر ۔
عشق را از شغل لا آگاہ کن آشنای رمز الا اللہ کن
مطلب: عشق کو پہلے لا کے وظیفے سے آگاہ کر پھر اسے الا اللہ کی رمز سے آشنا کر ۔
منکہ بہر دیگران سوزم چو شمع بزم خود را گریہ آموزم چو شمع
مطلب: میں شمع کی طرح دوسروں کے لیے جل رہا ہوں ، اپنی محفل کو شمع کی صورت رونا سکھا رہا ہوں ۔
یارب آن اشکی کہ باشد دلفروز بیقرار و مضطر و آرام سوز
مطلب: یا الہٰی ایسا آنسو عطا کر جو دلوں میں روشنی پیدا کر دے ، جو بے قرار ہو، بے تاب ہو اور آرام کو جلا دے ۔
کارمش در باغ و روید آتشی از قبای لالہ شوید آتشی
مطلب: میں وہ آنسو باغ میں بووَں اور اس سے آگ اُگے، ایسی آگ جو لالہ کی قبا سے آگ کودھو ڈالے (آگ جھڑنے لگے)
دل بدوش و دیدہ بر فرداستم درمیان انجمن تنہاستم
مطلب: میرا دل ماضی کی کیفیتوں میں کھویا ہوا ہے اور آنکھیں مستقبل کی طرف جمی ہوئی ہیں ، میں بزم میں رہتے ہوئے بھی تنہا ہوں ۔
ہر کسی از ظن خود شد یار من از درون من نجست اسرار من
مطلب: ہر کوئی اپنے اپنے خیال کے مطابق میرا دوست بن گیا لیکن کسی نے میرے اندر جھانک کر میرے اسرار جاننے کی کوشش نہ کی(یہ مولانا روم کا شعر ہے) ۔
در جہان یارب ندیم من کجاست نخل سینایم کلیم من کجاست
مطلب: یارب دنیا میں میرا ہم خیال (ساتھی) کہاں ہے، میں کوہ طور کا نخل ہوں میرا کلیم کہاں ہے ۔
ظالمم بر خود ستم ہا کردہ ام شعلہ ئی را در بغل پروردہ ام
مطلب: اے خدا ! میں ظالم ہوں ، میں نے اپنے آپ پر بہت ظلم کئے ہیں ، میں ایک شعلے کو اپنی آغوش میں پالتا رہا ۔
شعلہ ئی غارت گر سامان ہوش آتشی افکندہ در دامان ہوش
مطلب: ایسا شعلہ جو عقل و شعور کا اسباب و اثاثہ لوٹ کر لے گیا، جس نے عقل کے دامن میں آگ لگا دی ۔
عقل را دیوانگی آموختہ علم را سامان ہستی سوختہ
مطلب: عقل نے دیوانگی سکھائی، اس نے علم کی ہستی کا سازوسامان جلا کر رکھ دیا ۔
آفتاب از سوز او گردون مقام برقہا اندر طواف او مدام
مطلب: سورج اس کی تپش کی بدولت آسمان کی سی رفعت والا ہے، بجلیاں ہر وقت اس کا طواف کرتی رہتی ہیں ۔
ہمچو شبنم دیدہ ی گریان شدم تا امین آتش پنہان شدم
مطلب: میں شبنم کی طرح روتی ہوئی آنکھ بنا، جب کہیں یہ چھپی ہوئی آگ میرے سپرد ہوئی ۔
شمع را سوز عیان آموختم خود نہان از چشم عالم سوختم
مطلب: شمع کو تو میں نے کھلم کھلا جلنے کی تعلیم دی لیکن خود میں دنیا کی نظروں سے چھپ کر جلتا رہا ۔
شعلہ ہا آخر ز ہر مویم دمید از رگ اندیشہ ام آتش چکید
مطلب: آخر میرے بدن کے روئیں روئیں سے شعلے پھوٹ پڑے، میرے فکر کی رگوں میں آگ ٹپکنے لگی ۔
عندلیبم از شررہا دانہ چید نغمہ ی آتش مزاجی آفرید
مطلب: میری بلبل نے چنگاریوں سے دانہ دنکا چنا، اس (بلبل) نے آگ کی فطرت کا حامل (آتشیں ) نغمہ پیدا کیا ۔
سینہ ی عصر من از دل خالی است می تپد مجنون کہ محمل خالی است
مطلب: میرے دور کے (افراد ملت کا) سینہ دل سے خالی ہے (کوئی صاحب دل نظر نہیں آتا) مجنون تڑپ رہا ہے کہ محمل خالی ہو گیا ہے ۔
شمع را تنہا تپیدن سہل نیست آہ یک پروانہ ی من اہل نیست
مطلب: شمع کے لیے اکیلے جلتے رہنا آسان نہیں ، افسوس کہ میرا ایک بھی پروانہ اہل نہیں ہے ۔
انتظار غمگساری تا کجا جستجوی راز داری تا کجا
مطلب: کسی غمگسار کا انتظار کرتا رہوں کب تک کسی رازدار کی تلاش میں دوڑتا پھروں
ای ز رویت ماہ و انجم مستنیر آتش خود را ز جانم باز گیر
مطلب: اے (رب ذوالجلال) تو ، کہ تیرے رخ سے چاند ستارے روشنی حاصل کرتے ہیں اپنی آگ جو میری جان میں رکھی ہے اسے واپس لے لے ۔
این امانت باز گیر از سینہ ام خار جوہر بر کش از آئینہ ام
مطلب: میرے سینے سے یہ امانت واپس لے لیجیئے، میرے آئینے سے جوہر کا کانٹا نکال دیجیئے۔
یا مرا یک ہمدم دیرینہ دہ عشق عالم سوز را آئینہ دہ
مطلب: (اگر ایسا نہیں تو) پھر مجھے کوئی پرانا ساتھی ہی عطا کر، دنیا کو جلا دینے والے عشق کو آئینہ کر ۔
موج در بحر است ہم پہلوی موج ہست با ہمدم تپیدن خوی موج
مطلب: موج سمندر میں دوسری موج کے ساتھ مل کر چلتی ہے، باہم مل کر تڑپنا موج کی فطرت ہے ۔
بر فلک کوکب ندیم کوکبست ماہ تابان سر بزانوی شب است
مطلب: آسمان پر ایک ستارہ دوسرے ستارے کا ساتھی ہے، روشن چاند، رات کی گود میں سر رکھے رہتا ہے ۔
روز پہلوی شب یلدا زند خویش را امروز بر فردا زند
مطلب: دن، تاریک اور طویل رات سے پہلو مارتا ہے، آج اپنے آپ کو آنے والی کل پر گراتا ہے ۔
ہستی جوئی بجوئے گم شود موجہ ی بادی ببوئے گم شود
مطلب: ایک ندی کا وجود دوسری ندی میں گم ہو جاتا ہے، ہوا کا جھونکا کسی خوشبو میں گم ہو جاتا ہے ۔
ہست در ہر گوشہ ی ویرانہ رقص می کند دیوانہ با دیوانہ رقص
مطلب: ویرانے کے گوشے میں رقص ہو رہا ہے، دیوانہ دوسرے دیوانے کے ساتھ ناچ رہا ہے ۔
گرچہ تو در ذات خود یکتاستی عالمی از بہر خویش آراستی
مطلب: اگرچہ تو اپنی ذات میں لا شریک ہے (لیکن پھر بھی) تو نے اپنی دلچسپی کے لیے ایک پوری کائنات سجا ڈالی ۔
من مثال لالہ ی صحراستم درمیان محفلی تنہاستم
مطلب: میں صحرا کے گل لالہ کی مانند (تنہا) ہوں ، بھری محفل میں بھی تنہا ہوں ۔
خواہم از لطف تو یاری ہمدمی از رموز فطرت من محرمی
مطلب : میں تیرے فضل و کرم سے ایک ایسے رفیق و غمگسار کا طالب ہوں جو میری فطرت کے رموز سے پوری طرح واقف ہو ۔
ہمدمی دیوانہ ئی فرزانہ ئی از خیال این و آن بیگانہ ئی
مطلب: وہ ایسا ساتھی ہو جو دیوانہ بھی ہو اور عقل مند بھی یعنی اسے دنیوی یا دنیاوی عزہ و جاہ سے کوئی سروکار نہ ہو ۔
تا بجان او سپارم ہوی خویش باز بینم در دل او روی خویش
مطلب: تاکہ میں اپنی عشق و محبت کی آگ اس کی جان کے حوالے کر دوں پھر اس کے دل میں اپنا چہرہ دیکھوں ۔
سازم از مشت گل خود پیکرش ہم صنم او را شوم ہم آزرش
مطلب: اپنی مٹھی بھر خاک سے اس کا جسم بناؤں ، پھر خود ہی اس کا بت بن جاؤں اور خود ہی اسے تراشنے والا بھی بن جاؤں ۔