Please wait..

حدی نغمہ ساربان حجاز
(حدی وہ نغمہ ہے جو حجازی ساربان اپنی ناقہ کو سناتا ہے تاکہ وہ تیزی کے ساتھ مسافت طے کر سکے)

 
ناقہ ی سیار من، آہوی تاتار من
درھم و دینار من، اندک و بسیار من
دولت بیدار من
تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست

مطلب: چونکہ ناقہ جفاکش، سخت کوش، متحمل مزاج اور خدمت گزار ہوتی ہے ۔ اقبال انہی خوبیوں کو اپنی قوم کے افراد میں دیکھنا چاہتے تھے ۔ اس لیے ناقہ کے پردہ میں انھوں نے قوم سے یہ خطاب کیا ہے کہ میری اونٹنی میری تاتاری ہرنی (تاتار کی ہرنی کی طرح حسین اور تیز رفتار) میرا چاند ی سونا، میری کل پونجی (دولت) میری جاگتی ہوئی قسمت ۔ میری معاش اور روزی کا ذریعہ، ذرا اور تیز قدم اٹھا، ہماری منزل دور نہیں ہے ۔

 
دلکش و زیباستی شاہد رعناستی
روکش حوراستی غیرت لیلاستی
دختر صحرا ستی
تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست

مطلب: تو دلکش اور زیبا ہے (حسین ہے) تو حسین محبوب ہے ۔ تو حور کی ہمسر ہے (حوروں کے لیے باعث رشک ہے) تو لیلیٰ کو شرماتی ہے، تو صحرا کی بیٹی ہے ۔ ذرا اور تیز قدم اٹھا ہماری منزل دور نہیں ہے ۔

 
در پیش آفتاب غوطہ زنی در سراب
ہم بہ شب ماہتاب تند روی چون شہاب
چشم تو نادیدہ خواب
تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست

مطلب: تپتی ہوئی دھوپ میں تو سراب میں غوطہ لگاتی ہے (یعنی صحرا کو طے کرتی ہے) ۔ ایسے ہی چاندنی رات میں تو شباب کی طرح سن سے گزر جاتی ہے ۔ تیری آنکھ نے نیند نہیں دیکھی ذرا اور تیز چل ، ہماری منزل دور نہیں ہے ۔

 
لکہ ابر روان کشتی بے بادبان
مثل خضر راہ دان بر تو سبک ہرگران
لخت دل ساربان
تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست

مطلب: تو اڑتے ہوئے بادل کا ٹکڑا ہے تو بلابادبان کی کشتی ہے خضر کی طرح راستہ جاننے والی ہے ہر بوجھل تجھ پر ہلکا ساربان کے دل کا ٹکڑا ذرا اور تیز چل ، ہماری منزل دور نہیں ہے ۔

 
سوز تو اندر زمام ساز تو اندر خرام
بے خورش و تشنہ کام پابہ سفر صبح و شام
خستہ شوی از مقام
تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست

مطلب: تیری تڑپ نکیل میں ، تیری مستی خرام میں (تجھ میں سوز و ساز دونوں کیفیتیں پائی جاتی ہیں ) بنا کھائے پییے دن رات سفر اور سفر تو سستانے سے تھک جاتی ہے ۔ ذرا اور تیز چل، ہماری منزل دور نہیں ۔

 
شام تو اندر یمن صبح تو اندر قرن
ریگ درشت وطن پای ترا یاسمن
اے چو غزال ختن
تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست

مطلب: تیری شام یمن میں ، تیری صبح قرن میں ، وطن کی کھردری ریت، تیرے پاؤں کے لیے چنبیلی ہے ۔ اے ختن کے ہرن ایسی (تیری چال ختن کے ہرن جیسی ہے) ذرا اور تیز چل ، ہماری منزل دور نہیں ہے ۔

 
مہ ز سفر پاکشید در پس تل آرمید
صبح ز مشرق دمید جامہ شب بر درید
باد بیاباں وزید
تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست

مطلب: چاند نے سفر سے پاؤں کھینچ لیا (سفر ختم ہوا) وہ ٹیلوں کی اوٹ میں چھپ گیا ۔ مشرق سے صبح طلوع ہوئی ۔ رات کا لباس ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا ۔ صحرا کی ہوا چلی، ایک ذرا اور تیز چل، ہماری منزل دور نہیں ہے ۔

 
نغمہ ی من دلکشای زیر و بمش جانفزای
قافلہ ہا را دراے فتنہ ربا، فتنہ زای
ای بہ حرم چہرہ سای
تیز ترک گام زن منزل ما دور نیست

مطلب: میرا گیت دل کھلانے والا ہے ۔ اس کا اتار چڑھاوَ جان میں جان ڈالنے والا ہے ۔ یہ قافلوں کی گھنٹی ہے ۔ ہنگاموں کو اپنی طرف کھینچنے والا ہلچل پیا کرنے والا حرم کی خاک پر منہ رگڑنے والی (اے ناقہ! تو خوش قسمت ہے کہ مکہ مکرمہ کی طرف جا رہی ہے جس میں حرم کعبہ واقع ہے) ایک ذرا اور تیز چل ، ہماری منزل دور نہیں ہے ۔