مصوری (پہلا بند)
ہمچنان دیدم فن صورتگری نے براہیمی درو نے آزری
مطلب: میں نے فن صورت گری کو بھی ایسا ہی پایا ہے ۔ اس میں نہ ابراہیمی (رنگ توحید) ہے اور نہ ہی آزری پائی جاتی ہے ۔ آزری خیال بت پرستی نہیں پایا جاتا ۔ غلاموں کی مصوری تخلیقی اور تقلیدی دونوں محاسن سے خالی ہوتی ہے ۔
راہبے در حلقہ دام ہوس دلبرے باطائرے اندر قفس
مطلب: غلامی کی مصوری میں تصاویر کچھ اس طرح کی ہوتی ہیں کہ ایک راہب اپنی ہوس کے جال میں گرفتار کسی ویرانے میں بیٹھا ہے اور ایک معشوق پنجرے میں بند کسی جانور کے ساتھ دکھایا گیا ہے ۔
خسروی پیش فقیرے خرقہ پوش مرد کوہستانی ہیزم بدوش
مطلب: کسی گدڑی پوش فقیر کے حضور کسی درویش کو بیٹھے یا کھڑے ہوئے دکھایا گیا ہے ۔ اور کسی پہاڑی علاقہ کے رہنے والے کو کندھوں پر لکڑیاں اٹھائے ہوئے نقش بند کیا گیا ہے ۔
نازنینے در رہ بت خانہ جوگئے در خلوت ویرانہ
مطلب: کوئی نازنین بت خانہ کے راستہ میں ادائے مستانہ سے کھڑی ہے اور کسی تصویر میں کوئی جوگی ویرانے کی خلوت میں بیٹھا ہوا ہے ۔
پیرکے از درد پیری داغ داغ آنکہ اندر دست او گل شد چراغ
مطلب: ایک تصویر ایک ایسے حقیر بوڑھے یا بچوں جیسی دانا کی رکھنے والا بوڑھا پے کی عکاسی کر رہی ہے جو بڑھاپے کے زخموں سے چور چور ہو اور اس کی ہاتھوں میں جوانی کا چراغ بجھ چکا ہو ۔
مطربے از نغمہ بیگانہ مست بلبلے نالید و تار او گسست
مطلب: کسی گلوکار کی تصویر جو غیروں کے نغموں میں مست ہو ۔ اور ایک دوسری تصویر جس میں کوئی فریاد کناں بلبل جس کی سانسیں اکھڑ چکی ہوں ۔
نوجوانے از نگاہے خوردہ تیر کودکے بر گردن باباے پیر
مطلب: کوئی نوجوان جو کسی معشوق کے تیرِ نگاہ کا شکار ہو اور کوئی بچہ کسی بوڑھے بابا کی گردن پر بیٹھا ہو ۔
می چکد از خامہ ہا مضمون موت ہر کجا افسانہ و افسون موت
مطلب: دورِ غلامی کے مصوروں کے قلموں سے موت کا مضمون ٹپکتا ہے اور ہر کہیں موت کا افسانہ یا افسوں نظر آتا ہے ۔
دوسرا بند
علم حاضر پیش آفل در سجود شک بیفزود و یقیں از دل ربود
مطلب: دورِ حاضر علم فانی اشیاء کے سامنے اپنا سر سجدے میں رکھے ہوئے ہے ۔ اس علم نے شک بڑھا دیا اور یقین دل سے چرا کر لے گیا ۔
بے یقیں را لذت تحقیق نیست بے یقیں را قوت تخلیق نیست
مطلب: بے یقین شخص میں تحقیق کا شوق مفقود ہوتا ہے اور اس میں تخلیقی صلاحیت کی قوت بھی نہیں ہوتی ۔
بے یقیں را رعشہ ہا اندر دل است نقش نو آوردن او را مشکل است
مطلب: بے یقین شخص کے دل میں ہمیشہ کپکپی اور خوف طاری رہتا ہے ، نیا نقش پیدا کرنا اس کے لیے مشکل ہوتا ہے ۔
از خودی دور است و رنجور است و بس رہبر او ذوق جمہور است و بس
مطلب: ایسے بے یقین شخص اپنی شخصیت کی پہچان نہیں رکھتا ۔ وہ تکلیف اور غم میں مبتلا ہوتا ہے اور اسی پر اکتفا کرتا ہے ۔ اس کی رہنمائی عام لوگوں کا ذوق کرتا ہے اور وہ اس پر راضی ہو جاتا ہے (اس کے دل میں خود کچھ سوچنے اور تخلیق کرنے کی صلاحیت باقی نہیں رہتی) ۔
حسن را دریوزہ از فطرت کند رہزن و راہ تہی دستے زند
مطلب: وہ فطرت سے حسن کی بھیک مانگتا ہے حالانکہ تخلیق کار ہونے کی حیثیت سے یہ حسن اس کے اندر ہونا چاہیے ۔ اس کی مثال اس لٹیرے کی ہے جو کسی نہتے دامن شخص کا راستہ روک کر اسے لوٹنے کی کوشش کرے ۔
حسن را از خود برون جستن خطاست آنچہ می بائست پیش ما کجاست
مطلب: تخلیق کے لیے حسن کو خود سے باہر تلاش کرنا غلطی ہے ۔ جو کچھ ہونا چاہیے وہ سب کچھ ہمارے سامنے کہاں ہے ۔ تخلیق کار جس حسن کو خود سے باہر ڈھونڈتا ہے وہ غلطی پر ہے کیونکہ اصل حسن تو اس کے اندر موجود ہے ۔
نقش گر خود را چو بافطرت سپرد نقش او افگند و نقش خود سترد
مطلب: اگر کسی مصور نے خود کو فطرت کے سپرد کر کے وہی نقش بنایا جو فطرت کی تخلیق ہے تواس میں اس کا کوئی کمال نہیں ہے ۔ کیونکہ ہمارے اردگرد تمام نظارے فطرت کے تخلیق کردہ ہیں ۔ اگر کسی مصور نے فطرت کے ان نظاروں کی تصاویر بنا دیں تواس میں اس کا کیا کمال ہے ۔ یہ تصاویر تو فطرت نے پہلے ہی بنا رکھی تھیں ۔
یک زمان از خویشتن رنگے نزد بر زجاج ما گہے سنگے نزد
مطلب: اس نے (مصور نے) ایک بار بھی تصویر میں اپنی طرف سے کوئی رنگ نہیں بھرا ۔ کوئی تخلیقی عمل نہیں کیا اس نے کبھی ہمارے شیشے پر کوئی پتھر نہیں پھینکا ۔ کوئی ایس تخلیق نہیں کی جس سے دلوں میں ہلچل مچ جائے ۔
فطرت اندر طیلسان ہفت رنگ ماندہ بر قرطاس او باپائے لنگ
مطلب: قدرت انہی ست رنگی چادر میں لپٹی ہوئی اس کے کاغذ پر لنگڑے پاؤں کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے ۔ مصور قدرت میں موجود سات رنگوں سے اپنی تصویریں مزین کرتا ہے ۔ لیکن اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود فطرت کے اصل رنگوں کو نقش نہیں کر سکتا ۔
بے تپش پروانہ کم سوز او عکس فردا نیست در امروز او
مطلب: اس کا پروانہ شمع پر قربان ہو کر نہ جلنے والا ہے اور ایسا اس لیے ہے کہ اس میں عشق کی آگ موجود نہیں ہے ۔ ا س کے حال میں مستقبل کا عکس شامل نہیں ہے ۔ کیونکہ خونِ جگر کئے بغیر نئی بات تخلیق نہیں ہو سکتی ۔
از نگاہش رخنہ در افلاک نیست زانکہ اندر سینہ دل بیباک نیست
مطلب: اس کی نگاہ بے کیف سے آسمانوں میں کوئی شگاف نہیں پڑتا ۔ کیونکہ اس کے پاس تخلیقی صلاحیتوں کی کمی ہے ۔ اس کے سینے میں وہ دل نہیں ہے جو سوزِ عشق سے بیباک اور نڈر ہو ۔
خاکسار و بے حضور و شرمگیں بے نصیب از صحبت روح الامیں
مطلب: لیکن وہ تو خاکسار، بے حضور اور شرمسار ہے اسے تو روح الامین کی محبت ہی نصیب نہیں ۔ (اس کے اندر القائی اور الہامی) فکر اور سوچ موجود نہیں ۔ جس سے وہ اپنے تخلیق عمل میں رہنمائی حاصل کر سکے ۔
فکر او نادار و بے ذوق ستیز بانگ اسرافیل او بے رستخیز
مطلب: اس کی فکر مفلس ہے ۔ اس کے اسرافیل فرشتے کی آواز ہنگامہ آرائی کے بغیر ہے ۔ ہمارے مصوروں کے پاس اسرافیل جیسی صلاحیت کہاں کہ وہ اپنی تصویر وں میں ایسی جان پیدا کریں جو روح و جسم میں ہلچل پیدا کر دے ۔
خویش را آدم اگر خاکی شمرد نور یزدان در ضمیر او بمرد
مطلب: آدمی نے اگر خود کو خاک کا پتلا ہی جانا تو یوں سمجھو کہ اس کے اندر خدا کا جو نور تھا وہ ختم ہو گیا ۔ آدم اگرچہ مٹی کا بنا ہوا ہے لیکن اس میں جو اصل آدم ہے وہ نورِ یزداں کا مجسمہ ہے ۔
چوں کلیمے شد بروں از خویشتن دست او تاریک و چوب او رسن
مطلب: جب حضرت موسیٰ کے اندر سے کلیم اللہ باہر آ گیا ۔ تو موسیٰ محض بشر رہ گئے ۔ ایسی صورت میں ان کا ہاتھ تاریک اور عصا محض رسی کی مانند رہ گیا ۔ یہی حال بشر کا ہے اگر بشر کے اندر نورِ یزداں نکل جائے تو باقی مٹی کی مورت ہی رہ جاتی ہے ۔
زندگی بے قوت اعجاز نیست ہر کسے دانندہ این راز نیست
مطلب: زندگی معجزہ کی قوت کے بغیر کچھ نہیں اور ہر شخص نبوت کے معجزات کے راز جاننے والا نہیں ہے ۔ (زندگی تسخیری قوتوں کو عمل میں لانے کا نام ہے) ۔
تیسرا بند
آن ہنرمندے کہ بر فطرت فزود راز خود را بر نگاہ ما کشود
مطلب: وہ ہنر مند (مصور) جس نے فطرت کے حسن میں اپنی نقاشی سے اضافہ کیا اور اپنے راز ہم پر کھولے ہیں ہ میں بتایا ہے کہ اس میں حسن کی خوبیاں پہچاننے کی کتنی صلاحیت موجود ہے ۔
گرچہ بحر او ندارد احتیاج می رسد از جوئے ما او را خراج
مطلب: اگرچہ اس کا ہنر مندی کا سمندر ہماری تعریف و توصیف کا محتاج نہیں ہے ۔ پھر بھی ہماری ندی سے اسے خراج ضرورملتا ہے ۔ ہم اس کی تعریف سے مجبور ہیں ۔
چیں رباید از بساط روزگار ہر نگاہ از دست او گیرد عیار
مطلب: یہ زندگی کے فرش یا چادر سے اس کی شکنیں چن لیتا ہے ۔ ہر محبوب اس کے ہاتھ سے اپنی قیمت یا معیار پاتا ہے ۔
حور او از حور جنت خوشتر است منکر لات و مناتش کافر است
مطلب: اس کی بنائی ہوئی حور کی تصویر جنت کی حور تصویر جنت کی حور سے زیادہ اچھی اور حسین ہے ۔ وہ اپنی تصاویر میں جو لات و منات کے بت بناتا ہے ان کا انکار کرنے والا کافر ۔ مصور جن انسانی اجسام کی تصاویر کاغذ پر بناتا ہے علما انہیں لات و منات سمجھتے ہیں ۔ کسی مصور کے بنائے ہوئے نقوش خلاف مذہب نہیں ۔ کیونکہ مصور کے بنائے ہوئے ارفع نقوش جن سے ناظرین کے قلب ونظر میں روشنی اور وجدان پیدا ہوا اسے برا کہنا کفر ہے ۔
آفریند کائنات دیگرے قلب را بخشد حیات دیگرے
مطلب: وہ تو ایک نئی کائنات تخلیق کرتا ہے اور دل کو ایک نئی زندگی عطا کرتا ہے ۔ انہی تصاویر میں ایسی دنیا دکھاتا ہے جس کو عام نظر دیکھنے سے محروم ہوتے ہے ۔
بحر و موج خویش را بر خود زند پیش ما موجش گہر می افگند
مطلب: وہ اپنے سمندر اور اس کی موج کو خود پر اچھالتا ہے اور اس طرح اس کی موج ہمارے سامنے نایاب موتی بکھیر دیتی ہے وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر دردِ روزگار تصاویر بناتا ہے ۔
زان فراوانی کہ اندر جان اوست ہر تہی را پر نمودن شان اوست
مطلب: اپنے تخیلات و افکار کی فراوانی سے ہر خالی کو پر کرنا اس کی شان ہے ۔ جہاں کہیں بھی کسی کے فن تصویر کشی میں کوئی کمی رہ گئی ہو وہ اسے پورا کر دیتا ہے ۔
فطرت پاکش عیار خوب و زشت صنعتش آئینہ دار خوب و زشت
مطلب: اس مصور کی پاک فطرت اچھائی اور برائی کی کسوٹی پر مبنی ہے ۔ اس کا فن تصویر کشی اس کے فن کے اچھا یا بر اہونے کا آئینہ دار ہے ۔
عین ابراہیم و عین آزر است دست او ہم بت شکن ہم بت گر است
مطلب: اس کی مصوری کے فن میں حضرت ابراہیم کی بت شکنی کا اظہار بھی ہے اور بت پرستی کا بھی منظر ہے ۔ (وہ اپنے قلم سے پرانے خیالات کے بتوں کو توڑتا بھی ہے اور نئے خیالات کے بت تراشتا بھی ہے ۔ اس طرح اس کے ہاتھ بت شکن بھی ہیں اور بت گر بھی ۔
ہر بناے کہنہ را بر می کند جملہ موجودات را سوہان زند
مطلب: وہ ہر پرانی بنیاد اکھاڑ کر باہر پھینک دیتا ہے اور سب موجود اشیا پر ریتی پھیرتا ہے ۔ (پرانی روایات چھوڑ کر نئے انداز سے تصویریں بناتا ہے) اور دورغلامی کے نشانات اپنے جدید خیالات کی ریتی سے مٹا دیتا ہے ۔